آثار الحدیث جلد دوم

آثار الحدیث جلد دوم

 

مصنف : ڈاکٹر علامہ

 

صفحات: 449

 

دیگر کے بالمقابل علمِ میں ممتاز تھے۔ ہندوؤں‘ عسائیوں‘ آتش پرستوں اور دیگر اقوام عالم کے پاس ان کی مذہبی کتابیں تو تھیں لیکن ان کتابوں کے گرد ان کے مذہبی پیشواؤں کا پہرہ نہ تھا۔ ان کی روایات‘ ان کتابوں کی ترجمان نہ تھی۔۔۔۔پھر جو کچھ اس سے ہر شخص آشنا ہے۔ نہ وہ کتابیں معناً محفوظ ہیں نہ لفظاً۔۔۔۔ان کے ایڈیشن ہر نئے موڑ پر بدلتے گئے اور ہر ایک کی کتاب ان میں محض ایک تاریخی یاد ہو کر رہ گئی۔ مسلمانوں نے کریم کے گرد کو پہرہ دار بنایا اور دونوں کی حفاظت تعالیٰ نے اپنے بندوں کے ذریعے کروائی۔ زیرِ کتاب  بھی خاص اسی موضوع پر ہے ۔مصنف نے  اس میں کے خلاف پھیلائے گئے فتنوں کی جڑ کاٹی ہے اور فنی اصطلاحات کو اپنے روایتی مفہوم میں محدود نہیں رکھا بلکہ جدید ذہنوں میں اتارنے کے لیے کچھ وسعت سے کام لیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک عظیم مثال ہے اور اس کا اسلوب نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔اور حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے  ۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ آثار الحدیث ‘‘ علامہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ ہے کہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)

