اچھائی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا

اچھائی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا

 

مصنف : امام ابن تیمیہ

 

صفحات: 163

 

امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے ۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں ، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کوروکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے ۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں ۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو محض خود نیک بن کر رہنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہی نہیں دیا بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے ۔ اسی عظیم مقصد کی خاطر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام ﷩ کو مبعوث فرمایا اورانبیاء کرام کاسلسلہ ختم ہونے کے بعد امت محمدیہ کے حکمرانوں ،علماء وفضلاء کو خصوصا اورامت کے دیگر افراد کوعموماً اس کا مکلف ٹھہرایا ہے ۔قرآن وحدیث میں اس فریضہ کواس قد ر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اورتمام مومن عورتوں پر اپنے اپنے دائرہ کار اور اپنی اپنی استطاعت کےمطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکرپر عمل کرنا واجب ہے ۔اوراللہ تعالیٰ نےقرآن کریم کی ایک ایت کریمہ میں حکمرانوں کوبھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کامکلف ٹھہرایا ہے۔ نیز ان حکمرانوں سےمدد کا وعدہ فرمایا ہے جو حکومت کی قوت اور طاقت سے نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔اسلام صرف عقائد کانام نہیں ہے۔بلکہ مکمل نظام حیات ہے جس میں اوامر بھی ہیں اور نواہی بھی۔ بعض اوامر ونواہی کا تعلق تبلیغ ،تذکیر اوروعظ ونصیحت کے ساتھ ہے جس پر عمل کرنا والدین ، اساتذہ کرام، علماء وفضلاء اور معاشرے کے دیگر افراد پر واجب ہے جس سے افراد میں ایمان، تقویٰ ،خلوص، خشیت الٰہی جیسی صفات پیدا کر کے روح کا تزکیہ اور تطہیر مطلوب ہے ۔ بعض اوامر ونواہی کا تعلق حکومت کی طاقت اور قوتِ نافذہ کے ساتھ ہے ۔ مثلاً نظام ِصلاۃ ، نظام ِزکاۃ ،اسلامی نظامِ معیشت، اسلامی نظامِ عفت وعصمت اور قوانین حدود وغیرہ جس سے سوسائٹی میں امن وامان ، باہمی عزت واحترام اور عدل وانصاف جیسی اقدار کو غالب کر کے پورے معاشرے کی تطہیر اور تزکیہ مطلوب ہے۔ جب تک اوامرونواہی کے ان دونوں ذرائع کو موثر طریقے سےاستعمال نہ کیا جائے معاشرے کا مکمل طور پر تزکیہ اور تطہیر ممکن نہیں ۔عہد نبویﷺ میں رسول اللہ کی ذات مبارک خود بھی شریعت کے اوامر ونواہی پر عمل کرنے میں سب سے آگے تھی ۔ فرد اور پوری سوسائٹی کے تزکیہ اورتطہیر کے اعتبار سے آپ ﷺ کا عہد مبارک تمام زمانوں سے افضل اوربہتر ہے ۔رسول اکرمﷺ کی وفات کے بعد عہد صدیقی میں شدید فتنے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ حضرت ابوبکر صدیق نے بڑی فراست ،دوراندیشی اور استقامت کے ساتھ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل پیرا ہو کر تمام فتنوں کا استیصال فرمایا۔ اوراسی طرح سیدنا عمر فاروق نے بھی بعض دوسرے سرکاری محکموں کی طرح نظام احتساب اور امربالمعروف اور نہی عن المنکر کابھی باقاعدہ محکمہ قائم فرمایا۔ حضرت عثمان اور حضرت علی نےبھی اپنے عہد میں اس نظام کو مضبوط بنایا لیکن حضرت عمر بن عبدالعزیز ﷫ نےنظام احتساب کے حوالے سے ایک بار پھر حضرت عمر بن خطاب کی یاد تازہ کردی۔اموی ،عباسی اوربعد میں عثمانی خلفاء کےادوارمیں بھی امر بالمعروف عن المنکر کانظام کسی نہ کسی صورت میں قائم رہا ۔دین کے مرکز حجاز یعنی سعودی عرب میں آج بھی نظام احتساب کا ادارہ الرئاسة العامة لهئية الامربالمعروف والنهى عن المنكر کے نام سے بڑا موثر کردار کررہا ہے ۔روزانہ پانچ نمازوں کے اوقات میں تمام چھوٹی بڑی مارکیٹوں کے کاروبار بند کروانا گلی گلی محلے محلے نمازوں کے اوقات میں گھوم پھر کر لوگوں کونماز کےلیے مسجد میں آنے کی دعوت دینا، بے نمازوں کوتلاش کرنا ، انہیں پکڑ کر تھانے لانا چوبیس گھنٹے تک انہیں وعظ ونصیحت کرنا اورنماز پڑھنے کا وعدہ لے کر رہا کرنا ادارہ امربالمعروف ونہی عن المنکر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔اور اسی طرح زکاۃ کی ادائیگی کے بغیر کوئی کمپنی سعودی عرب میں اپنا کاروبار نہیں کرسکتی، رمضان المبارک کے مہینے میں غیر مسلموں پر بھی رمضان کااحترام کرنا واجب ہے ۔ ہر سال احترام رمضان کے بارے میں رمضان سےقبل شاہی فرمان جاری ہوتا ہے اگر کوئی نام نہاد مسلمان یا غیر مسلم احترام ِرمضان کےفرمان کی پابندی نہ کرے تو اس کا ویزہ منسوخ کر کے اسی وقت اسے ملک بدر کردیا جاتا ہے ۔سعودی عرب میں رہائش پذیر ہر آدمی یہ محسوس کرتا ہے کہ مملکت میں واقعی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ادارہ موجود ہے ۔ اور اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن سرانجام دے رہا ہے۔سعودی حکومت دیگر اداروں کی طرح امربالمعروف وعن المنکر اوردینی کی اشاعت وترویج میں مصروف عمل اداروں کو اسی طرح سالانہ بجٹ میں فنڈ مہیا کیے جاتے ہیں جس طرح مملکت کے دیگراداروں کومہیا کیے جاتے۔بلاشبہ سعودی حکومت اس معاملے میں تمام اسلامی ممالک کےمقابلہ میں ایک امتیازی شان رکھتی ہے۔ اور قرآن وحدیث کی روسے تمام اسلامی ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے ادارے قائم کریں اوراسلامی ریاست کو غیر اسلامی ممالک کے سامنے پورے اعتماد کے ساتھ ایک ماڈل کی حیثیت سے پیش کریں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ اچھائی حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کے ایک مختصر عربی رسالہ الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر کا ترجمہ ہے شیخ موصوف نے اس کتابچہ میں قرآن اور سنت کی روشنی میں اس موضوع پر اسلا م کا نقطہ نظر بیان کیا ہے ۔ جونہایت ہی قابل قدر عمل ہے ۔ محترم رانا خالد مدنی ﷾ نےاسی لیے اس کتابچہ کو اردو زبان میں منتقل کیا ہے كہ عوام الناس بھی اس پر عمل پیرا ہوسکیں۔

 

عناوین صفحہ نمبر
دیباچہ 13
شیخ الاسلام ابن تیمیہ 15
کتابچہ اچھائی کاحکم کرنا اوربرائی سےمنع کرنا 19
اچھائی کاحکم ہمارے نبی ،اورانبیاء سابقین کےلیے 20
یہ امت لوگوں کےلیے تمام امتوں سےبہتر ہے 23
اچھائی کیاہے اوربرائی کیاہے 31
ضروری ہےکہ اچھائی کاحکم اچھائی سےہو 33
اچھائی کاحکم کرنےمیں اصلاح کوترجیح دینا ضروری ہے 33
کس طرح اچھائی کاحکم دیاجائے اوبرائی سےمنع کیاجائے 34
اچھائی کےحکم دینے اوربرائی سےمنع کرنےمیں لوگون کی کیفیت 36
حکمرانوں کےظلم پر صبر کرنالاز م ہے 39
اہل سنت اورمعتزلہ کےنزدیک اہل اقتدار سےلڑائی 39
اچھائی کےحکم اوربرائی سےمنع کرنےمیں جن اصول کے 40
ہرچیز کوشریعت کےترازو پرتولنا 41
اچھائی سےمحبت اللہ تعالیٰ کی محبت کےمطابق ہو 43
دل کی محبت اورنفرت 44
خواہش کی حقیقت 45
خواہشات کی پیروی سابقہ ادایان میں 47
انسانی محبت ونفرت اللہ ورسول کےحکم کےمطابق ہو 51
اچھا عمل کیاہے ؟ 52
عمل کاوقفہ اورعلم کےساتھ ہوناضروری ہے 54
حکم ومنع کرتےہوئے نرمی بردباری صبر سےکام لینا 55
ان شروط کامشکل ہونا 59
گناہ مصائب اوراطاعت کاذریعہ ہے 60
سابقہ امتوں کو اللہ رب العالمین کی نافرمانیوں پر سزا 63
اہل سیئات کی دنیا وآخرت میں سزائیں 65
قرآن میں سب سےپہلے جوچیز نازل ہوئی وہ وعدد وعید تھی 71
حکم اورمنع کرنےمیں لوگوں کااختلاف وتفرق 74
نافرمانی طبیعت کومرغوب ہوتی ہے 75
بخل غرور کاسبب ہے 76
گناہ کی اقسام 78
عدل سےلوگوں کےمعاملا ت کی اصلاح 79
نفس کامزاج تکبر حسد ظلم ہے 80
اس میں لوگوں کی اقسام 81
مقالات عبادات اوراس کےوجوب میں امت کااختلاف 85
برائیوں کےمقابلہ میں نیکیاں کرنالاز م ہے 91
بڑی آزمائش بلند ی کاسبب ہے 92
نیک اعمال کےلیے صبر ضروری ہے 94
یقین کاہونا بھی ضروری ہے 94
کنجوسی اوربزدلی کی مذمت 98
کنجوسی کی اقسام 100
بزدلی کی مذمت 103
اولاد آدم کی اصلاح صرف شجاعت اورسخاوت سے ہے 105
شجاعت کیاہے ؟ 108
صبر اوراس کی اقسام کی طرف واپسی 109
حدوداللہ سے تجاوز کی ممانعت 113
قابل تعریف شجاعت اورنخوت 119
وہ اخلاق جن کامومن محتاج ہے 122
فتنے کےخوف سے اچھائی کاحکم ترک کرنا 124
ہرانسان کےلیے حکم اورمنع کرنا ضروری ہے 129
اجتماعت کےبغیر انسان نہیں رہ سکتا 129
حکم اورمنع انسان کےوجود سےلاز م وملزوم ہے 131
وہ کون سےاولوالامر ہیں جواچھائی کاحکم کریں 133
حصہ ہرنیک عمل اللہ کےلیے ہوناچاہیے 135
اللہ تعالیٰ اسلام کےعلاوہ کچھ قبول نہیں کرےگا 140
اسلام کےمعانی 141
اسلام الوجہ اللہ کامعنی 145
عمل صالح کی تعریف 149
خالص اورصواب کیاہے 149
سلف صالحین کےکلام میں سنت کامعنی 151
مصادر ومراجع 153
مطبوعات ادارہ اشاعت اسلام لاہو ر 161

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
3.1 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like