دینی مدارس کا منہاج عمل اور جدید معاشرتی تقاضے

دینی کا منہاج عمل اور جدید معاشرتی تقاضے

 

مصنف : ایچ رشید احمد

 

صفحات: 528

 

دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ، عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی   دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ سے متعلق تھی۔ اس کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام  وہاں مخفی انداز میں آتے اور مجید کی حاصل کرتے تھے  یہ کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے تعمیر کی  جو کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی   کرام  کو مجید اور دین  کی دیتے  تھے ۔یہ کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔ تاریخ    ایسے اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی   کی  ترویج اور کے سلسلے میں  بے شمار نے مدرسے قائم کیے اور درس وتدریس کی مسندیں بچھائیں یہاں کے متعدد ملوک وسلاطین نے بھی اس میں پوری دلچسپی لی  اور سرکاری حیثیت سے اہل کو تدریس کی خدمت انجام دینے پر مامور کیا ۔تو ان مدارس  دینیہ سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔اسی طرح طلبا کی وفکری تربیت کے لیے  وہ تمام وسائل اختیار کیے گیے جن کااختیار کرنا وقت کےتقاضے کےمطابق ضروری تھا ۔دورِ جدید میں بھی کےسلسلے میں دینی   کا بڑا اہم کردار ہے ۔ زیر مقالہ ’’ دینی کا منہاج  عمل اور جدید معاشرتی تقاضے  ‘‘ جناب  ایچ رشید احمد  کا  ڈاکٹر یٹ  کے لیے تیارکیا گیا وہ تحقیقی مقالہ ہے  جسے  ا نہوں نے  2003ء میں  جامعہ کراچی میں پیش  کر کے    پی ایچ ڈی  کی  ڈگری  حاصل کی مقالہ نے اس مقالہ کو دس ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔مقالہ نگار نے کراچی کےمختلف علاقوں میں قائم دینی میں زیر تعلیم  ان طلباء سے جو دینی مدارس کے نظام ونصاب کےتحت کی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ان سے رابطہ کے بعد طویل دورانیہ پر مبنی ملاقاتوں اور مصاحبہ ناموں کےذریعے ان کے اور مستقبل کےعزائم کےبارے میں  ان   کے  خیالات جمع کیے ہیں ۔  سماج کی تخلیق وترقی میں تعلیمی ادارے  اہم کردار انجام دیتے  ہیں ۔ یہی ادارے اخلاقی وسماجی فلاح  کےاصولوں پر مبنی اقدار سے افراد کو متعارف کراتے انہی  اقدار کی اساس پر زیر طلباء کی تربیت کرتے ہیں ۔ اس طرح ایک مند معاشرہ وجود پزیز ہوتا ہے ۔ تعلیمی ادارے جب کی اور حکیم کی محکمات کی روشنی میں اپنا کردار انجام دیتےہیں تو وہ مثبت رویوں کے سبب ایک نمایاں مقام حاصل کرلیتا ہے  ماضی میں یہ ادارے  افراد اور مختلف گروہوں میں  معاشرتی اور سماجی  روابط کو بڑھانے میں ممدد ومعاون ہوئے ہیں۔ اگر یہ  ادارے  زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضوں کوپیش نہ رکھیں توپھر ان کا  نظام ارتقاء کی بجائے جمود وتعطل کا شکار ہوجاتا ہے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
باب اول: منہاج 1
مطالعہ کی نوعیت 1
مقاصد 1
مفروضات 2
متغیرات 2
دائرہ 2
طریقہ کار برائے فراہمی معطیات 3
مصاحبہ نامہ کے انتخابات کی وجوہات 3
مصاحبہ نامہ کی تیاری 4
مصاحبہ نامہ برائے طلباء 5
مصاحبہ نامہ برائے انتظامیہ واساتذہ کاپس منظر 6
مصاحبہ نامہ برائے انتظامیہ واساتذہ 6
انتظامیہ وااساتذہ کے نمونے کا انتخاب 6
معطیات حاصل کرنے کا طریقہ کار 7
پیش آزمائش 7
مصاحبہ نامہ پر کرنے کے لیے درکار قوت 9
مصاحبہ نامہ برائے طلباء میں سوالات کی تعداد واقسام 9
سوالات کی تعداد واقسام 10
نمونہ بندی کا طیقہ کار 11
دینی کی تعداد بلحاظ درجات 12
کراچی کے دینی سے نمونے کا انتخاب 12
تخصص 14
شعبہ جات تخصص 15
دورہ 15
موقوف علیہ 15
تیسرا مرحلہ 16
تجربات ومشاہدات اور 16
طریقہ برائے تجزیہ معطیات 17
باب دوم: وتعلم کی اہمیت وفضیلت اور فروغ میں کا کردار 18
فصل اول: فروغ قبل از اور اس کے بعد 18
طلوع سے قبل فروغ 18
طلوع اس کے بعد فروغ 18
اسلان نے علوم جدیدہ کو عام کیا 20
فرانسیسی محقق کی رائے 21
ایچ جی بولز کی رائے 21
فصل دوم: اور اہل علم کی فضیلت واہمیت 23
وتعلم کی تعریف 23
عالم کی تعریف اور فرائض 26
علمائے کی اقسام 27
فصل سوم: علوم کی تقسیم 32
کی میں علوم کی تقسیم 32
فرض عین 33
فرض کفایہ 34
حصول میں تقسیم کا قائل نہیں 35
فصل چہارم: کا وتعلم میں حہص 37
سے پہلے کی 37
میں کی 38
کے پسندیدہ علوم 42
ابد 43
حواشی وحوالہ جات باب دوم 45
باب سوم: عہد  نبوی ﷺ راشدہ اور بعد کے ادوار میں وتعلم کی صورتیں 48
فصل اول: عہد نبویﷺ میں منہاج 48
سفری معلم 48
بطور درسگاہ 50
مدینہ میں فروغ 51
مکہ میں فروغ 52
کی تعلیمی 54
حضرت ابو بکر صدیقؓ کے دور میں منہاج 55
کے دور میں منہاج 56
غنی کے دور میں منہاج 59
کے درو میں منہاج 59
حلقہ 62
چند مشہور حلقات لعلم 64
چند مشہور حلقات الحدیث نبویﷺ 64
کتاب 64
مکتب 65
مکتب مین یتیم کی معاشی کفالت 66
مکتبی 67
دار العلم 67
چند اہم دار العلم 67
بادیہ 68
بیت الحکمۃ 68
رباط 69
رباط النساء 70
خانقاہ 70
شاہی 71
ادبی نشتیں 72
کتب خانہ 72
باقاعدہ 74
خلاصہ 74
حواشی وحوالہ جات باب سوم 76

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
14 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply