مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت

مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت

 

مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

 

صفحات: 223

 

مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔ مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے ۔مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت‘‘ کراچی میں رہائش پذیر معروف سوانح نگار مولانا ابو سلمان شاہجانپوری﷾ کی تصنیف ہے جو انہوں نے مولانا ابو الکلام آزاد کی تقریب صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مرتب کر کے شائع کی۔ موصوف نے اس کتاب میں مولانا آزاد کی صحافت کے بارے میں تاریخی اور ضروری معلومات جمع کی ہیں او رمولانا کے کارنامۂ صحافت کے تاریخی سفر کے تعارف اور تبصرے   کےساتھ ان کے بعض رسائل کے اشاریے بھی شامل کیے ہیں۔

 

عناوین صفحہ نمبر
دیپاچہ 1
مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت 11
نیرنگ عالم، کلکتہ 20
المصباح، کلکتہ 21
خذنگ نظر، لکھنو
جاری ہے۔۔۔

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
6.5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

آزادیابوالکلام آزاداللہتبصرہتعلیمسفرعربعلممدینہ منورہمعلوماتہندوستان
Comments (0)
Add Comment