عناوین صفحہ نمبر
پیش لفظ          ۔از مؤلف 9
                    الحدیث
جوادب آپ کا وہی آپ کی کا
رسالت پاک کی رو سے
بعد الوفات آپ ؐ کے کی صورت
آپؐ کی میں  آواز بلند نہ کرے
حدیث پاک کی رو سے 36
خود حدیث کی رو سے 37
عمل کی رو سے 38
عمل آئمہ کی رو سے 39
ماننے کے 40
   کے مقابلے میں اپنی آواز نہ چلائے 40
کو قبول کرنے کا جذبہ طاعت 40
سے بڑی سند نہ مانگٰے 41
کے مقابلے میں کسی کی بات نہ مانے 42
حد یث کو سمجھ کر سنا جائے 43
پڑھنے میں کا پیرایہ 44
کیلئےدو طرفہ رضا 44
میں یک طرفہ ترضی 45
احادیث کو علیحدہ نہ کرے 45
جو سے منقول نہیں وہ ہی نہیں 46
مقام   صحابہؓ پاک کی  روشنی میں 47
مقام   صحابہؓ کے آئینہ میں 48
 صحابہؓ کی روایت پر راے زنی نہ کرے 48
روایت میں تائید سے مستغنی ہیں 49
کی سماعت کےوقت مجلس کا احترام 49
پڑھتے کسی اور طرف توجہ نہ دے 49
معروف اہل فن سے روایت کرے 50
غیر اہل فن نیک لوگوں کی روایت 51
صغر میں سنی گئ روایات 52
کبر میں احتیاط کی ضرورت 53
راوی سے مزیدشہادت لینا 54
اہل سے لی گئی روایات 54
میں مزیداحتیاط 56
اساتذہ کا  و احترام 56
محدثین کا و احترام 57
مطالعہ کے وقت کتاب کا  احترام 57
اساتذہ کی مو جودگی میں خاموشی کا انداز 59
اساتذہ کی بے ادبی کا انجام 59
استادپرسوال کا جواب دینا ضروری نہیں 59
اساتذ کی امتیازی نشست 61
شاگردوں میں بیداری پیدا کریں 61
شاگردوں کو بھی سوال کا موقعہ دیں 62
طلب میں نامور اساتذہ کی تلاش 63
کے لیے اہل لوگوں کی تلاش 64
ہر ایک تک پہنچانا 65
پڑھنے کے لیے احترام سے بیٹھے 66
روایات کا بیان 67
کا تکرار کرنا کہ یاد ہو جائے 67
قلم دوات ساتھ رکھیں 67
لکھتے ہوئے گئی روایات 68
تحریر سے   روایت کرنا 68
بیان کرتے وقت رو ہونا 69
کو مختصر کرنے سے احتراز 69
تقطیع کی بحث 70
روایت بالمعنیٰ سے حتی الوسع احتراز 70
کثرت روایت  سے حتی الوسع احتراز 72
ثقہ راویوں کے زیادہ الفاظ کی قبولیت 73
استاد شاگرد میں اختلاف ہو جائے تو؟ 73
روایث پر اجرت لینا کیسا ہے؟ 74
کھڑے ہو کر پڑھنے پر فتوےٰ 74
ضعیف روایت کرنا 74
مضوع روایات سے کلی اجتناب 74
محدیثن کی پوری معرفت 74
قواعد الحدیث
فن روایت کو مسلمانوں نے قواعدبخشے 75
قبول قول کے فطری 76
بات کے لائق قبول ہونے کے عقلی تقاضے 76
راوی کمزور نہ ہو 77
جانا پہچانا ہو 77
دیانت دار ہو 77
ہر جائی نہ ہو 78
بات کے لائق اعتماد ہونے کا قرآنی نظریہ 78
رسول ملکی کا اعتبار و ثقاہت 79
رسول بشری کا اعتبار و ثقاہت 80
راوی کے بنیادی اوصاف 81
رواۃ کے لحاظ سے کی چار قسمیں 82
قبول روایت میں کا موقف 83
راوی کی شخصیت اور دیانت بھروسہ کے لائق ہو 83
ثقاہت کے لیے معصوم ہونا ضروری نہیں 84
فسق راوی اور مظنہ جہالت 85
خبر فاسق از خود قبول نہیں 85
خبر واحد صرف صدوق کی معتبر ہے 86
محدثین کی رائے 87
حکیم الاسلام قاری محمد طیب کی رائے 87
خبر واحد کے لائق قبول ہونے میں قرآنی موقف 89
حضرت امام بخاری کی 89
خبر واحد کے لائق قبول ہونے میں نبوی موقف 90
روایت بالمعنیٰ کے لائق قبول ہونے میں قرآنی موقف 92
قبولیت روایت میں اصل الاصول  اعتماد ہے 94
سند کا مطالبہ ضروری نہیں 95
کل صحابہؓ عادل اور لائق اعتماد ہیں 96
جھوٹ اور کذب میں فرق 97
عدالت صحابہؓ  کی نرالی شان 98
مرسلات صحابہ ؓپر کلی اعتماد 99
پہلے دور میں سند پر زور نہ تھا 101
قبول مرسل میں اربعہ کا اختلاف 102
عمل راوی کے اختلاف سے روایت کمزور 103
نقل میں کچھ رہ جانا موجب قدح نہیں 104
راوی کی فقاہت کا اعتبار 105
ثقہ راوی ضعف عمر میں یاد نہ رکھ سکے 108
تصحیح  روایت میں محدثین پر اعتماد 109
ترجیح و تطبیق میں کے مختلف مسالک 111
متون اسانید 112
جرح و تعدیل کے پیرائے 112
جرح و تعدیل 113
الفاظ جرح و تعدیل 113
تعدیل کے مختلف درجات 113
جرح کے مختلف درجات 114
لم یصح میں حرج نہیں 114
جرح وہی لائق قبول ہے جو مفسر ہو 115
جرح وتعدیل کا اختلاف 117
جرح تعدیل پر مقدم ہے 118
متشدد کی جرح اکیلے کافی نہیں 118
قواعد کی مستند کتابیں 121
اقسام
میں  کوئی تقسیم قرن اول میں نہ تھی 123
ہر فن میں اس کے ماہرین پر اعتماد 124
اسناد پر بحث ہر عامی کا کام نہیں ہے 124
تقسیم کے مختلف اعتبارات 125
کی تقسیم سات پہلوؤں سے 125
عقائد کے باب میں سے تمسک لازم 126
کی تقسیم باعتبار 127
متواتر 127
تواتر کی مختلف قسمیں 128
لا نبی بعدی 129
نزول عیسیٰ بن مریم 129
قطعی الثبوت کی دلالت 130
ابن حیان کی 131
قاضی عیاض کی 132
کی 132
فروع میں ظنیت 133
کے ظنی الثبوت ہونے پر تشویش نہ ہو 134
تواتر کی ایک قسم تواتر سکوتی بھی ہے 135
متواتر کے مقابل خبر احاد کا درجہ 135
مشہور خبر واحد کی مظبوط ترین صورت 135
عزیز خبر واحد کے دوسرے درجے میں 136
فرض اعتقادی اور فرض عملی میں فرق 137
غریب بھی خبر واحد کی ایک صورت ہے 138
غریب،فرد مطلق اور فرد نسبی 138
غریب کے منافی نہیں 139
متون
صحاح ستہ کے بعد کے متداول مجموعے
شروح 158
تراجم 203
213
طبقہ ثالثہ کے فقہائے 266
حضرت امام اعظم 267
حضرت 284
جرح  وتعدیل 295
صحاح ستہ 300
دور صحاح کے دیگر محدیثن 328
تالیف نئے دور میں 348
اہل الحدیث 353
باصطلاح جدید 362
منکرین 399
کے منکرین 407
کے منکرین 420
انکار حدیث کے سائے میں 425

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
9.2 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply