دعوت اہل حدیث ( ختم نبوت نمبر )

دعوت اہل حدیث ( نمبر )

 

مصنف : مختلف اہل

 

صفحات: 483

 

تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا اوراسلام کو   بحیثیت بھی مکمل کردیا اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے  پسندیدہ قرار دیا ہے  یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر کا بنیادی عقیدہ کہ کہ حضرت محمد ﷺ کے آخری نبی اور رسول  ہیں مجید سے یہ عقیدہ واضح طور سے  ثابت  ہے کہ کسی طرح کا کوئی نبی یا رسول اب تک نہیں آسکتا جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے ماکان محمد  ابا احد من رجالکم وولکن رسول الله وخاتم النبین (الاحزاب:40) ’’محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں البتہ اللہ  کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں‘‘ حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا  متفق علیہ عقیدہ رہا ہے  اور اس  میں  مسلمانوں میں کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت  محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے  کا دعویٰ کرے او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ سے خارج ہے آنحضرت ﷺ نے متعدد میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نہیں ۔برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور کے  بنیادی اصول کو مٹانے کے لیے قادیان سے  مزرا احمد کو اپنا آلہ کار بنایا مرزا قادیانی  نے انگریزوں کی حمایت میں کو حرام قرار دیا اورانگریزوں کی حمایت اور وفاداری  میں اتنا شائع کیا کہ اس نے  خود لکھا کہ میں نے  انگریزی حکومت کی حمایت اوروفاداری میں اس قدرلٹریچر شائع کیا ہے کہ  اس سے پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں  اس نے   جنوری 1891ء میں  اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان اور 1901ء میں نبوت ورسالت کا دعویٰ  کردیا جس پر وہ  اپنی وفات تک قائم رہا۔قادیانی  فتنہ کی تردید میں پاک ہند کے  علمائے اہل حدیث  نے جو تحریری وتقریری سر انجام دی ہیں اور اس وقت بھی دے  رہے ہیں وہ روزورشن کی طرح عیاں ہیں  مرزا نے  جیسے  ہی پر پرزے  نکالنے  شروع کیے اسی وقت سے تعالیٰ نے ایسے  بندے کھڑے   کردیئے جنہوں نے  اسے  ناکوں  چنے چبانے پر مجبور کردیا۔ سب سے پہلے   اس کا جھنڈ ا معروف سلفی عالم مولانا محمد حسین بٹالوی  ﷫ نے اٹھایا  پھر  مولانا ثناء امرتسری  ،قاضی سلیمان منصورپور ی،مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،حافظ عبد القادر روپڑی ، حافظ  محمد گوندلوی ،علامہ احسان الٰہی ظہیر﷭  وغیرہ کے  علاوہ بے شمار علماء  کی چوکیداری کےلیے  اپنے اپنے  وقت پر میدان عمل میں اترتے رہے ۔موجودین  میں  تحریک ختم  نبوت   کے سلسلے میں  ڈاکٹر  بہاء الدین ﷾ کی خدمات  سب سے نمایاں  ہیں ۔ تعالیٰ ان کی عمر میں برکت فرمائے  اور انہیں وتندرستی سے نوازے ۔(آمین)اور اسی طرح  اہل  صحافت  کی  بھی نمایاں ہیں ۔دعوت ،سندھ، اور  ضیائے  حدیث،لاہور کی اشاعت خاص قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ ’’دعوت اہل حدیث نمبر‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے  جوکہ کے  سلسلے میں   جید علمائے اہل کے 30 وتحقیقی ومقالات پر  مشتمل ہے۔جس میں وحدیث کی روشنی میں  قادیانیت کی حقیقت کو خوب   واضح کیا گیا ہے ۔ تعالیٰ  ماہنامہ  دعوت اہل حدیث  کےایڈیٹر  حافظ عبد الحمید گوندل ﷾ کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے  بڑی محنت سے    معروف علماءکرام سے مضامین حاصل کرکے   ان کو  گیارہ مختلف موضوعات میں  تقسیم  کیا اور حسن طباعت سے  آراستہ کیا ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
ایک حقیقت پسندانہ جائزہ 7
حصہ اول عقیدہ 16
پر واقعاتی شواہد 23
حصہ دوم سیدنا مسیح علیہ السلام 34
اور علیہ السلام 47
حصہ سوم 52
خلق محمدی ﷺ 52
حصہ چہارم فتنہ قادیانیت و 70
مرزائیوں کے خاص عقائد اور ان کا رد 70
مرزا غلام احمد اپنے اخلاق کے آئینے میں 82
کیا مرزا بھی نبی ہے؟ 122
مرزا کا محمدی بیگم سے 141
حصہ پنجم قادیانیت و تنقید کے آئینے میں 150
تفصیل عدالتی فیصلہ مقدمہ مرزائیہ بہاولپور 151
مقدمہ بہاولپور اور غلام احمد کی دروغ گوئیاں 155
مرزائے قادیان اور انگریزی گورنمنٹ 171
کیا مرزا حنفی تھا؟ 176
حصہ ششم فتنہ قادیانیت اور اہل کی اولیات 190
مرزائیت کی تردید میں اہل کی تگ و تاز 195
اولین کفر 205
حصہ ہفتم تحریک اور اہل کی 230
میں اہل کا کردار 230
اور مرزائیت 238
تحریک میں اہل کا کردار 247
کی اہمیت اور اہل کا کردار 268
حصہ ہشتم تحریک میں اہل کی 276
حصہ نہم عقیدہ اور نام نہاد 350
حصہ دہم سلسلۃ الکذابین 424
حصہ یازدہم ستاروں کی جھرمٹ 466
مضمون نگار حضرات کا مختصر تعارف 466

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
13 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply