چہرے کا پردہ واجب، مستحب یا بدعت؟

چہرے کا پردہ واجب، مستحب یا بدعت؟

 

مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

 

صفحات: 228

 

چہرے کا پردہ واجب ہے مستحب یا بدعت؟ اس سلسلہ میں ماضی قریب کے معتبر عالم دین علامہ ناصر الدین البانی کا موقف استحباب کا ہے۔ البتہ فتنہ کے اندیشہ کی صورت میں وہ بھی چہرے کے پردے کے وجوب کے قائل ہیں۔ لیکن موجودہ دور کے متجددین حضرات چہرے کے پردہ کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں بلکہ ان کےموقف کے مطابق یہ بدعت کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں محترم حافظ محمد زبیر اور پروفیسر خورشید صاحب کے مابین طویل سلسلہ مضامین رہا ہے۔ پروفیسر خورشید صاحب چہرے کے پردہ کے سلسلہ میں ماہنامہ ’اشراق‘ میں لکھتے رہے ہیں جبکہ اس کے جواب میں حافظ محمد زبیر ماہنامہ ’حکمت قرآن‘ میں اپنی آرا کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’ چہرے کا پردہ واجب ہے مستحب یا بدعت؟ ‘حافظ صاحب کے انہی مضامین کی یکجا صورت ہے، جن کو حافظ صاحب نے مزید تنقیح و تہذیب اور حک واضافہ کے بعد افادہ عام کے لیے پیش کیا ہے۔ حافظ صاحب نے کتاب میں جواضافے کیے ہیں ان میں بطور خاص اس طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’جلباب المراۃ المسلمۃ‘ میں بیان کردہ احادیث و آثار کا تفصیلی جواب دیا گیا ہے۔ اس کتا ب میں چہرے کے پردے کے حوالے سے ہر نوع کے ان اشکالات کا بھی علمی محاکمہ کیا گیا ہے جو اپنوں یا غیروں نے علمی بنیادوں یا محض جہالت کی بنا پر اٹھائے ہیں۔

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ 5
پیش لفظ 7
’’دارالتذکیر‘‘ کی خدمت میں 10
تمہید 12
باب اول۔چہرے کا پردہ آیات قرآنیہ کی روشنی میں 21
باب دوم۔چہرے کا پردہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں 73
باب سوم۔چہرے کا پردہ آثار صحابہ ؓ اور تابعین ؒ کی کی روشنی میں 125
باب چہارم۔چہرے کا پردہ مذاہب اربعہ کی روشنی میں 139
باب پنجم۔چہرے کا پردہ اور تواتر علمی 165
باب ششم۔چہرے کا پردہ اور چند شبہات کا جواب 171
تبصرہ جات 211

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like