قوموں کے عروج و زوال پر علمی تحقیقات کے اثرات

قوموں کے عروج و زوال پر علمی تحقیقات کے اثرات

 

مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

 

صفحات: 125

قوموں کا عرج و زوال قانون فطرت ہے کسی بھی قوم کا اقتدار اور عروج وزوال دیر پا ضرور ہو سکتا ہے لیکن ہمیشہ نہیں ، قوموں کا عروج وزوال اگر چہ فطری قانون کے مطابق ہوتاہے تاہم ایسا نہیں ہوتاہے کہ اس میں اسباب و عوامل کو کچھ دخل نہ ہو ، کسی بھی قوم کے عروج و زوال میں بہت سے اسباب و عوامل فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں ، قوموں کے بارہا کے عروج وزوال کو دیکھتے ہوئے ان عوامل کو طے کر ناکوئی مشکل کام نہیں ہے ۔اہل علم نے اقوام کے ان عروج وزوال کے اسباب پر متعدد علمی تحقیقات کی ہیں، جن سے عروج وزوال کے اسباب کا بڑی وضاحت کے ساتھ جائزہ ہو جاتا ہے۔ ابن خلدون نے حکومتوں ، شاہی خاندانوں اور قوموں کے عروج و زوال کو پہلی مرتبہ سائنسی انداز میں سمجھنے کی کوشش کی ، اور اس عمل کے پس منظر میں جو قوانین کارفرما ہیں انہیں دریافت کرنے اور ان کے اثرات کو متعین کرنے کی کوشش کی ۔ وہ عروج و زوا کے اس عمل کو انسانی زندگی سے تشبیہ دیتا ہے کہ جس طرح ایک انسان بچپن ، جوانی اور بڑھاپے کے درجات طے کرکے موت سے ہم آغوش ہوجاتا ہے ، اسی طرح سے قومیں بھی ان مرحلوں سے گذر کر زوال پذیر ہوجاتی ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ موت سے دوچار ہونا ہر قوم کی تقدیر میں لکھا ہوا ہے اور ایسی کوئی صورت نہیں کہ قومیں خود کو موت سے بچا سکیں اور اپنی زندگی کو طول دے سکیں ۔ زیر تبصرہ کتاب” قوموں کے عروج وزوال پر علمی تحقیقات کے اثرات ” جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی  مودودی﷫  کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے  اقوام کے عروج وزوال پر کی گئی علمی تحقیقات کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
عرض مرتب 11
حرف آغاز 13
وقت کی اہم ترین ضرورت 19
مکمل تعلیمی انقلاب کی منفرد آواز 27
علمی تحقیقات کیوں اورکیوں 53
معلومات اوران کی ترتیب 55
جمودوانحطاط کے اسباب 56
اسلامی تحریک کادور عروج 57
مسلمان اورترک تحقیق 60
تحقیق حرکت اورغلبہ 61
مطلوبہ علمی تحقیقات کی نوعیت 62
مغربی فلسفہ حیات کار د 63
اسلامی نقطہ نظر سے علوم وفنون کی ترتیب نو 64
درس گاہوں کےلیے اسلامی نصاب کی تشکیل 67
دوسری زبانوں میں اسلامی لٹریچر کی ضرورت 69
اسلام کامختصر نصاب 70
نظام تعلیم کاانقلابی تصور 75
علم اورامامت کارشتہ 77
تقسیم امامت  کاضابطہ 78
موجودہ مذہبی نظام تعلیم کابنیادی نقص 80
کس قسم کی اصلا ح  درکار ہے 82
خدانا شناس امامت کےنتایج 83
موجودہ صورت حال 85
انقلاب امامت کےلیے انقلاب تعلیم ناگزیرہے 88
نئے نظام تعلیم کاخاکہ 90
پہلی خصوصیت 90
دوسری خصوصیت 93
تیسری خصوصیت 99
نتائج جومطلوب ہیں 99
عملی مشکلات 100
نصاب اور معلمین کی تیاری 100
متعلمین کی فراہمی 101
ایک اسلامی یونیورسٹی کانقشہ 103
عہد حاضر کاتقاضا 115
نئےزمانہ میں انقلاب 116
پہلی خصوصیت ہے زمانہ میں 117
علم اروامامت کارشتہ 117

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
2.8 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like