سفر نامہ حجاز 1930ء

نامہ حجاز 1930ء

 

مصنف :

 

صفحات: 171

 

میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ جزیرۃالعرب کے سفرنامے زیادہ تر و عمرہ کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں، ان میں بھی بعض کیفیاتی طرز کے ہیں، جب کہ بعض میں اور ادبی پہلو نمایاں ہے۔ زیر کتاب ’’ نامہ حجاز ‘‘ مولانا غلا م رسول مہر﷫ کے سفرحجاز کی روداد ہے ۔ نے خادم الحرمین الشریفین سلطان عبدالعزیز ابن سعود﷫ کی دعوت پر سفرمبارک کا عزم فرمایا تھااو ر23؍اپریل 1930 کو کراچی سے روانہ ہوئے۔مولانا اسماعیل غزنوی ﷫اور چند دیگر احباب ان کےہم سفرتھے ۔ ارض حرم میں 29؍ مئی1930ء تک انہیں قیام کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔اس دوران سلطان ابن سعود سے ان کی ملاقات ہوئی ان کی صحبت سے فیض یاب ہوئے اور سعادتِ سےبھی مشرف ہوئے ۔اس مبارک کی ہر منزل ہر مقام، قیام کی صحبت ومصروفیت کی روداد روزنامہ ’’انقلاب‘‘ لاہور میں اپریل سے جولائی تک خطوط کی صورت میں قسط وار شائع ہوئی۔یہ خطوط انہوں نے ’’انقلاب‘‘ کےمدیر ثانی عبد المجید سالک کے نام مختلف مراحل ومقامات سے ارسال کیے تھے ۔ 29؍مئی 1930ء کو مولانا مہر جس بحری جہاز سے واپس ہوئے اسی میں قاضی سلیمان سلمان منصورپوری﷫(مصنف رحمۃ للعالمین) بھی اپنے سترہ رفقا کے ساتھ سوارتھے۔ قاضی صاحب سخت علیل تھے او ران کا سانحۂ ارتحال30؍مئی کوبحالتِ سفر جہاز ہی میں پیش آیا۔ قاضی صاحب کی علالت ،ان کی وفات اور پھر ان کی کی سپردِ آب کرنے کی روداد مولانا نےبڑی دل سوزی اورافسردگی سےساتھ قلم بند کی ہے جسے اس سانحۂ ارتحال کےایک اہم اور چشم دید ماخذ کی حیثیت حاصل ہے۔یہ روداد بھی اس سفر نامہ میں شامل اشاعت ہے ۔اس سفر نامہ کی مطبوعہ اقساط کو ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہان پوری نے اپنے ادبی اور دینی ذوق کی بناپر 1970۔71 میں ’’ اخبار سے نقل کر مرتب کیا ۔اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئے ہیں ۔ایڈیشن ہذا محترم جناب ضیاء کھوکھر آف گوجرانوالہ نے 1984ء میں شائع۔۔مولانا کا یہ دوسرا حجاز تھا۔ اس سے قبل آپ وفد کے رکن کی حیثیت سے یکم نومبر 1924ء کو مولانا ظفر علی خان کی معیت میں پہلی مرتبہ کراچی سے حجازِ مقدس کےسفر پر روانہ ہوئے۔جہاں ان کاقیام22جنوری 1926ء تک رہا۔مولانا مہر نےاپنے اس سفر کی روداد اور حجاز مقدس میں اپنے قیام ،مشاہدات او رتجربات کی سرگزشت بھی قلم بند کی تھی جو اُس وقت روزنامہ ’’زمیندار‘‘ میں شائع ہوئی تھی

 

عناوین صفحہ نمبر
تعارف 5
دیباچہ 11
مسافر حجاز اور اس کا نامہ 15
عرض حال 27
باب اول لاہور سے کراچی 29
باب دوم جدہ سے کراچی 37
باب سوم سرزمین مقدس حجاز 65
باب چہارم مکہ معظمہ اور اس کے حوالی 85
باب پنجم حرم پاک کا ظالم کلید بردار 109
باب ششم ادائے فریضہ 115
باب ہفتم ادائے فریضہ کے بعد 135
باب ہشتم مراجعت کا بحری 146
باب نہم مصنف رحمۃ للعالمین آغوش رحمت میں 162

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
3.7 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply