خلافت و ملوکیت ۔ تاریخی و شرعی حیثیت

خلافت و ملوکیت ۔ تاریخی و شرعی حیثیت

 

مصنف : حافظ صلاح الدین یوسف

 

صفحات: 584

 

ملوکیت یعنی بادشاہت کے معائب و نقائص اور اس کی ہلاکت خیزیوں کو ابھار کر، جمہوریت کا “الحمرا” تعمیر کرنےوالوں میں ایک نام مودودی صاحب کا بھی ہے۔ جسے انہوں نے “خلافت و ملوکیت” نامی کتاب لکھ کر خوب واضح کیا ہے۔ جس میں مودودی صاحب نے پہلے تو تاریخی روایات کے متفرق جزئی واقعات کو چن چن کر جمع کیا ، پھر انہیں مربوط فلسفہ بنا کر پیش کیا، جزئیات سے کلیات کو اخذ کر لیا اور پھر ان پر ایسے جلی اور چبھتے ہوئے عنوانات صحابہ کرام کی طرف منسوب کر کے جما دئے کہ جنہیں آج کی صدی کا فاسق ترین شخص بھی اپنی طرف منسوب کرنا پسند نہ کرے۔ یہ نہ تو دین و ملت کی کوئی خدمت ہے، نہ اسے اسلامی تاریخ کا صحیح مطالعہ کہا جا سکتا ہے۔ البتہ اسے تاریخ سازی کہنا بجا ہوگا۔ یہ بات طے ہے کہ جو حضرات اپنے خیال میں بڑی نیک نیتی، اخلاص اور بقول ان کے وقت کے اہم ترین تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے قبائح صحابہ کو ایک مرتب فلسفہ کی شکل میں پیش کرتے ہیں اور اسے “تحقیق” کا نام دیتے ہیں، انہیں اس کا احساس ہو یا نہ ہو لیکن واقعہ یہ ہے کہ اس تسویدِ اوراق کا انجام اس کے سوا کچھ نہیں کہ جدید نسل کو دین کے نام پر دین سے بیزار کر دیا جائے۔ اور ہر ایرے غیرے کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تنقید کی کھلی چھٹی دے دی جائے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
عرض مصنف 13
پیش لفظ مولانا محمد عطاء اللہ حنیف 17
مقدمہ مولانا محمد یوسف بنوری 20
باب ۔ اول چند بنیادی نکات کی  وضاحت 33
بگاڑ کے چند بنیادی اسباب 35
چند بنیادی غلطیاں 40
مسائل کی اہمیت؟حقیقت اور تقاضے 47
باب دوم :چند بنیادی مباحث اور ان کی تنقیح 51
پائے چوبیں سخت بے تمکین بود 53
بلند بانگ دعاوی ، برعکس عمل 55
طلباء کی مشکلات ، ناتمام حل 58
جرأت کا استعمال، ایک خطرناک دعوت 61
تین سوال اور ان کا جواب 63
1۔تبدیلی ، طریق کار یا اصول و مقاصد میں 64
2۔اسلام کا اصل نظام حکومت کونسا ہے؟ 67
3۔دونوں حکومتوں میں مسلمانوں کا یکساں طرزِعمل 72
خلافت ِ راشدہ میں زوال کا آغاز 73
سچ یا جھوٹ ، اسے کیا کہیے؟ 75
ہوائی باتیں 76
تاریخی روایات ، اسناد اور تحقیق کی کمی 78
عدالت ِ صحابہ کی بحث 79
عدالت کا متداول مفہوم 81
کلیے کی بنیاد 86
مشغلہ یا ضرورت، تعین کون کرے؟ 89
دامن ترمکن ہشیار باش 91
صحابہ کرام سے متعلق تاریخی روایات،ایک کلیہ 92
مذکورہ کلیے کی صحت کے دلائل 93
ابن کثیر کا طرزِعمل 99
ایں گناہ ہے است کہ درشہر شمانیز کنند 101
خلطِ بحث 104
غلطی یا عظیم ترین غلطیاں 105
خوشگوار باتیں،ناخوشگوار طرزِعمل 108
موہوم خطرات 111
صحابہ میں فرقِ مراتب 112
حضرت معاویہ ؓاور ان کے عظیم کارنامے 114
مآخذ کی بحث 115
1۔رواۃ ِ تاریخ کا علمی و اخلاقی مقام 115
2۔تاریخ نگاری میں مؤرخین کا طرز عمل 116
ابن سعد ؒ 117
ابن جریر طبری ؒ 120
ابن البر ؒ 122
ابن الاثیر ؒ 123
ابن کثیر ؒ 123
تضادکی چندنمایاں مثالیں 124
ہماراطرز عمل کیاہونا چاہیے 127
مغالطہ انگیزی 128
دہی خلط مبحث 131
جذباتی اور غیر مقبول انداز بیان 132
ردد قبول کامعیار ؟ 133
حضرت ابوبکر ؓوعمر ؓکی سیرت  کیوں محفوظ رہی ؟ 136
بچگانہ باتیں 138
حدیث او رتاریخ میں فرق او راسکی حقیقت 140
تاریخی روایات میں تنقیدحدیث کے اصول کااستعمال 145
غیر احکامی روایات میں تنقیدوتحقیق کی ضرورت 150
خلاصہ بحث 155
اندیشہ ہائے دوردراز 156
مجرو ح راوی کیاصرف حدیث میں متروک ہیں؟ 160
غیر احکامی روایات میں مجروح راویوں کےضعف کی صراحت 164
استشہاد اور اعتادمیں باہمی فرق 172
تضادیااعتراف شکست 174
عباسی پروپیگنڈے کی حقیقت ونوعیت 177
مولانامودودی کاایک او راچھوتافلسفہ 182
حضرت علی ؓکی بے جاوکالت 182
وکالت بے جاکادوسرا نمونہ 184
ایک اور نمونہ 186

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
24 MB ڈاؤن لوڈ سائز

اسلامیاسلامی تاریخاصولاللہتاریختحقیقحدیثخلافتدینصحابہصحابہ کرامصحتعلمیفلسفہمحمد یوسفمشکلاتواقعات
Comments (0)
Add Comment