عبد العزیز بن عبد اللہ آل سعود

عبد العزیز بن عبد اللہ آل سعود

 

مصنف : بحر اللہ ہزاروی

 

صفحات: 488

 

بانی مملکت  سعودی  شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعو د  1886ء میں پید اہوئے  ۔والدین  نے  ان کی  تعلیم وتربیت کا بہترین انتظام کیا قرآن پاک اور ابتدائی دینی تعلیم  الشیخ قاضی عبد اللہ ا لخرجی او راصول فقہ  اور توحید کی تعلیم  الشیخ عبد اللہ بن عبدالطیف سے  حاصل کی ۔ جب گیارہ برس کے ہوئے تو شرعی علوم پر  بھی مکمل دسترس حاصل کرچکے  تھے ۔ریاض پر الرشید کے غلبہ کی وجہ سے  شاہ عبدالعزیز اپنے والد گرامی کے ہمرا کویت چلے گئے۔شاہ عبد العزیز وہاں اپنے خاندان پر گزرنے والی مشکلات کے بارے میں سوچا کرتے تھےکہ  ان کے والد کس طرح کویت میں  جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ۔ وہ ہمیشہ اپنے ملک کے بارے میں پریشان رہتے۔اس کی تعمیر وترقی  کا خواب دیکھتے رہتے  تھے ۔شاہ عبدالعزیز کے والد نے  ان کی سیاسی تربیت اسے انداز سے کی کہ وہ لوگوں سے کامیابی  کے ساتھ مکالمہ کرسکیں۔شاہ عبد العزیز نے  اپنے والد گرامی کےسائے میں  کویت میں  صبرو سکون کے بڑی منطم زندگی گزاری۔انہوں نے  1902 میں  اپنے چالیس جانثار کو ساتھ لے کر ریاض  پر حملہ کر کے  ریاض  کو الرشید  کے  قبضہ  سے  آزاد کروایا ۔ جس سے مملکت سعودی عرب کا آغاز  ہوا اور پر  تھوڑے عرصہ میں پورے سعودی عرب پر شاہ عبد العزیز نےعدل وانصاف پر مبنی  حکومت قائم کی ۔شاہ  عبدالعزیز نے تیس سال تک مسلسل جدوجہدکی اور اپنی مملکت کی سرحدوں کو وہاں تک پہنچایا جوان کے  آباؤ اجداد کے وقت میں  تھیں۔ان کی کوششوں سے  سعودی  عرب  صحیح اسلامی مملکت کے طور پر نمایا ں ہوا۔جس کی وجہ سے  اللہ تعالی نے   ان کو تیل کےذریعے دولت کی فراوانی سے مالامال کیا۔ غلبۂ  اسلام  کے لیے شاہ عبدالعزیز  کی خدمات   قابل تحسین ہیں ۔73سال کی عمر میں  1953ءکو طائف میں  وفات پائی ۔زیر  نظر  کتاب  بحر اللہ ہزاروی  کی تصنیف ہے جس میں  انہوں نے   شاہ عبد العزیزبن عبد الرحمن  آل سعود کی  بچپن سے  جوانی اور  سعودی عرب میں  اسلامی حکومت قائم کرنے کے  تفصیلی حالات کوبڑے احسن انداز  میں  تحریر کیا ہے ۔ کتاب  کے مصنف  نے طویل عرصہ  سعودی عرب میں  پاکستان کےسفارتی  مشن  میں خدمات  انجام دیں  اور 1993ء میں جامعہ کراچی سے ’’مملکت سعودی عرب میں اسلامی نظام اور عالم اسلام پر اس  کے اثرات‘‘ کےعنوان پر  پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔سعودی عرب کی تاریخ  اور آل سعود کے  حالات وواقعات جاننے کےلیے یہ  ایک   منفرد کتاب ہے ۔ اللہ تعالی  حکام  سعودیہ کو دین حنیف کی خدمت کرنے اور  اس پر قائم رہنے کی  توفیق دے  (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
دیپاچہ از جناب فاروق احمد خان لغاری صد راسلامی جمہوریہ پاکستان 1
احوال واقعی … مولف 5
مملکت سعودی عرب 10
سعودی عرب کی منفرد حیثیت اور اس کی تاریخی عظمت 12
آل سعود 15
شیخ محمد بن عبد الوہاب 17
آل سعود اور آل شیخ کے درمیان کلمہ توحید کی سربلندی کے لیے معاہدہ 21
