بوستان سعدی

بوستان سعدی

 

مصنف : شیخ شرف الدین مصلح سعدی شیرازی

 

صفحات: 336

 

مصلح الدين شیخ سعدی آج سے تقريبا 800 برس پہلے ايران كے شہر شیراز ميں پيدا ہوئے آپ ايك بہت بڑے معلم مانےجاتے ہيں-آپ كى دو كتابيں گلستان اور بوستان بہت مشہور ہيں-پہلى كتاب گلستان نثر ميں ہے جبكه دوسرى كتاب بوستان نظم ميں ہے- آپ نےسو برس كى عمر ميں شيراز ايران ميں انتقال فرمايا۔ آپ 1210ء میں ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کی وفات آپ کے بچپن میں ہی ہو گئی تھی۔ اپنی جوانی میں، سعدی نے غربت اور سخت مشکلات کا سامنا کیا اور بہتر تعلیم کے لیے آپ نے اپنے آبائی شہر کو خیرباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے۔ آپ نے المدرسة النظاميہ میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے اسلامی سائنس، قانون، حکومت، تاریخ، عربی ادب اور اسلامی الٰہیات کی تعلیم حاصل کی سعدی شیرازی نے جامع نظامیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد متعدد ملکوں کی سیاحت کی۔ وہ شام ، مصر، عراق، انتولیا بھی گئے ، جہاں بڑے شہروں کی زیارت کی ، گاہکوں سے بھرے پررونق بازار دیکھے، اعلیٰ درجہ کے فنون لطیفہ کے نمونوں سے محفوظ ہوئے اور وہاں کے علماء اور فن کاروں سے ملاقاتیں کی۔ انہوں نے بہت سی تصانیف لکھیں جو کہ زیادہ تر فارسی زبان میں ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصلا فارسی میں ہے جس کے افادۂ عام کے لیے اردو ترجمہ کیا گیا ہے۔ترجمہ نہایت سہل اور سلیس کیاگیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ مصنف کی مشہور تصنیف 1257ء جس میں اخلاقی مسائل حکایتوں کے پرایے میں نظم کی گئی ہے۔ اس میں دس ابواب ہیں 1۔ عدل و رائے و تدبیر۔2۔فضیلت احسان 3۔ عشق و مستی و شور 5۔تواضع 6۔قناعت۔7۔تربیت۔8۔شکر برعافیت۔9۔توبہ و صواب۔ 10۔مناجات۔ پر مشتمل ہے۔ مختلف زبانوں میں متعدد ترجمے ہوچکے ہیں۔ یہ کتاب’’ بوستان سعدی ‘‘حضرت شیخ شرف الدین مصلح سعدی شیرازی  کی تصنیف کردہ اور الحافظ القاری مولانا غلام حسن قادری﷾ کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
ابتدائیہ 15
اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا 18
نعت جناب محمدمصطفیٰﷺ 23
بوستان کتاب لکھنےکاسبب 26
باب نمبر1(عدل وانصاف رائےاورحکومت کرنےکی تدبیرکےبیان میں) 28
چیتےپرسواری 28
نوشیرواں بادشاہ کی بیٹےکی وصیت 28
خسروشاہ ایران کی شیرویہ کووصیت 30
غیرملکی تاجرڈاکووں کےنرغےمیں 31
بڑھاپےکاصدمہ 32
فیصلہ کرنےمیں سوچ وبچارضروری ہے 34
سزادینےمیں بھی انصاف لازم ہے 36
شاہی خزانہ عوام کی امامت ہے 37
دنیاکےبےثباتی وناپیدااری 38
ایران کابادشاہ اورچرواہا 39
ایک فقیرکی بادشاہ کو نصیحتیں 40
حضرت عمربن عبدالعزیز﷫ 41
تخت شاہی اورپرہیزگاری 42
شاہ روم اورایک درویش 43
ایک بزرگ اورظالم حکمران 44
دمشق میں قحط سالی 45
پتھردل انسان 46
ظلم کاانجام 47
ایک بادشاہ کی اپنےبیٹوں کونصیحت 48
اپنی جان کادشمن 49
بادشاہ کی کھوپڑی 50
نیکی اوربدی کاانجام 51
حجاج بن یوسف 52
باپ کی بیٹےکونصیحت 53
ظالم کےلیےدعاکرنابےسودہے 54
دنیافانی ہے 55
مضبوط قلعہ 56
بےوفادنیا 55
ایک مجذوب کی شاہ ایران کوڈانٹ 57
باپ کی جگہ بیٹا 57
بادشاہ کاگدھوں پہ قبضہ 58
مامون الرشید اورپری پیکر 60
بہارہوکرخزاں لاالہ الااللہ 61
ایک پہلوان 62
بھینس کےآگےبین بجانا 63
نصیحت کی باتیں 64
قدردانی 66
تجربہ کاری 67
جنگ میں بزدلی 68
جنگی حکمت عملی 68
دشمن پہ غلبہ پانےکی تدابیر 69
دشمن کےساتھ نرمی کرنا 70
باب نمبر2 72
احسان کےبیان میں 74
حضرت ابراہیم ﷤ اورمجوسی مہمان 74
ایک مکاراورایک عبادت گزار 73
بخیل باپ کاسخی بیٹا 74
ہمسایوں کےحقوق 76
احسن 76
روزہ اوربادشاہ 77
سخی اورقیدی 78
جانوروں پہ نیکی کرنا 79
ایک فقیرااورمتکبرمالدار 79
حضرت شیخ شبلی علیۃ الرحمۃ 80
نیکی 81
درویش اورلومڑی 82
ایک بخیل عبادت گذار 83
حاتم طائی کی سخاوت 83
حاتم طائی کی آزمائش 84
دخرحاتم یادگاررسالت ماب ؑ میں 86
ایک بادشاہ اورحاتم طائی 87
بادشاہ کاحوصلہ 87
کمینہ مالداراورصاحب دل   درویش 88
مخلوق کی دلداری 89
موتی کی تلاش 89
لاپرواہ بیٹااوربخیل باپ 90
احسان کابدلہ احسان 91
نیکی کاپھل 91
بروں کےساتھ نیکی کرنانیکوں پرظلم کرناہے 92
بہرام بادشاہ اورسرکش گھوڑا 93
باب نمبر3 94
ایک فقیرزادہ ااورایک شہزادہ 94
قوال اورایک بری پیکر 95
دیوانگان عشق 95
محبوب کامقتول 96
چوں مرگ آیدتبسم برلب اوست 97
دل کاباشادہ 98
استقامت 98
بلندی کاحصول کیسےہو؟ 99
ظالم داماداورعقل مندسسر 100
بندہ وآقا 101
مجھےبیمارہنےدو 102

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
3.6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like