معاشیات اسلام ( مودودی )

معاشیات اسلام ( مودودی )

 

مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

 

صفحات: 357

 

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’معاشیات اسلام‘‘ عالمِ اسلام کے عظیم مفکر سید ابو الاعلی مودودی﷫ کی تصنیف ہے۔یہ کتاب فلسفۂ معیشت کی ایک راہ کشا کتاب ہے ۔ اس میں ان اولین امور سے بحث کی گئی ہے۔ جنہیں ماہرین معاشیات بالعموم چھوڑدیتے ہیں او رجن کے بارے میں غلط تصورات کےکارفرماہونے کی وجہ سے وہ آگےکی شاہراہوں پر ہرقدم پر ٹھوکریں کھاتے چلے جاتے ہیں ۔ یہ کتاب دراصل مولانا مودودی کی ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو ان کےجاری کردہ رسالہ ’’ترجمان القرآن ‘‘ کی اشاعت کے آغاز سے مختلف مواقع پراسلام کے معاشی اصول واحکام کی توضیح او رزندگی کے موجود مسائل پران کے انطباق کےبارے میں وقتاً فوقتاً شائع ہوتی رہیں۔ تو پر وفیسر خورشد صاحب نے مولاناکی زندگی میں ہی اسے مرتب کیا اورمولانا کی نظر ثانی سے اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1969ء میں شائع ہوا ۔مرتب نے اس کتاب کو دوحصوں میں تقسیم کیا ہے ۔حصہ اول میں فلسفۂ معیشت سے بحث کی گئی ہے او ردنیا کے مروجہ معاشی نظاموں پر تنقیدی نظر ڈالنے کے ساتھ معیشت کے میدان میں اسلام کے مخصوص نقطۂ نظر کی پوری وضاحت کی گئی ہے۔نیزان اصولوں کوبھی ضروری تشریح کےساتھ پیش کیاگیا ہےجو قرآن وسنت میں مرقوم ہیں ۔کتاب کے دوسرے حصے میں مرتب نے مولانا مودودی کی ان تحریروں کو پیش کیا ہےجن کا تعلق ایک حیثیت سے اسلام کے فلسفۂ معیشت کے انطباق سے ہے۔ ایم اے اسلامیات ومعاشیات کے طلبہ اور اسلامی معاشیات کا ذوق رکھنےوالے اہل فکر کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت مفید ہے ۔ مولانامودودی ﷫کی اس کتاب کےعلاوہ بھی معیشت کے موضوع پر چار کتابین موجود ہیں

 

عناوین صفحہ نمبر
دیباچہ 12
پیش لفظ 13
مقدمہ 21
حصہ اول : اسلام کامعاشی تصور 29
باب اول : انسان کی معاشی مسئلہ او راس کااسلامی حل 31
جزوپرستی کافتنہ 32
اصل معاشی مسئلہ 36
معاشی انتظام کی خرابی کا اصل سبب 39
نفس پر ستی اور تغیش 40
سرمایہ پر ستی 42
نظام محاربہ 43
چند سری نظام 46
اشتراکیت کا تجویز کردہ حل 48
نیا طبقہ 48
نظام جبر 49
شخصیت کاقتل 50
فاشزم کاحل 51
اسلام کاحل 51
بنیادی اصو ل 52
حصول دولت 52
حقوق ملکیت 53
اصول صرف 54
سرمایہ پرستی کااستیصال 55
تقسیم دولت او ر کفالت عامہ 55
سوچنے کی بات 58
باب دوم :قرآن کی معاشی تعلیمات 61
بنیادی حقائق 61
جائز ناجائز کے حدود مقرر کرنا اللہ ہی کا حق ہے 62
حدود اللہ کے اندر شخصی ملکیت کا اثبات 63
معاشی مساوات کا غیر فطری تخیل 67
رہبانیت کے بجائے اعتدال اور پابندی حدود 70
کسب مال کے حرام وحلال کا امتیاز 71
کسب مال کے حرام طریقے 72
بخل اور اکتنا کی ممانعت 76
زرپرستی اورحرص مال مذمت 77
بے جاخرچ کی مذمت 77
دولت خرچ کرنے کے صحیح طریقے 78
مالی کفارے 81
انفاق کے مقبول ہونے کی لازمی شرائط 82
انفاق فی سیبل اللہ کی اصل حیثیت 83
لازمی زکوۃ اوراس کی شرح 86
اموال غنیمت کاخمس 88
مصارف زکوۃ 89
تقسیم میراث کا قانون 90
وصیت کا قاعدہ 91
نادان لوگوں کے مفاد کی حفاظت 92
سرکاری املاک میں اجتماعی مفاد کا لحاظ 93
ٹیکس عائد کرنے کے متعلق اسلام کااصولی ضابطہ 94
اسلامی نظام معیثت کی خصوصیات 94
فہر ست ماخذ 98
باب سوم: سرمایہ داری اور اسلام مافرق 99
1۔اکتساب مال کے ذاریع میں جائز اور ناجائز کی تفریق 99
2۔مال جمع کرنے کی ممانعت 101
3۔ خرچ کرنے کا حکم 102
4۔ زکوۃ 107
5۔قانون وراثت 110
غنائم جنگ اور اموال مفتوحہ کی تقسیم 110
اقتصاد کاحکم 112
باب چہارم: اسلامی نظام معیثت کے اصول او رمقاصد 115
اسلام کے معاشی نظام کی نوعیت 115
نظم معیثت کے مقاصد 116
(الف) انسانی آزادی 117
(ب) اخلاقی اورمادی ترقی میں ہم آہنگی 118
(ج) تعاون وتوفق اور انصاف کا قیام 119
بنیادی اصول 119
شخصی ملکیت اور اس کے حدود 120
منصفانہ تقسیم 121
اجتماعی حقوق 124
زکوۃ 126
قانون وراثت 129
مخت سرمایہ او رتنظیم کامقام 130
زکوۃ اور معاشی بہود 131
غیر سودی معیثت 132
معاشی اور سیاسی معاشرتی نظام کاتعلق 133
باب پنجم : معاشی زندگی کے چند بنیادی اصول 137
قرآن کی روشنی میں 137
1۔اسلامی معاشرے کی بنیادی قدریں 137
2۔ اخلاقی او ر معاشی ارتقاءکا اسلامی راستہ 140
3۔تصور رزق اور نظریہ صرف 142
4۔ اصول صرف 144
5۔ اصول عتدال 147
6۔معاشی دیانت وانصاف 148
حصہ دوم: اسلام کا معاشی نظام ….چند پہلو 151
باب ششم : ملکیت زمین کا مسئلہ 153
1۔قرآن اور شخصی ملکیت 154
2۔دور رسالت اورخلافت راشدہ کے نظائر 156
قسم اول کاحکم 157
قسم دوم کاحکم 159
قسم سوم کاحکم 160
قسم چہارم کاحکم 164
حقوق ملکیت بربنائے آبادی کاری 165
عطیہ زمین من جانب سرکار 168
عطیہ زمین کے بارے میں شر عی صابطہ 170
جاگیروں کے معاملے میں صحیح رویہ 172
حقوق ملکیت کا احترام 173
3۔اسلامی نظام او رانفرادی ملکیت 175
4۔زرعی اراضی کی تحدید کامسئلہ 178
5۔ بٹائی کا طریقہ او راسلا م کے اصول انصاف 180
6۔ملکیت پر تصرف کے حدود 181
باب ہفتم : مسئلہ سود 183
1۔سود کے متعلق اسلامی احکام 183
ربو اکامفہوم 183
جاہلیت کا ربوا 185
بیع او رربو میں اصولی فرق 186
علت تحریم 189
حرمت سود کی شدت 190
2۔سود کی ضرورت ایک عقلی تجزبہ 191
الف: خطرے اور ایثار کا عقلی تجزیہ 191
’’ب‘‘موقع او رمہلت کا معاوضہ 196
’’ج‘‘نفع آوری میں حصہ 197
د: معاوضہ وقت 200
شرح سودکی ’’معقولیت ‘‘ 202
شرح سود کے وجوہ 205
سود کامعاشی فائدہ او راس کی ضرورت 209
کیا سود فی الواقع ضرور ی اور مفید ہے ؟ 211
3۔سود کے مفسدات 216
4۔سود کے بغیر معاشی تعمیر 221
چند فہمیاں 221
اصلاح کی راہ میں پہلا قدم 224
انسداد سود کے نتائج 226
غیر سودی مالیات میں فراہمی قرض کی صورتیں 229
شخصی حاجات کے لیے 230
کاروباراغراض کے لیے 232
حکومتوں کی غیر نفع آور ضروریات کے لیے 234
بین الاقوامی ضرورت کے لیے 235
نفع آور اغراض کے لیے سرمایہ کی بہم رسانی 236
بینکنگ کی اسلامی صورت 239
5۔غیر مسلم مما لک سے اقتصادی او رصنعتی قرضے 243
باب ہشتم : زکوۃکی حقیقت اور اس کے احکام 245
1۔زکوۃ کی حقیقت او راس کے احکام 245
زکوۃ کے معنی 245
سنت ابنیاء 246
2۔ اجتماعی زندگی میں زکوۃ کا مقام 248
3۔زکوۃ کاحکم 255
4۔ مصارف زکوۃ 258
5۔زکوۃ کے اصولی احکام 267
6۔کیا زکوۃ کے نصاب او رشرح کو بدلااجاسکتاہے 292
7۔کمپنیوں کے حصوں میں زکوۃ کا مسئلہ 293
8۔شرکت ومضاربت کی صورت میں زکوۃ 298
9۔کنوز کا نصاب زکوۃ 300
10۔زکوۃ او رٹیکس کا فرق 302
11۔ کیا زکوۃ کے علاوہ انکم ٹیکس عائد کرنا جائز ہے ؟ 303
باب نہم : اسلا م اور عدل اجتماعی 305
باطل حق بھیس میں 305
فریب اول :سرمایہ داری اور لادینی جمہوریت 305
فریب دوم: اجتماعی عدل اور اشراکیت 306
تعلیم یافتہ مسلمانوں کی ذہنی غلامی کی انتہا 306
عدالت اجتماعیہ کی حقیقت 307
عدل ہی اسلام کا مقصود ہے 309
عدل اجتماعی 309
انسانی شخصیت کا نشوونما 310
انفرادی جواب دہی 310
انفرادی آزادی 311
اجتماعی ادارے اور ان کا اقتدار 311
سرمایہ داری او راشراکیت کی خامیا ں 313

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
7.1 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like