افکا ر ابن خلدون

افکا ر ابن خلدون

 

مصنف : محمد حنیف ندوی

 

صفحات: 260

 

ابن خلدون ایک عظیم سماجی مفکرتھے تاریخ عالم کے چندنمایاں ارباب علم وفکرمیں وہ ایک منفردمقام رکھتے ہیں علامہ نے سماجیات میں انسانی فکرکونئے زاویوں سے آشناکیاہے اورعمرانی علوم میں ایسے قابل قدرنکات اجاگرکیے ہیں جوآج بھی ماہرین عمرانیات کےلیے دلیل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔علامہ کےافکاروخیالات کےباب میں انکا مشہورزمانہ مقدمہ ایک خاص مقام کاحامل ہے جس میں انہوں نے مختلف علوم وفنون اورافکارونظریات پرجچی تلی اورمتوازن ومعتدل آراء کا اظہارکیاہے۔زیرنظرکتاب میں مولانامحمدحنیف ندوی ؒ نے علامہ کے مقدمہ کاانتہائی موثراوردلنشیں پیرایہ بیان میں خلاصہ کیاہے ۔جس میں تمام ضروری مباحث بڑی خوبصورتی سے سمیٹے ہیں ۔لاعق تحسین امریہ ہے کہ مولاناندوی نے خلاصہ کے آغاز میں ایک مقدمۃ المقدمہ بھی تحریرکیاہے ۔جس میں ابن خلدون کے افکاروآراء پرتجزیاتی تبصرہ کرتے ہوئے اس کی اہمیت کواجاگرکیاہے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
1۔مقدمۃ المقدمہ 1
نام ونسب 3
2۔مقدمہ ابن خلدون (ضروری ابواب کی تلخیص وتبویب)
1۔تاریخ کیاہے؟ 83
2۔انسانی مدنی الطبع ہے 89
3۔موسم وہواکااثراخلاق واطوارپر 94
4۔غذاکی فراوانی وعمدگی اورکمی بیشی کااخلاق پراثر 95
5۔نبوت کے علائم وخصوصیات 97
6۔حقیقت نبوت 104
7۔دیہاتی اورشہری کی تقسیم معاشی وثقافتی ہے 109
8۔اہل ہادیہ کی اولیت 111
9۔سادہ زندگی میں خیرکے پہلو 113
10۔انسان اپنے حالات کانتیجہ ہے 116
11۔احکام کی جبریہ پیروی سے نفس انسانی کی تذلیل 118
12۔عصبیت کی اخلاقی اہمیت 120
13۔تہذیب وثقافت کااثرشجاعت پر 122
14۔تقلیداقوام اوران کافلسلفہ 124
15۔عرب 126
16۔عربوں میں اصلاح کاایک ہی انداز 128
17۔دین سےسیاسی قوت میں اضافہ 129
18۔توسیع مملکت کی طبعی حد 131
19۔اشخاص کی طرح سلطنت وریاست کی ایک عمر 133
20۔گذشتہ قومیں جسمانی قوتوں کے اعتبارسے ہم سے زیادہ مختلف نہیں تھیں 135
21۔بادشاہ،اس کی تعریف اورضروری  اوصاف 138
22۔حکو مت کی تین صورتیں 141
23۔حکومت کے شرائظ انعقاد 143
24۔خلافت ملوکیت کی طرف کیوں کرلوٹی؟ 149
25۔عہدصحابہ ؓکی لڑائیاں اوران کی دینی موقف 158
26۔عہدخلافت کے بڑے بڑے دینی عہدے 175
27۔احتساب کے حدوداسلامی حکومت میں 182
28۔خلافت کے لیےمختلف القاب کیونکرپیداہوئے 184
29۔محصولات کی کثرت کاعمرانی کوششوں پراثر 187
30۔ظلم سے عمرانی تگ ودومیں رکاوٹ 189
31۔رزق کی حقیقت 193
32۔علوم وفنون کی تحصیل انسان کافطری تقاضا 196
33۔تعلیم کافطری طریق 198
34۔تعلیمی سختی 201
35۔ایک ہی فن میں شروح وحواشی کی کثرت 203
36۔اختصارفنون کاعیب 205
37۔تفسیراوراس کی دوقسمیں 207
38۔علوم حدیث 211
39۔ائمہ فقہ 218
40۔فقہ وقیاس کی شرعی بنیادیں 225
41۔علم کلام 231
42۔تصوف 237
43۔اشاریہ 249

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
4Mb ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like