اسلامی مالیات

اسلامی مالیات

 

مصنف : محمد ایوب

 

صفحات: 703

 

اسلامی  نظامِ معیشت کے ڈھانچے کی تشکیل نو کا کام بیسویں صدی کے تقریبا نصف سے شروع ہوا ۔ چند دہائیوں کی علمی کاوش کے بعد 1970ءکی دہائی میں  اس کے عملی اطلاق کی کوششوں کا آغاز ہوا نہ صرف نت نئے مالیاتی وثائق ،ادارے اور منڈیاں وجود میں آنا شروع ہوئیں بلکہ بڑے بڑے عالمی مالیاتی اداروں نے غیر سودی بنیادوں پرکاروبار شروع کیے۔بیسوی صدی کے  اختتام تک  اسلامی بینکاری ومالکاری نظام کا چرچا پورے  عالم میں پھیل گیا ۔اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سےے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔زیر  نظر کتاب ’’اسلامی مالیات‘‘ معروف  بینکار اور  جدید  اسلامی بینکاری اور اسلامی معیشت کےماہرمحترم محمد ایوب کی  تصنیف ہے  موصوف  ایم اے اکنامس کے  علاوہ  پنجاب یونیورسٹی سے   ایم اے  اسلامک اسٹدیز   کے ساتھ ایک  دینی مدرسے سے  بھی  فارغ التحصیل ہیں ۔  اس لیے آپ انگریزی زبان میں مہارت کے ساتھ ساتھ عربی زبان  بھی  سے شناساں  ہیں ۔ زیر تبصرہ  کتاب  موصوف کی  اسلامی معیشت  کے حوالے  سے انگریزی کتاب  کا اردو  ترجمہ  ہے ۔انگریزی کتاب کی اشاعت پر اس کی مقبولیت اور افادیت کے پیش نظر  موصو ف نے  خود ہی اس کے اردوترجمے  کے فرائض انجام دئیے  ۔یہ  کتاب  اپنے موضوع میں انتہائی جامع   او رمستند حوالہ  جات سے مزین ہے ۔یہ کتاب اسلامی بینکاری ومالکاری نظام  کے  فلسفہ ،اصولوں اور عملی شکل کے بارے  میں طلباء علماء کاروباری طبقے او ر عوام الناس کی مؤثر آگاہی میں  معاون  ثابت ہوگی ۔  ان شاء اللہ

 

عناوین صفحہ نمبر
باکسز اور اشکال کی فہرست XX
پیش لفظ از پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد XXII
ڈائریکٹر رفاۃ اسلامک بزنس کا پیغام XXIV
عرض مؤلف XXV
مقدمہ ( انگریزی ایڈیشن ) XXVII
دیپاچہ ( انگریزی ایڈیشن ) XXXI
اظہار تشکر XXXIII
حصہ اول : اسلامی معاشی بنیادیں 1
1۔تعارف 3
جدید سرمایہ دارانہ نظام کے تحت عالمی معاشی منظر نامہ 3
سودی قرضہ جات : استحصال کا ذریعہ 5
اقتصادی نموفی نفسہ معاشرتی و معاشی عدل کی ضامن نہیں 8
حکومتی سطح پرسماجی بہبود کی سرگرمیاں 10
اصل مجرم 11
وقت کی ضرورت 12
معاشیات اور مذہب 13
اسلامی اصول تبدیلی لاسکتے ہیں 15
تجارت اور کاروبار کے قواعد و ضوابط 17
اسلامی مالیات اہم سنگ میل عبور کر چکی 19
کیا اس کے ذریعے مقاصد کا حصول ممکن ہے ؟ 21
اس کتاب کے بارے میں 23
2۔اسلامی معاشی نظام کے نمایاں پہلو 26
تعارف 26
اسلامی شریعت اور اس کے مقاصد 26
شرعی احکامات کے مآخذ 26
شریعت کے مقاصد 28
اسلامی معاشیات کا مطالعہ کیوں ؟ 31
اسلامی معاشیات کیا ہونی چاہیے ؟ 38
اسلامی معاشیات کی تعریف 40
اسلامی معاشیات کے عناصر 41
وسائل کی ملکیت اور جائیداد کےحقوق 43
اسلام کا فلاحی نظریہ 44
عاملین پیدوار 46
فرد کی محدود آزادی 48
لبرل ازم بمقابلہ ریاستی مداخلت 50
خلاصہ 55
3۔ اسلامی معاشیات ومالیات کی بڑی ممنوعات اور کاروباری اخلاقیات 57
تعارف 57
بنیادی ممنوعات 58
ربوٰ کی ممانعت 58
غرر کی ممانعت 78
میسر اور قمار کی ممانعت 84
تجارتی اخلاقیات اور اصول 88
عدل و انصاف اور اچھا برتاؤ 88
عہد کی تکمیل اور واجبات کی ادائیگی 92
باہمی تعاون اور آزالہ تکلیف 93
آزادانہ مارکیٹنگ اور منصفانہ نرخ 93
ضرر سے تحفظ 95
خلاصہ اور نتیجہ 96
4۔ اسلامی بینکاری نظام کا فلسفہ اور اس کے نمایاں پہلو 98
تعارف 98
اسلامی مالیات کا فلسفہ 98
سود سے اجتناب 100
غرر سے اجتناب 101
جوئے اور چانس کے کھیلوں سے اجتناب 102
متبادل مالکاری اصول 102
سرمایہ کاری پر جائز آمدنی کی نوعیت 105
خطرے اور ذمہ داری کے ساتھ منافع کا استحقاق 109
اسلامی بینک اشیاء کا کاروبار کرتے ہیں ، زر کانہیں 111
شفافیت اور دستاویز کاری 113
اسلامی بینکوں کو درپیش اضافی خطرات 114
دین بمقابلہ ایکوئٹی 116
اسلامی بینکاری ، کاروبار یا بہبودی سرگرمی 117
مبادلہ کے اصول 118
اسلامی مالیات میں زر کی زمانی قدر 121
زر ، زری پالیسی اور اسلامی مالیات 123
زر کاغذی کی حیثیت 123
کرنسیوں کی خرید و فروخت 124
اسلامی نقطہ نگاہ سے زر کی تخلیق 125
کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور قرضوں کی ادائیگی 128
خلاصہ 131

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
18 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like