تحقیق کے اصول و ضوابط احادیث نبویہ ؐ کی روشنی میں

تحقیق کے اصول و ضوابط احادیث نبویہ ؐ کی روشنی میں

 

مصنف : کرنل ریٹائرڈ ڈاکٹر عمر فاروق غازی

 

صفحات: 226

 

علم  حدیث اسلامی علوم میں شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے ۔آیات کے شانِ نزول اوران کی تفسیر ،احکام القرآن کی تشریح وتبین ،اجمال کی تفصیل ،عموم کی تخصیص ،مبہم کی تبین سب علم  حدیث کے  ذریعہ  معلوم ہوتی  ہیں ۔اسی طرح حامل ِقرآن حضر ت  محمد ﷺ کی سیرت اور حیات ِطیبہ اخلاق وعادات مبارکہ آپﷺ کے اقوال واعمال علم حدیث کے  ذریعہ  ہم تک پہنچے  ہیں ۔علمائے اسلام  نے  علم حدیث کی حفاظت ،جمع وتدوین، اور تحقیق وتدقیق کے سلسلہ میں  قابل قدر کاوشیں سر انجام دی ہیں۔احادیث کی چھان بین کے لیے  انہوں  نے  جرج وتعدیل کے اصول  وضع کیے ہیں جن کی بدولت اسماء الرجال  کا مستقل فن معرض وجود میں  آیا اور کم وبیش چھ صدیوں تک جرح وتعدیل اور  فن اسماء الرجال بر  پر کتابیں لکھی جاتی  رہیں ۔ایک  جرمن مستشرق ڈاکٹر سپرنگر کے بقول  علم اسماء الرجال کی وساطت سے مسلمانوں نے  کم ازکم پانچ لاکھ راویوں کی حالات محفوظ کیے ہیں  جن کا مقصد صرف ایک ذاتِ مقدس کے حالات کو معلوم اور محفوظ کرنا تھا۔زیر نظر کتاب ’’‘‘ ڈاکٹر کرنل  (ر) عمر فاروق غازی  کی   کاوش ہے جس میں  انہوں نے  تحقیق کے اصول  وضواط  کو احادیث کی   روشنی میں بڑے جامع انداز سے  پیش  کرتے ہوئے  تحقیق کی ضرورت واہمیت ،تحقیق کامفہوم ،غرض غایت،اصول حدیث  میں   تحقیق  کے اصول وضوابط،علم حدیث میں تحقیق وغیرہ جیسے  اہم موضوعات کو  بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے ۔اللہ تعالی ان  کی کاوش کو قبول فرمائے  (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
باب اول احادیث نبویؐ میں تحقیق کے اصول و ضوابط 1
فصل اول تحقیق کی ضرورت و اہمیت 2
تحقیق کا حکم 2
ترغیب و تلقین 4
دعائیں 5
عملی اقدام 6
حاصل بحث 13
فصل دوم تحقیق کا مفہوم و تعریف 15
فصل سوم تحقیق کی غرض و غایت 29
فصل چہارم تحقیق کے اصول 39
فصل پنجم تحقیق کے مصادر 49
باب دوم اصول حدیث میں تحقیق کے اصول و ضوابط 59
تقدیم و تعارف 60
فصل اول علم الحدیث میں تحقیق کے موضوعات مسائل اور تعریف 78
فصل دوم علم حدیث میں تحقیق کے طریقے 123
فصل سوم علم حدیث میں تحقیق کے اصول و ضوابط 141
فصل چہارم علم الحدیث کے تحقیقی اصول و ضوابط کا دوسرے علوم پر اثرات 192
فہرست و مصادر و مراجع 204
فہرست مقالہ جات 211

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment