قرن اول میں مسلمانوں کے غیر مسلموں سے تعلقات و معاہدات اور عصر حاضر ( مقالہ پی ایچ ڈی )

قرن اول میں مسلمانوں کے غیر مسلموں سے تعلقات و معاہدات اور عصر حاضر ( مقالہ پی ایچ ڈی )

 

مصنف : محمد اسلم صدیقی

 

صفحات: 358

 

اسلام ایک عالمی  مذہب ہے اور مذاہبِ عالم  میں یہ واحد مذہب ہے جو ہر مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ تمام معاملات میں رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم  دیتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے دنیا بھر کے حکمرانوں کے نام خط لکھے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان حکمرانوں میں سے بعض عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔اسلام کے داعی اوّل  نبی کریم ﷺ کے دلرُبا کردار  کا نقشہ او ر آپ ﷺ کے صحابہ کرام ﷢ کاطرزعمل  اس بات کی روشن  دلیل ہے اسلامی معاشرے  میں غیر مذہب رعایا کوکیسا مقام حاصل تھا۔روز ِ اول سے ہی مبلغ اسلام رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو اسلام کی ترقی اوربقا کےلیے  مختلف مذاہب کے ماننے والوں سےبرسرِپیکار ہونا پڑا ۔ مشرکین کے علاوہ جو طاقتیں اسلام کے راستے میں مزاحم ہوئیں ان میں یہودیت ونصرانیت پیش پیش تھیں۔گوکہ یہ دونوں  طاقتیں اہل ِ کتاب  تھیں لیکن عمومی طور  پر انہوں نے اسلام کی مخالفت اور کاروانِ حق کی ناؤ ڈبونے میں کوئی کسر نہ اٹھا  رکھی۔لیکن اس کے باوجو درسول اللہ ﷺ نے اہل کتاب سے   جو تعلقات  قائم کیے  انہیں عہد حاضر میں   بطور نظیر  پیش کیا جاسکتاہے ۔آپ ﷺ نے امت کی رہنمائی فرماتے  ہوئے عملی  نمونہ پیش  کیا۔ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ نبی ﷺ نے اہل کتاب کودیگر غیر مسلموں پر فوقیت دی اورہر شعبے میں ان کے ساتھ محض اہل ِکتاب ہونے کی بنا پر دوستانہ اور ہمداردانہ رویہ اپنایا۔عہد نبویﷺ میں رسول اللہ ﷺ نے یہود نصاریٰ سے جو تعلقات  قائم کیے اسی نمونے کو سامنے رکھتے ہوئے  خلفائے راشدین نے اہل ِ کتاب سے  مراسم قائم کیے ۔ مجموعی طور پر  رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ نے  یہود ونصاریٰ کی طرف  دوستی کاہاتھ ضرور بڑھایا اوران سے مختلف قسم کے تعلقات قائم کرتے ہوئے  باہمی  معاہدات بھی کیے۔ مگر ان کی  اسلام دشمنی کو کبھی فراموش نہیں کیا اور ہمیشہ ایک حد میں رہتے  ہوئے  احکام ِ الٰہیہ کی روشنی میں مختاط انداز اختیار کیا ۔ زیر نظرمقالہ بعنوان ’’ قرنِ اول میں مسلمانوں کے غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات اور عصر حاضر ‘‘ محترم جناب محمداسلم صدیقی کا  ڈاکٹریٹ کا تحقیقی مقالہ ہے  جسے انہوں نے  2002میں  شعبۂ علومِ اسلامیہ ،جامعہ پنجاب ،لاہور میں پیش کر کے پی  ایچ ڈی کی ڈگری  حاصل کی مقالہ   نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو چھ ابواب میں  تقسیم   کیا ہے  اور اس تحقیقی مقالہ میں یہ ثابت کیا ہے کہ  اسلام ایک عالمی دین ہے اور نبی کریم ﷺ کی بعثت پورے عالم انسانیت کے لیے ہوئی ہے ۔ لہذا تمام مسلمانوں کوبھی اپنی سوچ عالمی بنا کر دنیا کے مسائل حل کرنے اور عالم انسانیت کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی تعلیمات کو اپنانے کے لیے حکمت موعظہ حسنہ اور  مجادلہ احسن  سے کام لینا چاہیے ،مسلمانوں کو غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات کےلیے اسے مشعل راہ بنا کر اقوام عالم سے صحیح اسلامی روادری وسعت ظرفی اور احترام انسانیت سے بھر پور رویوں کا مظاہرہ کرنا چاہیے ،نبی  اکرم ﷺ نے  مدنی دور میں  جو غیر مسلم اقوام سے مختلف معاہدے کیے  وہ آج عصر  حاضر میں بھی  مسلمانوں کےلیے مشعل راہ بن سکتے ہیں  نیز  خلفاء راشدین  نے  اقوام عالم سے تعلقات ومعاہدات کےلیے دور نبوی کو بنیاد بنایا تھا ان کا نمونہ بھی عالم اسلام کےلیے ایک اعلیٰ مثال او راقوام عالم کو اپنا شاندار ماضی دکھانے کےلیے ایک مثالی دور کی حیثیت رکھتا ہے ،اسلام کی تعلیمات ابدی ہیں دور نبوی اور خلفاء راشدین کے دور کی مثالیں ہمیں ہر دور کے غیر مسلموں سے احسن سلوک اور ان سے خاندانی ، سماجی اور معاشی تعلقات کی بنیادیں فراہم کرتی ہیں ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