آل سعود اور حکمرانی 24
پہلا دور 25
درعیہ کی لڑائی 35
ابراہیم پاشا کا درعیہ میں داخل ہونے کے بعد ظلم و ستم 39
امام ترکی کا قتل 42
ترکی بن عبداللہ اور ان کا صاحبزادہ فیصل 43
امام فیصل بن ترکی 47
آل رشید 49
شاہ عبدالعزیز نام و نسب 52
سیاسی تعلیم 53
پہلی کوشش 59
ریاض فتح کرنے کا خواب 60
والد اور صاحبزادے کے درمیان انقلابی ملاقات 61
جان نثار ساتھیوں کی فہرست 69
بہادری کی کہانی شاہ عبد ا لعزیز کی زبانی 73
کامیابی کے بعد 79
والد کی واپسی 81
سعود الکبیر کی تلوار شاہ عبد العزیز کے ہاتھ میں 82
بیعت کے بعد 84
شاہ عبد العزیز اور جدوجہد 86
شاہ عبدالعزیز کا اصلاحی اور سوشل پروگرام 94
اصلاحی اور اقتصادی پروگرام کے نتائج 100
فتح الاحساء کا سب سے بڑا فوجی ماہر 110
شاہ عبد العزیز کا موقف 117
سعودی برطانوی تعلقات 121
پہلی عالمی جنگ اور جزیرہ نمائے عرب 130
شاہ عبدالعزیز اور الشریف کی فوجوں کا آمنا سامنا 134
الرشید کے ساتھ آخری راؤنڈ 142
نجد کے مسلمانوں کو پانچ سال تک حج سےر وکنا اور ریاض میں کانفرنس کا انعقاد 148
شاہ عبد لعزیز کی آمد سے قبل حجاز کی حالت 151
حجاز میں شاہ عبد العزیز کی آمد اور مولانا ابو ا لحسن الندوی کا تجزیہ 156
طائف اور مکہ مکرمہ   کی طرف 160
سعودی افواج کی روانگی 163
سعودی افواج اور مکہ مکرمہ میں داخلہ 168
ریاض سے مکہ مکرمہ کے لیے شاہ عبد ا لعزیز کاسفر 170
سجدہ شکر اور شاہ عبد العزیز 174
علماء کی مجلس 176
مدینہ منورہ 183
حجاز میں داخلہ کے بعد 185
حسین بن علی کی دست برداری 187
اسباب 190
سعودی افواج کا جدہ میں داخلہ 194
مملکت کو متحد کرنا اور اس کا نام مملکت سعودی عرب رکھنے کے رموز 201
شاہی حکم نامے کی اہمیت 203
ولی عہد کے تقرر اور شاہی فرمان کے متن میں ایک سبق 204
کامیابی کے اسباب 207
والد کا احترام 215
’’شہزادہ ‘‘ ’’سلطان ‘‘ اور ’’بادشاہ ‘‘ تک کا سفر 218
اہم خطاب 221
شاہ عبدالعزیز کے روزانہ کے معمولات 222
بعض عادات 225
میں کچھ بھی نہ تھا مگر آج 227
بلاط 229
شاہ عبد العزیز کا دستر خوان 232
شاہ عبد العزیز کے دور میں حج اور سہولتیں 233
مطاف کے واقعہ ( شاہ عبد العزیز کا یہ کہنا کہ ’’ مرد بنو ‘‘) 239
جنرل کونسل کے اجلاس سے شاہ عبد العزیز کا خطاب 242
فتنہ کا خاتمہ 247
شہزادے والد کے بارے میں کیا کہتے ہیں 247
مواصلاتی نظام اور ان کی   مشکلات 274
جرم کے خاتمہ میں وائر لیس کا کردار 278
شاہ عبد العزیز   ہون بہانے سے سخت نفرت کرتے تھے 279
نفس پر اعتماد 280
شاہ عبد العزیز کے زخم 281
’’میں پشت میں حملہ نہیں کرتا ‘‘ (شاہ عبد العزیز ) 284
علماء کا احترام 285
وفاداری اور شاہ عبد العزیز 288
انکساری اور شاہ عبد العزیز 291
میر اقلم مجھ سے زیادہ سخی نہیں ہے 292
الریحانی کے خیالات 294
بیٹوں کو نصیحت 295
خفیہ صدقہ و خیرات 296
ایک بڑھیا کی دعا 300
سخاوت اور مہمان نوازی 302
مکہ مکرمہ میں تاریخی سیلاب اور شاہ عبد العزیز کی امداد 304
انصاف 305

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
10.5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like