مولانا عبید اللہ سندھی کے علوم و افکار

مولانا عبید اللہ سندھی کے علوم و افکار

 

مصنف : صوفی عبد الحمید خان سواتی

 

صفحات: 299

 

امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا۔ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے۔ اسی عرصہ میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسائل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا۔مولانا سندھی اگر چہ ساری زندگی قائد حریت کی حیثیت سے اسلامی اور سیاسی خدمات انجام دیتے رہے لیکن ان کی شخصیت اور ان کے افکار اہل علم کے ہاں مختلف فیہ رہے ہیں۔بعض علماء نے ان کے افکار کے رد میں لکھا ہے جیساکہ   مولانا مسعود عالم ندوی  نے ایک رسالہ  مولانا سندھی کے رد میں لکھاتو مولانا سعید احمد اکبرآبادی  نے  مولانا سندھی پر کیے جانے ولے اعتراضات کا جائزہ لیا ۔کتاب ہذا (مولانا عبید اللہ سندھی  کےعلوم وافکار) بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جوکہ  مولانا  صوفی عبدالحمیدسواتی(بانی مدرسہ نصرۃ العلوم،گوجرانوالہ ) کی کاوش  ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے مولاناعبید اللہ سندھی کےبارے میں پھیلائے ہوئے الزامات ،اتہامات اور غلط بیانیوں کا مولانا سندھی کی تحریروں کی روشنی میں کافی حک ک دفاع کیا ہے  اور مولانا کے پروگرام کوبھی اجمالی طور پر ذکر کیا ہے  فاضل مصنف  نےکتاب کےآخر میں مولانا سعیداحمد اکبرآبادی  نے  مولانا سندھی پر اعتراضات کا  جو جائزہ لیا ہےاس کا بھی تذکرہ کردیاہے۔ ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
تمہید 9
حضرت مولانا سندھی کے چند افکار 11
افکار 17
قرآن کانظام نو 35
صرف مادی اسباب ہی کامیابی کاذریعہ نہیں 35
قرآن کانشا مصنوعی خداؤں کاخاتمہ 36
اسلام کاجامع انقلاب 37
حق راہنمائی 37
حاکم بالاصالۃ 38
صالح انقلاب کی بنیاد 39
سورۃ الطارق کاخلاصہ جسم روح کارشتہ 39
سورہ البلد کاخلاصہ 40
حقیقی انقلاب 43
احساس ذمہ دارسی 43
عقلی فتح 44
کھوکھلی مذہیبت بے سود ہے 45
عزم راسخ 46
توکل کامل 46
دیوبندی جماعت اوردیو بندی نظام 46
امام ولی اللہ کی  تحریک کادوسرا دور 47
مدرسہ دیوبند 48
دیوبندی نظام 48
انقلابی جماعت رجعت پسندوں  اور مفاد پرستوں کی مردود قرار دئے 50
معاشی تباہ حالی سے اخلاقی  تباہ حالی ہوتی ہے 51
خود نوشت حالات 51
ترک وطن بارم شیخ 54
کابل اعتماد بزرگ 55
دیدانت فلاسفی اورتصوف دوالگ الگ چیزیں ہیں 55
باعمل صوفیائے کرام دنیا میں؍ موجود ہیں 56
صوفیا ئے کرام کاجذبہ تبلیغ 56
اشتراکیت ایک نامکمل تحریک ہے 56
قرآن کے پروگرام کےمقابلہ میں مولنا سندھی کسی پروگرام کو نہیں مانتے 57
ہند کے مسلمانوں کو بیرونی خیال کرنا غلطی ہے 57
سرمایہ داری ایک برترین اخلاقی بیماری ہے 58
تسلی 59
حضرت عمر عبدالعزیز کے تجدید کارنامے 59
تین قسم کےانسان ناکام اورایک قسم کامیاب 61
قیامت حشر ارجزئے عمل کی تشریح 61
دیندار مسلمانوں کواللہ تعالی کےملنے کاشوق ہوتاہے 64
جہاد اہل اسلام پر فرض ہے 64
مکہ سے رخصت ہوتے وقت 66
حجۃ اللہ پر کلام کرتے ہوئے 66
الہام الرحمن 67
جناب ظفر حسن ایبک صاحب کے موسی جراللہ کےمتعلق تاثرات 76
میرالنین گریڈ کاسفر 76
مولانا سندھی کی طرف منسوب اکثر تحریرات صحیح نہیں 78
شاہ ولی اوران کی سیاسی تحریک 83
التمہید التعریف ائمہ التجدید 84
المقام المحمود 84
مولا ناسندھی کی تصنیفات 85
مولنا مسعود عالم ندوی کاذکر 88
مولاناسید سلیمان ندوی کاذکر خیر 92
پروفیسر محمدسرور صاحب کاتذکر ہ 106
چند متفر ق واقعات 109
نیثنلزم 114
مولانا مودودی مرحوم کاذکر 117
حضرت مولنا سندھی علماء کی نظر میں 123
مولانا شرف علی 123
حضرت مولنا سید حسین احمد مدنی 130
حضرت مدنی کایک تعارفی مضمون 135
حضرت مولانا محمد انور شاہ صاحب کشمیری اورمولنا عبیداللہ سندھی 143
حضرت مولنا سندھی کامعرکہ الاراءخطاب 143
32 سالہ طلاوطنی کے بعد مولاناعبیداللہ سندھی کاتاریخی خطاب 150
مولا نا عبیداللہ سندھی چند مشاہدات  از مولناسعیداحمد اکبر آبادی ایم اے سابق برنسپل مدرسہ عالیہ کلکۃ 158
محمد رحیم دہلوی 164
ظفر حسن ایبک 168
کیمونسٹ اورمذہب 172
مولانا  سندھی کی سیاسی سوجھ بوجھ 175
نظا م توافق 176
مجلس قانون سازی 177
اقتصادی اورسماجی بنیادی اصول 177
مرکزی حکومت وفاقی جمہوریت 178
بین اللل تعلقات 178
پروگرام کاچھنپونا 179
ترکی میں اصطلاحات اورکمالسٹ انقلاب 182
ترکی رسم الخط بدلنے کی وجوہ 190
مولنا اوبو الکلام کاایک مکتوب بنام مولنا ظہر الحق دین پوری سلمہ 193
جلال الدین اکبر بادشاہ ہند 196
جماعیتں اور تنظمیں 198
مسلم لیگ کی زیادتیاں 202
مولانا سندھی فرماتے ہیں 207
پروفیسر سرور صاحب کی خطا 208
حضرت سندھی کی خود نوشت 208
مختصر سوانح حیات 215
میراخاندان اومولد 216
پیدائش اوریتیمی 216
مطالعہ اسلام 217
اظہار اسلام 217
سیدالمعارفین کی صحبت 218
دار العلوم دیوبند 219
حضرت مولنا شیخ الہند 219
جہاں آباددہلی 220
حالات سندھ 220
سید المعارفین کےدوسرے خلیفہ 221
کتب خانہ پیر صاحب العلم 221
حضرت پیر صاحب العلم کی صحبت 221
میری علمی تحقیقات کامرکز 222
طریقہ قادریہ 222
میراسیاسی میلان 222
معادوت دیوبند 223
درالرشاد گوٹھ پیر جھنڈا 223
جمعیت الانصار دیوبند 224
نظارۃ المعارف دہلی 224
ہجرت کابل 225
سیاحت روس 226
جدید ترکیہ 226
ہمارا پروگرام 227
مکہ معظمہ 227
علمائے مکہ سے استفادہ 228
میراعلمی مشغلہ 228
اما م ولی اللہ دہلوی کی حکمت کا مدرسہ 229
مراجعت وطن 229
ہندوستان میں پروگرام 230
مولنا سندھی کاسفر قندھاؤ 232
مولنا سندھی کاافغانستان سے انخلا 233
سرگزشت کابل 233
شیخ عبدالرحیم سندھی 248
مولانا سیف الرحمن 250
مولانا عزیز گل 252
ولی الہل پر وگرام کااجمالی بیان 262
اسلام نظام فطرت ہے 265
ولی اللی پروگرام کاکچھ مزید بیان 268
اقتصادی معاشی اوراجتماعی انقلاب  کےبارہ میں امام ولی اللہ کی تشریح 268

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
7.2 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like