باب اول: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں غیر مسلم 1/58
فصل اول: غیر مسلموں کی مختلف اقسام 3
اسلام کے لغوی واصلاحی معنی 3
غیر مسلم 6
غیر مسلم جماعت کی تقسیم 10
اسلامی حکومت کی غیر مسلم اقلیتیں 11
تعلقات ومعاہدات کے حوالے سے دنیا کی تقسیم 14
فصل دوم: غیر مسلموں سے مسلمانوں کے تعلقات اور اسلامی تعلیمات 15
قرآن کی روشنی میں غیر مسلموں سے تعلقات 15
سنت نبوی کی روشنی میں غیر مسلموں سے تعلقات 23
غیر مسلوں سے تعلقات کی حدود اور حکمت 28
غیر مسلموں سے تعلقات کے بنیادی اصول 32
باب دوم: اسلام اور معاہدات 59/96
فصل اول: مسلمانوں کے باہمی معاہدات 61
معاہدات کا معنی ومفہوم 61
معاہدہ کے مترادفات 63
معاہدات کی اقسام 66
سماجی زندگی اور معاہدات 67
معاشی زندگی اور معاہدات 70
سیاسی زندگی اور معاہدات 74
فصل دوم: انسانی زندگی میں معاہدات کی اہمیت 76
معاہدات اور اسلامی زندگی 77
معاہدات کی اہمیت ازرؤئے قرآن 82
معاہدات کی اہمیت ازروئے حدیث 93/9
باب سوم: مکی دور میں مسلمانوں اور  غیر مسلموں کے تعلقات سفارتی مہمات 97/144
فصل اول: مکی دور کا پس منظر تاریخی معاشی سیاسی فکری مذہبی 97
عرب کا حدود اربعہ 99
عربی اقوام کے مختلف قبائل اور خاندان 100
فصل دوم: مکہ میں مسلمانوں کا پر امن رویہ 117
پر امن اعلانیہ دور دعوت 120
قبائل اور افراد کو حج کےموقعہ پر پر امن دعوت 128
فصل سوم: کفار کا طرز عمل اور مزاحمتی تدابیر 132
استخفاف 133
ترہیب وتشدد 136
ترغیب 138
کفار مکہ کی طرف سے سفارتی مہمات اور معاہدات کی پیش کش 140
باب چہارم: ریاست مدینہ میں غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات 145
فصل اول: مدینہ کےغیر مسلموں کا عمومی رویہ 147
یہود 147
نصاری 149
منافقین 154
فصل دوم: معاہدات 157
عقد مواخات 158
میثاق مدینہ 159
قبیلہ جہینہ سے معاہدہ 164
معاہدہ بنو ضمرہ 166
معاہدہ بواط 168
معاہدہ  بنی مدرج 169
معاہدہ بنو ضخار 169
معاہدہ اشجع 170
معاہدہ حدیبیہ 174
معاہدات بنو عریض وبنو غازیہ 186
معاہدہ فدک 187
سینٹ ایلہ ، مقنا، نجران 187
فصل سوم: غیر مسلموں کی عہد شکنی اور اس کے نتائج 190
عہد شکنی کی عمومی فضا 190
بنو قینقاع کی عہد شکنی 190
بنو نضیر کی عہد شکنی 193
بنو قریظہ کی عہد شکنی 195
یہود خیبر کی بد عہدی 199
قریش مکہ اور بنو بکر کی عہد شکنی 202
باب پنجم: عہد خلافت راشدہ اور قرن اول میں شامل اموی دور کے غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات 204/270
فصل اول: خلافت راشدہ میں غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات 206
پہلے خلیفہ راشدہ حضرت ابو بکر صدیقؓ 206
دوسرے خلیفہ راشد حضرت عمر بن خطابؓ 213
تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان غنیؓ 225
چوتھے خلیفہ راشد حضرت علیؓ 229
خلافت راشدہ میں معاہدات کی پابندی امن پسندی رواداری اور غیر مسلموں کا طرز عمل 231
فصل دوم: قرن اول کے اموی حکمران اور غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات 235
معاویہ بن ابی سفیان 236
یزید اول بن معاویہ 239
معاویہ ثانی بن یزید 242
عبد اللہ بن زبیر اور مروان بن حکم 243
عبد الملک بن مروان 245
ولید بن عبد الملک 251
سلیمان بن عبد الملک 263
عمر بن عبد العزیز 264
باب ششم: عصر حاضر میں غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات اور اسلامی تعلیمات 271
فصل اول: قرآن وسنت کی روشنی میں عصر حاضر کے غیر مسلموں سے تعلقات 273
عائلی زندگی اور غیر مسلم تعلقات 274
غیر مسلم پڑوسیوں سے حسن سلوک 276
محارب قوم سے انسانی تعلقات 277
عصر حاضر کے غیر مسلموں سے معاشرتی تعلقات 278
غیر مسلموں سے کاروباری تعلقات 284
عالمی معاہدات کی شرعی حیثیت 286
فصل دوم: جدید عالمی نظام اور سا کے عالم اسلام پر اثرات 293
جدید عالمی نظام کا تعارف واپس منظر 293
مذہبی آزادی اور اسلامی اثر نفوذ کو روکنے کے اقدامات 304
پر امن بقائے باہمی پر مشتمل جدید عالمی نظام کی ضرورت 308
خلاصہ بحث 314
نتائج تحقیق 317
اشاریہ 320
مصادر ومراجع 328
فہرست آیات واحادیث 335

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
14.5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like