آثار حنیف بھوجیانی جلد دوم

آثار حنیف بھوجیانی جلد دوم

 

مصنف : احمد شاکر

 

صفحات: 434

 

مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی﷫ (1909۔1987)ضلع امرتسر کے ایک گاؤں’’ بھوجیاں‘‘ میں 1909ءکوپیداہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی میاں صدرالدین حسین اور مقامی علماء  کرام  سے حاصل کی ۔اس کےبعد  پندرہ سولہ برس  کی عمر  میں مدرسہ حمیدیہ ،دہلی میں   داخل ہوئے او روہاں مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی اور ابوسعید شرف الدین دہلوی سے   بعض متداول درسی کتب  اور حدیث کا درس لیا ۔بعد ازاں لکھو کے  اور گوندالانوالہ  کے اہل حدیث مدارس میں علوم دینیہ کی تکمیل کی جہاں مولانا عطاء اللہ  لکھوی اور  حافظ محمد گوندلوی ان کے اساتذہ میں  شامل تھے ۔مولانا  نے عملی زندگی  کاآغاز اپنے  گاؤں کے اسی  مدرسہ  فیض الاسلام میں بطور مدرس کیا جس میں  انہوں نے  خود ابتدائی تعلیم حاصل کی  تھی ۔لیکن چند ماہ  قیام کے بعد  گوجرانوالہ تشریف گئے او رمختلف مدارس میں  تدریسی فرائض سرانجام  دیتے رہے ۔سالانہ تعطیلات  گزارنے گاؤں  گئے ہوئے تھے کہ  ہندوستان تقسیم ہوگیا ۔مولانا ہجر ت کر کے پاکستان آگئے اور اپنے  پرانے تعارف  وتعلق کےتحت گوندلانوالہ میں سکونت اختیار کی ۔ اسی زمانے میں گوجرانوالہ سے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا  ڈیکلریشن حاصل کیا اور مولانا محمد  حنیف ندوی کی ادارت میں   9اگست 1949ء کو ’’الاعتصام‘‘ کی اشاعت  کا آغاز کیا۔اس کے بعد  آپ گوجرانوالہ سے لاہور منتقل  ہوگئے اور مکتبہ السلفیہ کی  بنیاد ڈالی اور اس کے  تحت اپنے ذوق تحریر واشاعت کی تکمیل کی اور  اکتوبر 1956ء میں ایک علمی وتحقیقی مجلہ ’’رحیق‘‘ کااجراء کیا ۔جس کا مقصد اسلام کی عموماً ا ور   مسلک اہل حدیث کی خصوصاً تبلیغ واشاعت تھا،اسلام اور سلف  امت کے مسلک پر حملوں کی علمی اور سنجیدہ طریقوں  سے مدافعت بھی اس کے اہم مقاصد میں   شامل تھا ۔دینی   صحافتی حلقوں میں  ماہنامہ  ’’رحیق ‘‘ کا بڑا خیرمقدم کیا  گیا ۔لیکن  یہ مجلہ صرف تین سال  جاری رہا ہے ۔ مولانا کے تحریری سرمائے میں  سرفہرست  عربی زبان میں  سنن نسائی کا حاشیہ ’’ التعلیقات السلفیہ‘‘ ہے اس کےعلاوہ  بھی  بہت  سی کتب پر علمی  وتحقیقی  کام اور بعض کتب کےتراجم کرواکر  مکتبہ سلفیہ سے شائع کیں۔مولانا  کی علمی تحریروں،دروس اور فتاویٰ    جات کو   مولانا موصوف کےجانشین  مولانا حافظ احمد شاکر ﷾ نے  زیر نظر کتاب  ’’آثار حنیف بھوجیانی ﷫ ‘‘ میں حسن ترترتیب سے مرتب کیا ہے اور انہیں آٹھ عنوانات میں تقسیم کیا ہے۔(1) دروس قرآن وحدیث(2) فتاویٰ(3) علمی مقالات(4) ماہنامہ رحیق کےاداریے(جرعات) اور الاعتصام کے مختلف ادوار کے میں لکھے ہوئے اداریے  وشذرات(5)(مختلف کتب کےشروع میں لکھے گئے) مقدمے،تصدیرات، وتقریظات (6) (علمائے مرحومین کی تصنیفات کے شروع میں  لکھے گئے اور الاعتصام کےصفحات میں پھیلے ہوئے ) تراجم علماء واعیان (7) (ماہنامہ رحیق کے عرصہ ادارت اور الاعتصام میں علماء واحباب کی وفات پر تحریر کئے ہوئے، وفیات وتذکرے ( 8) نئی طبع شدہ کتابوں پر )تبصرے  ۔مرتب موصوف نے  تمام عنوانات کو تاریخی ترتیب کے ساتھ مرتب کیا ہے البتہ فتاویٰ کو فقہی  ترتیب سے مرتب کیا ہے یہ تحریریں 4جلدوں پر مشتمل ہیں ۔اللہ  تعالیٰ  حافظ احمد شاکر ﷾ کی صحت وعافیت والی زندگی دے اور ان کی تمام مساعی کو شرف قبولیت سے نوازے اور  مولانا  عطاء اللہ حنیف   کی   دینی   ،علمی ،دعوتی اور صحافی خدمات کو  قبول فرمائے اور  انہیں جنت الفردوس میں  اعلی ٰ مقام عطا فرمائے (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
مولانا بھوجیانی﷫ کا علمی وتحقیقی اسلوب نگارش 9
حضرت شیخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ پر اہل بدع کا افترا واتہام 25
دیوبندیوں کی مذاہب دانی مقلدین احناف کی نیزنگیاں 29
حنفیت اور امام شافعی﷫ 33
حقیقت ‘‘نسخ شریعت 40
حضرات فقہاء اور عدم تقلید 53
حضرات محدثین اور عدم تقلید 61
انتساب واجتہاد 61
تقسیم مجتہدین 62
اجتہاد المحدثین 64
حضرات محدثین اور عدم تقلید 68
فقہاء اور فقہ مروجہ پر علماء محققین کی بے لاگ آراء 76
اعتقادی حیثیت 77
اعتباری حالت 78
مسئلہ استواء اور حضرت شاہ ولی﷫ 81
مذاکرہ علمیہ درسماع علقمہ 83
تنقید تقلید 87
کیا مقلدین اور امام مہدی کے دشمن ہوں گے؟ 89
صوفیہ کرام کے ارشادات 90
کیا محدثین مقلد تھے؟ 93
تعریف اجتہاد 94
کیا محدثین مقلد تھے ہرگز نہیں بلکہ مجتہد تھے 99
منشاء غلطی 100
ارباب کمالات کے متعلق بزرگان احناف کے خیالات 106
علماء احناف توجہ فرمائیں 111
تحذیر الناس عن شہود الاعراس 114
ارمغان جیلان 122
فلسفہ صلوۃ 126
درس اتحاد 127
مساوات 128
تلاش سند صحیح 130
حضرت مولانا منصور الرحمن تلمیذ امام شوکانی﷫ 131
مزیدمعلومات 133
حضرت مولاناولایت علی 135
لقاء قاضی شوکانی اور مولانا ولایت علی 137
حضر ت مولانا منصور الرحمن صاحب کی تلمذ کی بحث 138

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2

احنافاسلاماللہامام مہدیاہل حدیثپاکستانتبلیغتعلیمحدیثخدماتروزہزبانصحتعربیعلماءعلمیفتاویٰفقہقرآنمدارسمذاہبنظرہندوستان
Comments (0)
Add Comment