دساتیر پاکستان کی اسلامی دفعات ایک تجزیاتی مطالعہ

دساتیر پاکستان کی اسلامی دفعات ایک تجزیاتی مطالعہ

 

مصنف : شہزاد اقبال شام

 

صفحات: 268

 

اس میں کو ئی شک نہیں کہ قرآن وسنت میں متعدد ایسے کام اور اصول موجود ہیں جو اسلامی ریاست کے دستور کے لیے منبع واساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان سے انحراف کسی طرح روا نہیں۔دستور میں بیان متعدد امور کا تعلق انتظامی معاملات سے ہوتاہے ۔نظری امور ، پالیسی معاملات، بنیادی انسانی حقوق اور ہئیت حاکمہ کے فرائض کا قرآن وسنت میں بیان اصول واحکام کی روشنی میں انہیں کسی اسلامی ریاست کےدستور میں سمونا ضروری ہے جدید ریاستی تنظیم میں دستور کو سیاسی زندگی میں یوں بھی کلیدی اہمیت حاصل ہوتی ہے کہ دستور عوام اور اصحاب الرائے کی خواہشات کا ترجمان ہوتا ہے کہ اس سے کسی قوم کے ماضی کا بیان اور مآل کی طرف سے تسلسل معلوم ہوتا ہے۔ یہ وہ مقیاس ہے جس سے عوام کی امنگوں ،آرزؤں اور خواہشات کی پیمائش کی جاتی ہے ۔ یہی وہ قندیل ہے جسے لے کرملک کی ترقی کے لیے کوشش کی جاتی ہے اسی کی مدد سے ادارے وجود میں آتے ہیں۔دستور ہی وہ آئینہ ہےجس میں کسی ملک تاریخ کا عکس دیکھا جاسکتا ہے اور حال کا پرتو بھی اسی دستورمیں ملتا ہے ۔دستورمستقبل کاجامِ جم ہوتا ہے ۔یہ دستور ہی ہےجو ریاست میں اداروں کےوجود کا باعث بنتا ہے لوگوں کے طرزِ زندگی پر اثرات ڈالتا ہے،قانونی نظام اسی کے ذریعے اپنا رخ متعین کرتا ہے۔ ذرائع ابلاغ دستور کے اندر رہتے ہوئے ہی لوگوں کےقلوب واذہان مسخر کرتے ہیں نظام تعلیم دستور ہی کی روشنی میں مرتب ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دساتیر پاکستان کی اسلامی دفعات ایک تجزیاتی مطالعہ ‘‘ جناب ڈاکٹر شہزاد اقبال شام کے تحقیقی مقالہ ایم فل کی کتابی صورت ہے۔یہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے ان ابواب میں دستورِ پاکستان کی فلسفیانہ بنیادوں کاجائزہ لے کر ابتداً پاکستان کے لیے اسلامی دستور کی جدوجہد کامطالعہ کرنے کے بعد وطنِ عزیز کے تینوں دساتیر کی اسلامی دفعات کا اصل ماخذ کی بنیاد پر تجزیاتی، تقابلی اور تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
پیش  لفظ ی
امتنان وتشکر ل
مقدمہ ا
پاکستان کادستور اور اس کامقصد وجود 5
کتاب کے مآخذومصادر 9
باب اول :دستور پاکستان کی فلسفیانہ بنیادیں 12
تشکیل پاکستان کی بنیاد 12
مفکر پاکستان کاتصور پاکستان 14
علامہ اقبال کاتصور وحدت امت اورنفاذشریعت میں پاکستان کا مقام 19
قائداعظم کاتصور پاکستان 11
قائداعظم کاتصور معاشیات اسلام 26
فکر قائد کی ایک جہت 28
قیام پاکستان سےپہلے کامنظر 33
پالیسی تقریر یارسمی الفاظ 34
اسمبلی کے باہر کی صورت حال 40
چند اہم نکات 41
تقریرقائد اورخطبہ حجۃ الوداع ایک تقابلی جائزہ 45
خلاصہ کلام 50
باب دوم :پاکستان کےلیے اسلامی دستور کی جدوجہد 52
عبوری دستوری انتظام انڈیا ایکٹ 1935ء 52
دستور پاکستان 1956ءکے راہنما اصول حثت اول قرار داد مقاصد 54
قراردادمقاصد ارکان دستور ساز اسمبلی کی نظر میں 56
قرارداد مقاصد کےبعد 61
قرارداد مقاصد کی غایت دینی یاسیکولر 62
بنیادی اصولوں کی کمیٹی اوربورڈ آف تعلیمات اسلامیہ 63
بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی عبوری رپورٹ پر رد عمل 66
بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی حتمی رپورٹ 70
بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی رپورٹ کاجائزہ 73
رپورٹ پر رد عمل 76
علماءدین کے بائیس دستوری نکات 78
علماء کےبائیس دستوری نکات کامختصر جائزہ 83
بائیس نکات پر رد عمل 86
خلاصہ کلام 88
باب سوم :پاکستان کا پہلا دستور 89
1954ء کامسودہ دستور 89
آئندہ دستور کی اسلامی شناخت کےلیے جدوجہد 91
جماعت اسلامی 92
اسلامی دستور کی جدوجہدمیں مولانا محمدظفراحمد انصاری کاکردار 94
مزاحمت کے اسباب 102
مسودہ دستور 1956ءدستور ساز اسمبلی میں 103
دستور 1956ءپر ایک نظر 106
قرار داد مقاصد کامتن 106
مملکت کا نام 109
بنیادی حقوق 109
ریاستی پالیسی کے راہنما اصول 110
عہدہ صدارت کےلیے اسلام کی شرط 112
اسلامی دفعات 114
دستور 1956ءکی اسلامی دفعات پر ایک طائرانہ نظر 115
امربالمعروف ونہی عن المنکر کامحکمہ 115
صدرکی نیابت اوردوسرے  دستوری عہدوں پر تقرریاں 117
قوانین کوقرآن وسنت کےمنافی قرار دینے کی شق 119
مغرب کاانداز فکر 132
خلاصہ کلام 123
باب چہارم:دستور پاکستان 1962ءقرآن وسنت کے تناظر میں 128
جسٹس شہاب الدین کمیشن 125
کمیشن کی رپورٹ بسلسلہ دستور 125
شہاب الدین کمیشن رپورٹ پر ایک عمومی نظر 128
دستور پاکستان 1962ءکی اسلامی دفعات 132
محرف قرارداد مقاصد بطور دیباچہ دستور 1962ء 133

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

ابلاغاسلاماسلامیاصولانڈیاپاکستانتاریختبصرہتعلیمتعلیماتحقوققرآنمعاشیاتنظر
Comments (0)
Add Comment