عربی خط کی تاریخ و ارتقاء تحقیقی مقالہ برائے ایم عربی

عربی خط کی تاریخ و ارتقاء تحقیقی مقالہ برائے ایم عربی

 

مصنف : عبد الحیی عابد

 

صفحات: 269

 

تاریخ کے جھروکے سے قبطی قوم حضرت ابراہیمؑ کی نسل سے تعلق رکھتی تھی۔ حضرت اسماعیلؑ کے صاحب زادے نیابت تھے اور ان کا بیٹا نیا بوط تھا جن کے نام پر قبطی قوم کی بنیاد پڑی۔ قبطی نیم خانہ بدوش تاجر تھے لیکن دو تین صدی ق م میں انہوں نے سینائی میں شمالی عرب سے جنوبی شام تک وسیع قلمر و قائم کرلی۔ ان کے شہری مراکز میں ہنجر بصرہ اور قطرہ (سلیج) کو خاصی شہرت حاصل ہے۔ قطرہ ان کا دار الحکومت بھی تھا۔ فینقیوں کے رسم الخط کو آرامیوں نے اپنی سہولت کے مطابق ترمیم و اضافہ کے ساتھ ترقی دی اور جلد ہی اس خط نے قریب کی ریاستوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا۔ قبطی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ انھوں نے دوسری صدی ق م سے پہلے ہی آرامی خط اپنا لیا اور بعد میں اس میں اضافہ کر کے نیا رسم الخط وضع کر لیا جو قبطی خط کہلایا جس کے کئی کتبے اور سکوں پر تحریر دستیاب ہو چکی ہے۔ قبطی خط کے اثرات سینا کے علاقے تک پہنچے اور یہ خط پانچویں صدی عیسوی تک وہاں نظر آتا ہے۔ عربی رسم الخط عربی رسم الخط کے بارے میں محققین خطاطی کا خیال ہے کہ یہ سرزمین عرب اور ارد گرد کی زبانوں خاص طور پر اپنی ہم مآخذ پہلوی، کفروشتی، عبرانی کی نسبت خاصی تاخیر سے متعارف ہوا لیکن بقول ڈاکٹر اعجاز راہی صاحب ان کے نزدیک یہ پہلو قابل قبول نہیں کیونکہ عرب اقوام میں زمانۂ ماقبل تاریخ ایسے شواہد ملتے ہیں جن سے یہ پتا چلتا ہے کہ عربی النسل اقوام میں فن تحریر رائج تھا۔ بہر کیف جس وقت رسول مقبولؐ نے اعلان نبوت فرمایا‘ اس وقت حجاز میں فن تحریر کا آغازہو چکا تھا جس کو آج ہم خط قدیم کوفی حیرہ یا حمیرہ کہتے ہیں۔ یہ دراصل ایک ہی خط تھا اور اسے اسلام کے ارتقاء کے ساتھ ساتھ ترقی کی وہ منزل نصیب ہوئی کہ تاریخ خطاطی کا سب سے مقبول خط بن گیا اور اسلامی حکومت کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی وسعت اختیار کرتا چلا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب” عربی خط کی تاریخ اور ارتقاء “محترم عبد الحی عابد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عربی خط کی تاریخ اور ارتقاء کو بیان کیا ہے۔ یہ کتاب در اصل ان کا ایم اے عربی کا تحقیقی مقالہ ہے جو انہوں نے ایم اے عربی کی ڈگری کے لئے بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے جناب ریاض الرحمن قریشی کی زیر نگرانی مکمل کیا تھا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین

 

عناوین صفحہ نمبر
باب اول : 2
خط 3
رسم الخط 9
ابتداء 11
تصویری رسم الخط 17
قدیم رسول الخط 19
باب دوم : 39
عربی خط کی ابتداء 41
سمات ابل کانظریہ 44
عربی خط کااشتقاق 48
قدیم جاہلیت میں عربی خط 54
دوررسالت میں عربی خط 61
خلافت راشدہ میں عربی خط 68
اموی دور میں عربی خط 71
باب سوم 80
فن خطابی کاآغاز 82
خطاطی کےفروغ میں اسلام کاکردار 92
خطاطی کی فضیلت قرآن کی روشنی میں 88
خطاطی کی فضیلت احادیث نبوی کی روشنی میں 92
فرامین صحابہ کی روشنی میں 96
علماء ومشاہیرکی رائے 99
قواعد واصول خطاطی 103
دقیق اسالیب کتابت 109
کتابت قرآن 112
آداب کتابت قرآن 113
قواعد کتابت قرآن 118
باب چہارم 121
دوربنی عباس 122
ابن مقلہ 124
ابن مقلہ کےایجاد کردہ خطوط 127
خطاطی کےارتقاء کی وجوہات 132
مصر میں عربی خط 135
ترکی میں عربی خط 139
دولت عثمانیہ 141
ترکی زبانوں پر عربی خط کااثر 143
افریقہ میں عربی خط 146
افریقی زبانوں پرعربی خط کااثر 148
ایران میں عربی خط 153
فارسی زبانوں پر عربی خط کااثر 157
ایرانی رسم الخط 161
ایرانی خطاطی 163
باب پنجم 167
برصغیر پاک وہند 168
ہند میں عربی خط کی آمد 168
مغلیہ دور 172
ہندوستان زبانوں پر عربی خط کااثر 178
پاکستان میں خطاطی 181
مصورانہ خطاطی 192
باب ششم 197
خط کی اقسام 197
دولت عثمانیہ 141
خط کوئی 199
خط نسخ 211
خط تعلیق 217
خط نستعلیق 223
خط شکستہ 227
خط شفیعہ 227
خط ثلث 229
خط توقیع ورقاع 231
خط رقعہ 233
خط دیوانی 233
خط محقق وریحان 236
خط مغربی 239
خط طغری 242
مشہور مسلم خطاط 245
ماخذومراجع 264

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
14.8 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment