حیات حافظ ابن قیم

حیات حافظ ابن قیم

 

مصنف : عبد العظیم اصلاحی

 

صفحات: 699

 

علامہ ابن قیم ﷫ كا پورا نام محمد بن ابوبكر بن ايوب بن سعد حريز الزرعی الدمشقی شمس الدين المعروف بابن قيم الجوزيہ ہے۔ جوزيہ ايك مدرسہ كا نام تھا ، جو امام جوزى كا قائم كردہ تھا اس ميں آپ كے والد ماجد قيم نگران اور ناظم تھے اور علامہ ابن القيم بھی اس سے ايك عرصہ منسلك رہے۔علامہ ابن القيم 691 ھ میں پيدا ہوئے اور علم وفضل اور ادب واخلاق كے گہوارے ميں پرورش پائى ، آپ نے مذكورہ مدرسہ ميں علوم وفنون كى تعليم وتربيت حاصل كى ، نيز دوسرے علماء سے استفادہ كيا جن ميں شيخ الاسلام ابن تیمیہ كا نام ﷫گرامى سب سے اہم اورقابل ذكر ہے۔متاخرين ميں شيخ الاسلام ابن تیمیہ كے بعد ابن قیم كے پائے كا كوئى محقق نہیں گزرا، آپ فن تفسير ميں اپنا جواب آپ تھے اورحديث وفقہ ميں نہايت گہرى نظر ركھتے تھے، استنباط واستخراج مسائل ميں يكتائے روزگار تھےاور آپ ايك ماہر طبيب بھی تھے۔علمائے طب كا بيان ہے كہ علامہ موصوف نے اپنی كتاب “طب نبوى” ميں جو طبى فوائد، نادر تجربات اور بيش بہا نسخے پیش كيے ہیں ، وہ طبى دنيا ميں ان كى طرف سے ايك ايسا اضافہ ہیں کہ طب كى تاريخ ميں ہمیشہ ياد ركھے جائيں گے۔قاضى برہان الدين كا بيان ہے كہ : ’’اس آسمان كے نیچے كوئى بھی ان سے زيادہ وسيع العلم نہ تھا ۔ ‘‘ علامہ کے رفيق درس حافظ ابن كثير﷫ فرماتے ہیں: ’’ ابن القيم ﷫ نے حديث كى سماعت كى اور زندگی بھر علمى مشغلہ ميں مصروف رہے۔ انہیں متعدد علوم ميں كمال حاصل تھا ۔ خاص طور پر علم تفسير اور حديث وغيرہ ميں غير معمولى دسترس حاصل تھی ، چنانچہ تھوڑے ہی عرصہ ميں يگانہ روزگار بن گئے ۔اپنے استاذ شيخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ كے علوم كے صحيح وارث اور ان كى مسند تدريس كے كما حقہ جانشين تھے۔” چنانچہ علامہ موصوف نے اپنے استاذ گرامى كى علمى خدمات اور علمى كارناموں كى توسيع واشاعت ميں غير معمولى حصہ ليا۔انہوں نے مختلف فنون و علوم پر قابل قدر كتابيں تصنيف كى ہیں جن ميں فكر كى گہرائى ، قوت استدلال ، حسن ترتيب، ار جوش بيان پورے طور پر نماياں ہے، ان كتابوں ميں كتاب وسنت كا نور اور سلف كى حكمت و بصيرت موجود ہے۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ساٹھ سےزائد ہے ۔ان میں سےمشہور ومعروف زاد المعاد ہے جو کہ اسلامی شریعی مسائل کے حل کرنے میں خاص اہمیت رکھتی ہے ۔ان كى توحيد اتنى خالص اور واضح تھی کہ ان كے دشمنوں نے انہیں ہدف ستم بنانے ميں كوئى دقيقہ اٹھا نہیں رکھا تھا ، انہيں طرح طرح سے تكليفيں دیں گئیں، ان پر ناروا پابندياں عائد كى گئیں، نظر بندى و جلا وطنى كے مصائب سے دوچار كيا گيا، انہيں قيد و بند كى صعوبتوں سے گزارا گيا ليكن ان كے عزم واستقامت ميں ذرہ برابر فرق نہیں آيا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ حیات حافظ ابن قیم‘‘ شیخ محمد زہرہ مصری کے شاگرد رشید عبدالعظیم عبدالسلام شرف الدین پروفیسر قاہرہ یونیورسٹی کی عربی تصنیف ’’حياة ابن القيم فقهه و منهجه ‘‘ کا ترجمہ ہےاس کتاب میں مصنف نے امام ابن قیم کی سیرت نویسی کا حق ادا کردیا ہے۔۔امام ابن قیم ﷫ کے مسلک ومذہب ، فقہی اجتہادات او رمخصوص طرز فکر ونظر کے سمیٹنے اور اسے حوالۂ قرطاس کرنے میں بڑی عرق ریزی اور جگرسوزی سے کام لیا ہے ۔ مصنف نے علامہ ابن قیم کے اسلوب نگارش پر بھی قلم اٹھایا اور ذکرکیا ہےکہ آپ کا طرز تحریر سادہ عام فہم مگر دل کش اور جاذب توجہ ہے ۔حیلہ جات کے ابطال میں مصنف نے ابن قیم کے نقطہ نظر کو تفصیلاً بیان کیا اور بتایا ہےکہ حیلہ جات کے جواز کا فتویٰ دینا اسلام میں عظیم فتنہ کو دعوت دینا ہے۔مصنف نے امام ابن قیم کی کثیر وضخیم کتب کو بالاستیعاب پڑھ کرابن قیم کے مخصوص طرز فکر ونظر ک وبڑے بلیغ انداز میں بیان کیا ہے ۔ وطن عزیز کے نامور مترجم کتب کثیرہ پروفیسر غلام احمد حریری﷫ نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے اور بعض مقامات پر حواشی بھی لگائے ہیں ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
دیباچہ 17
عرض مترجم 19
تقدیم 27
مقدمہ مصنف 31
تمہید 43
عصر این قیم کامختصر جائز ہ 43
اندرونی سیاست کامختصر تذکرہ 44
زوال بغداد اوراس کے نتائج 45
مصر وشام کاایک حاکم تابع ہونا 46
سلطنت مصراز 656ءتا659ء 48
عہد ممالک میں خلیفہ سلطان 50
ملک اورامیر کی اصطلاحات سلطان وملک 51
طبقات امراء 52
قاہرہ میں قیام خلافت 53
خلیفہ کی حیثیت 54
سلاطین کی باہمی مناز عت 55
سلاطین اوررعایا کے باہمی تعلقات 57
مذکورہ حوادث کے اثرات افکار ونظریات پر 59
بیرونی سیاست 61
مسلمانون اورصلیبی عیسائیوں کے تعلقات 61
مسلمانوں کاتاقادیوں سے 67
تعلق حملہ تاتااورصلیبی جنگوں کے اثرات مسلمانوں پر 69
مسلمانوں کی عملی حالت 73
مختصر تمہید 73
تعلیمی دور 73
جامع ابن طولون 75
الجامع الازہر 76
جامع حاکم 77
مذہبی مدارس 77
شامی درسگاہیں 81
خانقاہیں اور تکیے 82
خانقاء سیعد المسعداء 83
خانقاہ رکن الدین بیرس حاشنگیر 84
خانقاہ شیخو 84
رباط 85
بغدادی رباط 85
رباط لاثار 85
علمی کتب 86
حفاظ حدیث 92
ائمہ مجتہدین 94
اس دور کے اجتماعی حالات 95
حکام علماء اورعوام 95
مذہبی اختلافات 97
مذہبی تنازعات کے نتایج 98
پہلاباب 99
امام ابن قیم کی داستان حیات 99
تاریخ ولادت وفات کی تحقیق 100
ابن قیم کے متعلق علماءسلف کے تاثرات 103
دورابتلاء 104
آپ کے احباب واعداؤ 106
آپ کےاساتذہ 107
آپ کے تلامذہ 107
بن قیم کاعلمی روثہ 108
ابن قیم کی مہارت ادب ولغت 110
نثرمیں شاعری 117
قرآن سے اخذ واقتباس 118
ابن قیم کے اسلوب میں ضرب لامثال 119
آپ کے اسلوب میں بحع اکاالتزام 120
ادبی تعبیر وبیان 121
ابن قیم کی لغت دانی 122
ابن قیم ایک نحوی کی حیثیت سے 130
ذاتی اوصاف وکمالات 132
ابن تیمیہ ابن قیم کاتقابل 135
تعصب سے احتراز 143
باب دوم 149
فقہ بن قیم 149
حریبت فکرنظر 150
تقلید کے اقسام 152
ابتاع وتقلید کے مابین نکتہ امتیارز 155
ابطال تقلید 156
ائمہ دین کاتقلید سے اظہار برات 159
استہزاء بالدین کی چند مثالیں 162
مقلدین کی خداءرسول صحابہ کرام 164
عقلی دلائل سے ابطال تقلید 165
مقلدین کےدلائل اوران کاابطال 166
مقلدین کی پہلی دیل 166
مقلدین کی دوسری دلیل 169
مقلدین کی تیسری دلیل 170
مقلدین کی چوتھی دلیل 172
ابن قیم کاتیسرا مقصد 174
دینی احکام سے استہز ءکے خلاف اعلان حرب وپیکار 174
حیلہ کی تعریف 175
حیلہ گری کی مختصر تاریخ 175
حیلہ جات اوران کے خطرات ومضرات 177
حیلہ جوئی کےاقسام 180
ابن تیمیہ کی رائے میں حیلہ جات کے اقسام 182
مباح حیلہ جات کے اقسا 184
مجوزین حیل کےدلائل اوران کی تردید 187
پہلی دلیل 187
دوسری دلیل 188
تیسری دلیل 189
چوتھی دلیل 190
پانچوں دلیل 191
بطلان حیل کےدلائل 192
پہلی دلیل 192
دوسری دیلیل 192
تیسری دلیل 193
چوتھی دلیل 195
پانچویں دلیل 195
حیلہ جات کے بطلان کاتفصیلی بیان 196
بن قیم کاجوتھا مقصد 200
دینی روح کوسمجھتے کی دعوت 200
بینات 200
معاملات میں ارداہ کی اہیمت 205
شرط مقدم 210
ارادہ کومعتبر سمجھنے کےدلائل 207
افعال حسنہ وقبجیہ کے ذرایع 216
ذرائع کے بارے میں ابن قیم کے مسلک کی توضیح 216
ذرائع کےاقسام 217
دوسری اورتیسری قسم کے ممنوع ہونے کےدلائل 217
سد ذرائع ربع دین ہے 219
امام احمد کانظریہ 220
معاملات میں آزادی 222
حریت تعقد کے بارے میں فقہاء کاموقف 222
اختلاف کاحاصل 223
حریت عقود کے مخالفین کے دلائل 224
حنابلہ کےدلائل 227
حنابلہ کے پیش کردہ قرآنی دائل 228
حنابلہ کااجادیث نبویہ سے استدلال 229
حنابلہ کےعقلی دلائل 231
شیخ اسلام ابن تیمیہ کےپیش کردہ براہین ودلائل 233
فقہ حنبلی میں وسعت وسہولت 241
قرض خواہوں کےحقوق کاتحفظ 243
خود ساختہ وکیل کےاعمال کااعتبار 246
بلاجازات تصرفات کے بارے میں حنفیہ کامسلک 248
شوافع کےنظریات 249
ابن قیم کےذکر کردہ دلائل 251
فصل دوم 255
ابن قیم کاطرز فکر ونظر 255
تہمید 255
نصوص شرعیہ سے استنباط مسائل 258
کثرت دلائل 260
پہلی دلیل 261
دوسری دلیل 261
تیسری دلیل 261
چوتھی دلیل 262
پانچویں دلیل 262
چھٹی دلیل 262
ساتویں دلیل 263
دوسری مثال 263
پہلی دلیل 263
دوسری دلیلا 264
تیسری دلیل 264
چوتھی دلیل 264
پانچویں دلیل 264
چھٹی دلیل 265
ساتویں دلیل 265
تیسری مثال 265
اقوال فقہاء میں عدم تعصب 267
پہلامذہب 269
دوسر ا مذہب 269
تیسرا مذہب 269
چوتھا مذہب 270
پانچواں مذہب 270
دوشیزہ بالغہ کےنکاح کے ضمن میں ابن قمی کامسلک 274
ابن قیم کسی فقیی مسلک کےپابند نہ تھے 2376
اہل مدینہ کاقول اورابن قیم 277
زوجین کےمشرف بہ سالام ہونے کامسئلہ 279
خلاصہ بحث 283
خصم کےدلائل اوران کاابطال 283
مخالفین کےدلائل اورانکا ابطال 284

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
15.4 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like