خواتین اور شاپنگ

خواتین اور شاپنگ

 

مصنف : محمد اختر صدیق

 

صفحات: 34

 

اللہ تعالیٰ نے خواتین کے لیے بہترین مقام ان کا گھر قرار دیا ہے۔ لیکن شریعت نے ضروری کاموں کے سلسلہ میں انھیں گھر سے باہر نکلنے کی بھی اجازت دی ہے۔ انہی ضروری کاموں میں ایک بازار جانا اور خریداری کرنا ہے۔ اس سلسلہ میں ہماری بہت سی بہنوں کا انداز ہر گزرتے دن کے ساتھ بہت بے باکانہ ہوتا چلا جا رہا ہے، چھوٹی چھوٹی ضرورت کے لیے بازار جانا معمول بن گیا ہے، حالانکہ ایک ہی وقت میں بازار جا کر ضروری چیزیں خریدی جا سکتی ہیں۔ اور تو اور ہماری بہت سی بہنیں اپنی کلائیاں غیر محرم مردوں کے ہاتھوں میں دے کر چوڑیاں چڑھانے میں مصروف نظر آتی ہیں اس کے علاوہ ایک ناشائستہ حرکت خاص طور پر عید کے دنوں میں یہ دیکھنے میں آتی ہےکہ مہندی لگوانے کے لیے بھی مرد حضرات کا چناؤ کیا جاتا ہے۔ بہر حال اس سلسلہ میں خواتین کو دینی تعلیمات کو یکسر فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ زیر مطالعہ کتابچہ بھی مولانا اختر صدیق نے اسی مقصد کے تحت تالیف کیا ہے کہ خاتون اسلام کو شاپنگ سے متعلقہ دینی احکامات سے آگاہی دی جائے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے بہت سے اہم امور کی طرف اشارہ کیا ہے جن کا اگر خواتین اہتمام کریں تو بہت ساری خرابیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ خواتین کے لیے اس کتابچہ کامطالعہ خاصا مفید ہے۔
 

عناوین صفحہ نمبر
عرض مولف 5
عورت کب بازار جاسکتی ہے؟ 9
بازار کیسا مقام ہے؟ 10
محرم مرد کے ساتھ ہی بازار جائیے 12
پردہ کا اہتمام 12
نگاہوں کا جھکانا 15
دکاندار سے بے باکانہ گفتگو سے احتراز کیجیے 17
دکاندار کا سامنا صحیح انداز سے کیجیے 18
مناسب وقت کا انتخاب کیجیے 19
زیب وزینت ترک کر کے جائیے 20
بازار میں اونچی آواز سے بات نہ کیجیے 21
مناسب اشیاء اور مناسب لباس خریدیئے 21
زیورات اور چوڑیوں کی پیمائش دینے سے احتیاط کیجیے 23
بازار میں احتیاط سے چلیے 25
اوباش نوجوانوں سے محتاط رہیے 25
خوشبو لگا کر نہ جائیے 26
چیک کرنے کے لیے بھی خوشبو استعمال نہ کریں 27
اونچی ایڑی والا جوتا نہ پہنیے 28
بازار میں مت بیٹھیے 28
گاہکوں سے خالی دکان میں جانے سے بچیے 28
بازار کی چکا چوند میں نمازوں کو ضائع نہ کیجیے 29
خریداری میں فضول خرچی سے کام نہ لیجیے 29
دیکھا دیکھی خریداری نہ کیجیے 30
عیدالفطر اور عیدالضحیٰ کی خریداری کے متعلق خاص گزارش 31
بازار جانے والوں کے خوشخبری اور تحفہ 31

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
1 MB ڈاؤن لوڈ سائز

اسلامتعلیماتخواتینشریعتعیدلباسمحرمنظر
Comments (0)
Add Comment