ام الکتاب تفسیر سورہ فاتحہ

ام الکتاب تفسیر سورہ فاتحہ

 

مصنف : ابو الکلام آزاد

 

صفحات: 346

 

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں۔ برصغیرِ میں علوم اسلامیہ کی نصرت واشاعت،قرآن کی تفہیم وتفسیر کےسلسلے میں علمائے برصغیر نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ام الکتاب تفسیر سورۃ فاتحہ‘‘ امام الہند مفسر وادیب مولانا ابو الکلام کی تصنیف ہے جو سوۃ فاتحہ کی تفسیر پر مشتمل ہے سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہوچکی ہیں۔مولانا آزاد نے قرآں مجید کی مکمل تفسیر’’ ترجمان القرآن ‘‘ کے نام سے بھی کی ہے یہ تفسیر جدید تفسیری ادب میں ایک ممتاز رکھتی ہے ۔(

 

عناوین صفحہ نمبر
انتساب 9
سورۃ فاتحہ 11
تفسیر سورہ فاتحہ 12
سورت کی اہمیت اورخصوصیات 12
سورۃ فاتحہ میں دین حق کےتمامقاصد کاخلاصہ موجود ہے 13
دین حق کاحصل ہے 14
سورۃ فاتحہ کااسلوب بیان 15
دین حق کی مہمات 16
الحمد اللہ 19
حمد 19
اللہ 21
رب العالمین 24
نظام ربوبیت 27
پانی کی بخشش وتقسیم کانظام 27
تقدیر اشیاء 28
عناصرحیات 30
نظام پرورش 31
نظام ربوبیت کی وحدت 31
ربوبیت معنوی 36
تقدیر 36
ہدایت 38
ہدایت وجدان 38
ہدایت حواس 40
براہین قرآنیہ مبدء استدلال 42
دعوت تعقل 42
تخلیق بالحق 43
مبداء استدلال 47
برہان ربوبیت 47
نظام ربوبیت سےتوحید پر استدلال 55
نظام ربوبیت سےوحی ورسالت کی ضرورت بر استدلال 55
نظام ربوبیت سےوجود معاد پر استدلال 59
الرحمن الرحیم 64
تعمیر وتحسین کائنات رحمت الہی کانتیجہہے 65
افادہ وفیضان فطرت 68
کائنات کےتخریب بھی تعمیر کےلئے ہے 74
جمال فطرت 76
بلبل کی نغمہ سنجی اورزاغ وزغن کاشور وغوغا 77
فطرت الہی کی بخشش 78
قدرت کاخودسامان راحت وسروراورانسان کی ناشکری 79
جمال معنوی 82
بقاء نفع 84
تدریج وامہال 85
اصطلاح قرآنی میں اجل 86
تکویر 87
تاخیر اجل 88
تدریج ومہال اچھائی اوربرائی دونوں کےلئے ہے 88
تسکین حیات 90
زندگی کی محنتیں اورکارشیں 90
مشغولیت اورانہماک 90
حالات متفاوت ہیں لیکن زندگی کی دل بستگی اورسرگرمی سب کےلئے ہے 90
اشیاء ومناظر کااختلاف وتنوع اورتسکین حیات 92
اختلاف لیل ونہار 92
د ن کی مختلف حالیتں اورات کی مختلف منزلیں 93
حیوانات کااختلاف 94
نباتات 94
جمادات 95
ہرچیز کےدورہونے کاقانون 95
مرداور عورت 96
نسب اورصبر 97
صلہ رحمی اورخاندانی حلقہ کی تشکیل 97
ایام حیات کاتغیر وتنوع 98
زینت وقفا خر مال متاع آل واولاد 99
اختلاف معیشت اورتزاحم حیات 99
برہان فضل ورحمت 100
موزونیت  وتناسب 102
تسویہ 102
اتقان 103
رحمت سے معاوپر استدلال 103
رحمت سےوحی وتنزیل کی ضرورت  پر استدلال 104
رحمت سے استدلال اوبقاء نفع 106
حق اورباطل 106
قانون قضاء بالحق 107
اللہ کی صفت بھی الحق ہے 108
وحی وتنزیل بھی الحق ہے 108
قرآن کی اصطلاح میں الحق 109
نزاع حق وباطل 110
اللہ کی شہادت 110
قضاء بالحق مادیات اومعنویات کاعالم گیز قانون سے 111
انتظار اورتربص 111
قضاء بالحق اورتدریج وامہال 111
تاجیل 112
قوانین فطرت کامعیار اوقات 113
استعجال بالعذاب 114
العاقبۃ للمتقین 115
قرآن کی وہ تمام آیات جن میں ظلم وکفر کےلئے فلاح کامیابی کی نفی کی گئی ہے 116
تمتع 117
قضاء بالحق اورقضاء اقوام وجماعات 117
قضاء بالحق کےاجتماعی نفاذ میں بھی تدریج اومہال اوتاجیل ہے 118
انفرادی زندگی اورمجازات دنیوی معنوی قوانین کی مہلت بخشی 120
اورتوبہ وانابت 121
رحمت الہی اورمغفرت وبخششش کی وستع وفراوانی 122
اسلامی عقائد کادینی تصور اورحمت خداوراس کےبندوں کارشتہ محبت کارشتہ ہے 123
جوخدا سے محبت کرنا چاہتا ہےاسے چاہئے اس کےبندوں سے محبت کرے 124
اعمال وعبادات اورخلاق وخصائل 125
قرآن سرتاسررحمت الہی کاپیام ہے 125
بعض احادیث باب 126
مقام انسانیت اورصفات الہی سے تخلیق وتشبہ 127
انجیل اورقرآن 129
احکام وشرائع 128
دعوت مسیح اوردنیا کی حقیقت فراموشی حضرت مسیح کی تعلیم کو فطرت انسانی کےخلافی سمجھنا تفریق بین الرسل ہے 130
دعوت مسیحی کی حقیقت 132
مواعظ مسیح کےمجازات کو تشریع وحقیقت سمجھ لینا سخت غلطی ہے 133
اعمال انسانی میں اصل رحم ومحبت ہے نتہ کہ تعزیر انتقام 134
عمل اورعامل میں امتیاز 135
مرض اورمریض 136
گناہوں سےنفرت کوومگر گناروں پر رحم کرو 136
قرآن اورگناہ گار بندوں کےلئے صدائے تشریف ورحمت 137
اصلاانجیل اورقرآن کی تعلیم میں کوئی اختلاف نہیں 138
قرآن کےزواجر وقوار ع 140
کفر محض اورکفر جارحانہ 141
مالک یوم الدین 144
الدین 144
دین کےلفظ نےجزاء کی حقیقت واضع کردی 145
مجازات عمل کامعاملہ بھی دنیا کے عالمگیر قانون فطرت کاایک گوشہ ہے 148
جس طرح مادیات میں خواص ونتائج ہیں اسی طرح معنویات میں بھی ہیں 149
اصطلاح قرآنی میں کسب 148
الدین بمعنی قانون ومذہب 151
ملک یوم الدین میں عدالت الہی کااعلان 151
کار خانہ ہستی کے تین معنوی عناصر ربوبیت رحمت عدالت 152
تعمیر وتحسین کےتما  م حقائق دراصل عد ل وتوازن کانتیجہ ہیں 152
وضع میزان 154
اعمال انسانی کاعدل وقسط پر مبنی ہونا قرآن کی اصطلاح میں عمل صالح ہے 155
بدعملی کےلئے قرآن کےاختیارات لغویہ 155
قرآن اورصفا ت الہی کاتصور 157
انسان کی ابتدائی تصور 157
نیسویں صدی کےنظریے اورارتقائی مذہب 158
مذہب ارتقاء کاخاتمہ اورزمانہ حال کی تحقیقات 153
آسٹریلیا اورجزاء کےوحشی قبائل اورمصر کےقدیم ترین آثار کی جدیددتحقیقات 165
دجلہ وفرات کی دادیوں کی قدیم آبادیاں اورخداکی ہستی کاتوحیدی تصور 166
منجو داڑ کاخدائے واحد اون اللہ کی یگانہ اوران دیکھی 166
انسان کی پہلی راہ ہدیت کی تھی 167
گمراہی بعد کوآئی 168
دینی نوشتوں کی شہادت اورقرآن کااعلان 169
ارتقائی نظریہ خداکی ہستی کےاعقاد میں نہیں مگر اس کی صفات کےتصورات کےمطالعے میں مدد دیتاہے 170
عقل انسانی کی درماندگی اورصفات الہی کی صورت آرائی 171
ارتقاءتصور کےنقاط ثلاثہ 172
انسان کاتصور صفات قہریہ کےتاثر سےکیوں شروع ہوا 172
فطرت کےسلبی مظاہر کی قہرمانی اورایجانی مظارہکاحسن وجمال انسان پر شیفتگی سےپہلے دہشت طاری ہوئی 173
بالاخر قرآن کےوقت دنیا کے عام تصورات 174
لاوتز اورکنگ فوزی کی تعلیم 176
چین کاشمنی تصور 177
ہندوستانی تصور 177
اپنشد کاتوحیدی اوروحدۃ الوجودی تصور 178
شمنی مذہب اوراس کےتصورات 184
ایرانی مجوسی تصور 188
مزد یسنا 188
یہودی تصور 190
مسیحی تصور 191
فلاسفہ یونان اواسکندر یہ کاتصور 192
اسکندریہ کامذہب افلاطون جدید 197
قرآنی تصور 199
تنزیہ کی تکمیل 199
تنزیہ اورتعطیل کافرق 202
آرایئی اورسامی نقطہ خیال کااختلاف 207
محکمات اورمتشابہات 207
اپنشد کامرتبہ اطلاق اورمرتبہ تشخص 208
صفات رحمت وجمال 210
