اردو میں شخصیت نگاری تحقیقی و تنقیدی جائزہ دور سر سید سے 1985ء تک

اردو میں شخصیت نگاری تحقیقی و تنقیدی جائزہ دور سر سید سے 1985ء تک

 

مصنف : بشریٰ ثمینہ

 

صفحات: 460

 

خاکہ نگاری یا شخصیت نگار ی کسی انسان کے بارے ایک ایسی تحریر ہوتی ہے جس میں ایک شخصیت کے گفتار و کردار کا اس انداز سے مطالعہ کیا جاتا ہے کہ وہ شخص ایک زندہ آدمی کی طرح تخیل کے سہارے متحرک ہو کر چلتی پھرتی روتی ہنستی اور اچھے برے کام کرتا نظرآئے۔ جتنے جاندار اور بھر پور انداز سے شخصیت ابھر ے گی اتنا ہی خاکہ کامیاب نظرآئے گا۔خاکہ نگاری ایک بہت مشکل صنف ادب ہے۔اردو ادب میں خاکہ نگاری عہد جدید کی پیداوار ہے اور یہ بھی دیگر اصناف ادب کی طرح انگریزی ادب کے ذریعے ہی سے اردو ادب میں رائج ہوئی اور بہت جلد افسانے اور ناول کی طرح اردو ادب کا تخلیقی حصہ بن گئی۔اردوخاکہ نگاری کی تاریخ کچھ زیادہ پرانی نہیں لیکن ہئیت اور مواد دونوں سطح پر دیگر اصناف کے اثرات قبول کرنے کے باوجود باقاعدہ خاکہ نگاری کا اردو ادب میں آغاز بیسویں صدی میں ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اردو میں شخصیت نگاری تحقیقی ونتقیدی جائزہ دورِ سرسید سے 1985 ءتک‘‘ محترمہ بشریٰ ثمینہ صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جو انہوں نے ڈاکٹر روبینہ ترین (چیئرمین شعبہ ارود بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ،ملتان) کی نگرانی میں بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ،ملتان کے شعبہ اردو میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔اس مقالہ کوانہوں نے چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ باب اول شخصیت نگاری کافن، باب دوم اردو میں شخصیت نگاری کی روایت ، باب ثالث شخصیت نگاری آزاد سے عہد جدید تک، باب چہارم شخصیت نگاری میں اسلوب اور تکنیک کانتوع اور چھٹا باب اردو میں شخصیت نگاری کےرجحانات کے تحقیقی وتنقیدی جائزہ پر مشتمل ہے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
باب۔1: شخصیت نگاری کا فن 1
باب۔2: اردو میں شخصیت نگاری کی روایت 21
تیسرا باب۔3: شخصیت نگاری آزاد سے عہد جدید تک 34
چوتھا باب۔4: شخصیت نگاری کے دیگر پہلو 320
پانچواں۔5: اردو میں شخصیت نگاری کے رجحانات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ (ایک محاکمہ) 441

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
11 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment