خطبات شاہد

خطبات شاہد

 

مصنف : میاں محمد سلیم شاہد

 

صفحات: 625

 

خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے  پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے  ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو  مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے  اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے  فصیح اللسان خطیب ہونا  لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور  میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور  سحر بیان خطباء اس فن کی  بلندیوں کو چھوتے ہوئے  نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ  خطابت اپنے  اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ  خود  سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے  متصف تھے  ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں  وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی  نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی  کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے  بھر پور استفادہ کرتے ہوئے  پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت  کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب  میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان  خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے  اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری  گلستانِ  کتاب وسنت  کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان  کے لقب سے یاد کرتی  ہے۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام  دینے  کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء  ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع  میسر نہیں یا  جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے  خطبہ کی تیاری  کےلیے آسانی   ہوسکے  ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ عصر ِحاضر میں   استاذی المکرم  ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ کی  تین جلدوں پر مشتمل زاد الخطیب  اور  فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی  کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب)  اسلامی  وعلمی  خطبات  کی  کتابوں کی لسٹ میں  گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبات شاہد‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔صاحب کتاب میاں محمد سلیم شاہد صاحب  جماعت   اہل حدیث   پنجاب کے امیر ہیں اور گوجرانوالہ میں سول پائلٹ ہائی سکول  کے چئیرمین اور ساتھ ساتھ  خطابت کے فرائض  بھی انجام دے  رہے ہیں۔موصوف کے خطبات دینی ، اصلاحی دعوتی ، تبلیغی ، عقائد اور اعمال صالحہ کی ترغیب پر مشتمل ہیں۔موصوف تقریبا چودہ سال سے  خطبات کے فرائض انجام دے رہے ہیں ان کے خطبات میں  سلاسلت اور جلالت کے ساتھ ساتھ  متانت اور سنجیدگی  بھی پائی جاتی ہے ۔ موصوف  کوتوحید سے  خاص محبت  ہے اپنے ہر خطبہ  میں  توحید کی بات کو کسی نہ کسی رنگ میں ضرور بیان کرتے ہیں ۔ لیکن سب وشتم نہیں کرتے  بلکہ  جذبہ خیرخواہی  سے سمجھانے کی پوری کوشش  کرتے ہیں۔ان کی بھر پور کوشش ہوتی ہے  کہ بات  سامعین کے دل تک پہنچ جائے اور وہ اپنی اصلاح کر کے جائیں۔فوز وفلاح کی خاطر اپنے خطبات کو مرتب کروا کر  فری تقسیم کرتے ہیں تاکہ دین کی بات زیادہ سےزیادہ عام ہوسکے ۔ خطبات کی  اس جلد  کو مولانا  محمد طیب محمدی صاحب  نے  بڑی حسن ترتیب  سے مرتب کیا  ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب اور میاں شاہد سلیم صاحب کی  کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے علم وعمل میں برکت فرمائے (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
عرض مرتب 26
عرض خطيب 37
ماه محرم 40
محرم روزوں کا مہینہ ہے 44
مومن اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے 46
محرم میں غیر اللہ کے نام کا دینا 47
محرم میں قبرستان جانا 49
قبر کاسن کر رونا 50
قبر کی اونچائی 51
قبرستان میں قرآن خوانی 52
قبرستان ہےیاباغ ؟ 54
قبروں پر پھول 54
نہ نحوست ، نہ شادی پرپابندی 56
ماتم نہیں ، صبر 58
حسن اور حسین ﷢سےمحبت ایمان ہے 60
سچی محبت کی علامت 63
شہادت پر ماتم 64
ماتم نہیں صبر 64
شہادت کا مقام 68
شہید کا مقام 70
شہداء کی زندگیاں 72
شہادت پر رویا نہیں جاتا 75
حسن بن علی ﷜ 78
حسن﷜ کا تذکرہ کیون نہیں 80
حسن ﷜ کا نام 80
حسن ﷜ کی رسول اللہ سے مشابہت 83
رسول اللہ کا حسن ﷜ سے پیار 84
حسن ﷜ نے صلح کرادی 84
انصاف کا نظام 87
سیرت ابو بکر﷜ 90
محمدﷺ کے ساتھی 93
ہمیشہ سےاسلام پر 94
آپ صدیق﷜ کیسےبنے 94
ابوبکر ﷜ کورسول اللہ ﷺ نے’’صدیق‘‘کہا 97
خلیل بنانا جائز ہوتا تو ابوبکر کوبناتا 98
ہر جگہ نبی ﷺ کے ساتھ 99
صحابیت کامقام 100
ابو بکر صدیق ﷜ کی نیکیاں 102
ابو بکر صدیق ﷜کی استقامت 104
ابو بکر صدیق ﷜کی سخاوت 108
ابو بکر صدیق ﷜سےآ گے نکلنے کوشش 110
ابو بکر صدیق ﷜ کی جرات 112
ابو بکر صدیق ﷜کی ہجرت 115
رسول اللہ ﷺکے ساتھ ہجرت 118
سراقہ بن مالک کاتعاقب کرنا 120
ابو بکر صدیق ﷜رسول اللہ ﷺ کے ساتھ 125
ابو بکر صدیق ﷜کا جنت میں مقام 125
صدیق کو آٹھواں دروازوں سے بلایا جائے گا 126
ابو بکر صدیق ﷜کی تنحواہ 127
ابو بکر صدیق ﷜کےکارنامے 128
سیدنا علی ﷜ کا مقام و مرتبہ 130
نام ونسب 132
کنیت 132
مختصر تعارف 133
مشکل کشا کون ہے 134
سیدنا علی ﷜ کا اسلام قبول کرنا 135
سیدنا علی ﷜ کو ماننا 136
بدر میں علی ﷜کا کارنامہ 139
علی﷜ کا خلفاء ثلاثہ سے پیار 141
صحابہ کرام﷢ کے مراتب 142
صحابہ کرام﷢ کے مراتب 142
صحابہ کرام کے متعلق عقیدہ 146
سیدنا علی ﷜ کی شادیاں اور اولاد 146
ہر ایک کواس کے مقام پر رکھو 148
جمعہ اصلاح کا ذریعہ ہے 150
خیبر کا قلعہ 150
مشکل کشاکون؟ 152
سیدنا علی ﷜ کی سادگی 154
سیدناعلی﷜ کی نماز 155
ابو بکر اور عمر ﷢سے ایک مشورہ 156
عثمان﷜ نے زرہ خریدی 156
علی اور فاطمہ ؓ کےنکاح کے گواہ 156
علی اور فاطمہ کا ولیمہ 157
شان بڑھانے سے محبت نہیں ہوتی 158
ابوبکر ﷜ کی امارت میں علی مامور بن کر آئے 162
اعلان براءت کی چار دفعات 163
شان بلال﷜ 166
ہر تقریر میں صحابی کاتذکرہ 168
سیدنا بلال﷜ کاتعارف 168
بلال﷜ کی فطرت اور امیہ کا معبود 169
ابولہب کا تعارف 173
ابولہب کی مخالفت 173
ابو طالب کی حمایت 174
کوہ صفا پر دشمنوں کا اعتراف 174
ابو لہب کی برہمی 175
بلال﷜ نے امیہ کا بت توڑ دیا 176
دعوت توحید 178
ابو بکر صدیق ﷜نے بلال ﷜ کو آزاد کرایا 180
صدیق ﷜ کی نگاہ میں بلال ﷜ کا مقام 182
بلال ﷜ کےجوتوں کی آواز 183
مؤذن رسول 184
اذان کی ابتداء 184
مؤذن کی فضیلت 187
بلال ﷜ کی خاطر رب کا حکم 189
اسلام نےبلال﷜ کو عظمت دی 191
بلال﷜ کوایک درپراطمینان ملا 192
نیکی کا اجر توحید کےبعد 193
مسلمان ایک جسد کی مانند ہیں 196
بھائیوں میں صلح کرادو 200
صلح کی غرض سے جھوٹ بولنا 201
بھائی کوخوش کر لیں 202
پیار اور محبت کی فضیلت 203
محبت پیدا کرنے کے سنہرے ا صول 204
بازار او رمنڈی میں السلام علیکم 207
ایک دوسرے کو تحائف دینا 208
جوہمارے دین کا نہیں اس سے محبت کیوں ؟ 211
مؤمنین کی مثال 214
بد دیانت اور چوروں ، ڈاکووں پررحمت نہیں ہوتی 215
ایک عادل جج کےفرائض 219
حرام خور کی دعا قبول نہیں ہوتی 220
بیمار پرسی کرنا 222
بھائی کو فوقیت دینا 223
مہاجرین کی آمد پر انصار کی خوشی 225
انصار کے ایثار کی ایک منفرد قصہ 226
سعد بن ربیع ﷜ کی ایثار 227
اپنا عمل ٹھیک کرو 229
محبت کی دعا 230
جس نے چہرہ مطیع کر لیا 232
افضل المخلوقات 234
انسانی چہرے کی عظمت 236
چہرہ داڑھی رکھنے سے مطیع ہوتا 239
کسی پیغمبر نے داڑھی نہیں کٹائی 239
داڑھی اورخلفاء 240
چہرہ داڑھی سےخوبصورت بنتا ہے 241
داڑھی اسلام کی وردی ہے 243
قبر پر سلامی 244
چہرے کو مطیع کر لو 245
اگر اللہ تعالیٰ نےتمہیں قبول نہ کیا تو 246
داڑھی منڈانے والے کا وضو 247
میں آپ سے کیا چاہتا ہوں 248
خطبہ جمعہ سن کر تبلیغ کرو 251
جامع مسجد حسن بن علی میں حفظ کاشعبہ 253
اللہ تعالیٰ کی بندگی 254
زندگی برف کی طرح پگھل رہی ہے 255
نیک و بد کا انجام 256
توحید او رنماز 257
نمازاور فاتحہ 258
نماز اللہ سے ملاتی ہے 259
صرف نماز ہی نہیں بلکہ 260
عبادت عاجزی سکھاتی ہے 263
اسلام میں مکمل داخل ہونا 264
نماز اللہ کی یاد کے لیے 266
اللہ تعالیٰ کا قرب 266
اللہ تعالیٰ کی سب سے پسندیدہ جگہ 269
مسجد کا تنکا باہر پھینکنا 270
مسجد کی صفائی 271
صدقہ وخیرات 274
شیطان غربت کاڈر پیدا کرتا ہے 276
اللہ کے رستے میں بغیر گننے کے دو 277
نکمی اور ردی چیز نہ دو 277
ابو طلحہ﷜ نے باغ ہی دے دیا 278
صدقہ و خیرات کے متعلق رسول اللہ ﷺ کا طریقہ 280
عمر فاروق ﷜ نےخیبر کی زمین دے دی 281
عبداللہ بن عمر ﷜ کی سخاوت 282
خرچ کرنے میں نیت 284
سائل میں نرمی برتنا 285
قبر میں صرف ایک ہی چیز 286
خرچ کرنےوالے کی نیت کواللہ چانتے ہیں 287
عثمان﷜ کی فیاضی 290
غریب صحابہ کی سخاوت 290

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
12.4 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like