اشراکی تصورا ت کاکلی انسداد 212
توحید فی الصفات 213
عوام اورخواص دونوں کےلےئ ایک تصور 215
مقام نبوت کی حدبندی 214
اھدنا الصراط المستقیم 225
ہدایت 225
تکوین وجود کے مراتب اربعہ 225
ہدایت کےابتدائی تنی مرتبے 228
ہر مرتبہ ہدایت ایک خاص حدسے  آگے رہنمائی نہیں کرسکتا 229
بالاتر مرتبہ ہدایت کامحتاج ہ 229
ہدایت کافطرت کاچوتھا مرتبہ 230
الھدی 233
وحدت دین کی اصل عظیم اورقرآن حکیم 234
دین کی حقیقت اورقرآن کی تصریحات 235
جمعیت بشری کی ابتدائی وحدت پھر اختلاف اورہدایت وحی کاظہور 235
عموم ہدایت 236
نسل انسانی  کے ابتدائی عہد اور خدا کے رسول 237
عدل الہی اوربعصت رسل 237
بعض رسولوں کاذکر کیاگیا بعض کانہیں کیاگیا 238
بے شمار قومیں اوربے شمار رسول 238
ہدایت ہمیشہ ایک ہی رہی اورہ ایمان اورعمل صالح کی دعوت کے سواکچھ نہ تھی 238
سب نے ایک ہی دین پر اکٹھے رہنے اور تفرقہ واختلاف سے بچنے کی تعلیم دی 239
قرآن کی تحدی کہ اس حقیقت کے خلاغ کوئی مذہبی تعلیم اورروایت نہیں پیش کی جاسکتی 341
تمام مقدس کتابوں کی باہم دگر تصدیق اوراس سے قرآن کاستدلال 242
الدین الشرع 243
ادیان کاختلاف 243
اختلاف دین میں نہیں ہواشرع ومنہاج میں ہوااوریہ ناگز یرتھا 243
تحویل قبلہ کامعاملہ اورقرآن کااعلان حقیقت 345
قرآن کےنزدیک دین کےعتقاد وعمل کی اصل باتیں کیاکیا ہیں 246
خداکی حکمت اوراسکی مقتضی ہوئی کہ اختلاف شرائع ظہور میں آئے 247
پیرون مذہب نے دین کی وحدت بھلادی اورشرع کے اختلاف کوبنا ءنزاع بنالیا 247
تشیع اوتحزب کی گمراہی 247
ارتحدیددعوت کی ضرورت 350
تشیع اور تخزب کی حقیقت 351
اس بارے میں دعوت قرآنی کی تین مہمات 352
یہودیت ونصرانیت کی گردو بندی اوراسکارد 252
سچائی اصلاسب کے پاس مگر عملا سب سے نے کھودی ہے 255
عبادت گاہوں میں تفرقہ 256
یہودی اپنے آپکو نجات یافتہ امت سمجھتے تھے اورکہتے تھے دوذخ یک آگ ہم پر حرام کر دی گئی ہے 257
قانون نجات کااعلان عام 259
یہودی سمجھتے تھے مذہب والوں کےساتھ معاملت میں دیانت داری ضروری نہیں قرآن کااس پر انکار 259
حضرت ابراہیم کی شخصیت سے استشہاد اصل دین وحدت واخوت ہے نہ کہ تفرقہ منافرت 263
رسم اصطباغ 364
قانون عمل 265
قرآن کی دعوت 366
سب کی یکساں تصدیق اورسب کےمتفقہ دین کی پیروی اس کی  دعوت کااصل اصول ہے 267
تفریق بین الرسل 268
خداکی سچائی اس کی عالمگیر بخشش ہے 269
راہیں صرف دوہیں ایمان کی یہ ہے کہ سب کومانو انکار کی یہ ہے کہ سب کایا کسی ایک کاانکار کردو 270
جب سب ایک ہی خداکے پرستار ہیں اور سب کوابنے عمل کےمطابق نتیجہ ملناہے تو پھر دین کیے نام پرنزاع کیوں ہوا 271
قرآن کاپیروان مذاہب سے مطالبہ اصطلاح قرآنی میں المروف 273
الدین القیم اورفطرت اللہ 376
الاسلا م 277
قرآن اوراس کے مخالفوں میں بناء نزاع 280
پیروان مذہب کی مخالف اس لئے نہ تھی کہ جھٹلاتا کیوں ہے بلکہ اس لئے کہ جھٹلاتا کیوں نہیں 282
تین اصول جوقرآن میں ارور اس کے مخالفغوں میں بناءؤ نزاع ہوئے 283
خلاصہ بحث 287
صراط المستقیم 387
المغضوب علیھم اورالضالین 293
قرآن کےقصص اوراستفراء تاریخی 295
سورہ فاتحہ کی تعلیمی روح 297
حواشی 299
اشاریہ اسماء اشخاص وقبائل 337

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
8.9 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like