شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری ؒ علیہ کے ساتھ مرزا جی کا آخری فیصلہ

شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء امر تسری ؒ علیہ کے ساتھ مرزا جی کا آخری فیصلہ

 

مصنف : محمد داؤد ارشد

 

صفحات: 112

 

یہ بات عزل سے چلی آرہی ہے کہ کی اشاعت کے لیے بھیجے جانے والے ورسل سے لے کر وتابعین اور تبع تابیعین ومحدثین عظام اور علماء نے پوری دیانت داری سے اشاعت میں عمریں بسر کیں ۔مگر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حق وباطل کی معرکہ آرائی شروع دن سے لے کر اب تک بدقسمتی سے جاری ہے ،ہمارے باپ حضرت آد﷤ ؑکو جب خداواحد نے اپناخلیفہ بنا کر بھیجناچاہا تو شیطان کو حکم دیا کہ سجدہ کرو لیکن اس نے اپنی افضلیت ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا جس کی پاداش میں اسے تاقیامت دہدکار دیا گیا -اسی طرح حضرت نوح ﷤کی ساڑھے نو سوسال وعظ کے باوجود اپنا بیٹا انکاری رہا اور مخالفت میں غرق ہو گیا۔حضرت ابراہیم ؑ نے مشرک باپ کو دعوت اور کی وحدانیت کی دعوت دی تو گھر سے نکال دیاگیا۔عیسیٰ ﷤نے یہودیوں کو دعوت دی تو انہوں نے سولی دینے کی ناپاک جسارت کی مگر اللہ نے حفاظت کاسامان کیا۔ جب یہ سلسلہ جس کی آخری کڑی‘ خاتم النبیّین ﷺ ہیں مخاطبین مشرکین مکہ نے آپکو پاگل اور مجنوں کہا گیا ،کبھی پتھروں کی بارش کی گئی ‘کبھی مکہ کی گلیوں میں گھسیٹا گیا‘ توکبھی طائف کی وادیوں میں لہولہان کیا گیا مگر خدائی پیغام پہنچانے میں تمام قوت صرف کی ‘ کے جاہلوں کو حلقہ میں داخل کیا اور معاشرے کو امن وایمان اور عدل وانصاف کاگہوارہ بنادیا-عہدرسالت ماٰب ،خاتم النبیّین محمدالرسولﷺ میں ہی اسلام نے پوری دعوتی اور جہادی قوت کے ساتھ وحجاز کی سرزمین میں تہلکہ مچادیا ،قیصر وقصریٰ کے تخت وتاج میں زلزلہ بپا کردیا ۔دعوتی خطوط سلاطین باطلہ تک پہنچائے ، اپنےپورے وقار سے آگے بڑھتاہوا مشرق ومغرب میں پیداکرتا گیا ، کے ایوانوں میں دعوتی دستک دی ‘جب بھی خداتعالیٰ کی وحدانیت کااعلان ہواتو کفر پوری قوت صرف کرنے کے باوجود نامراد ہی لوٹا ‘جب نبی آخر الزمان پر مکمل ہواتو خاتم النبیّین کاسر ٹیفکیٹ دیا گیاتو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا‘مگر کذاب بہت آئیں گے تو ان کاکام تمام کرنا ۔جب آپ مالک ارض وسماء سے جاملے تو پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر ؒ نے منکرین زکوٰۃ اور جھوٹے نبوت کے مدعیان کاسامناکرکے انہیں نیست ونابود کیا ۔اسی طرح جب بھی کسی نے شان رسالت کی توہین کی تو تعالیٰ نے سرکوبی اور فتنہ کاقلع قمع کے لیے اہل میں سے کچھ لوگ پیداکیے جن میں سے مولانا ابو الوفاءثناء اللہ امرتسری ﷫ؒ بھی ہیں جب برطانوی سامراج نے برصغیر میں مسلمانوں کی حکومت کاسورج ہمیشہ کے لیے غروب کر دیاتو محدث دہلوی جیسے نے باطل عقائد کے خلاف تحریر وتقریر کے ذریعے کیا ۔شہیدین نے باطل کی سرکوبی کے لیے تحریک مجاہدین کوکھڑا کیا اور وباطل کے معرکے میں مصروف ہوگئے ۔جب انگریز نے دیکھاکہ :مسلمانوں کو اسطرح کمزور نہیں کیا جاسکتا تو نام نہاد مرزاغلام احمد حنفی کو تیار کیا جو بظاہر مسلمان تھامگر حقیقت میں مسلمانوں کادشمن بن کر سامنے آیاتاریخ شاہد ہے کہ اپنوں کے ہاتھ سےہی ہمیشہ مغلوب اور کمزور ہواہے ۔جب مرزا نے کفریہ عقائد ، اور کالبادہ اوڑھ کر   اسلام کو پیش کیا‘ تو مسلمانوں کے عقائد میں خرافات وبدعات نے گھر کر لیااسطرح بات سے دور ہوتے گئے دوسری طرف مرزا غلام احمد نے جہاد کو اسلام سے نکالنے کے لیے مذموم کوششیں کیں اور جہاد کو دہشت گردی اور غیر شرعی اصطلاحات میں داخل کردیامگر حق نے کفر کے ہر باطل نظریہ اور طریقہ واردات کو مسخ کرنے کے لیے زندگیاں بسر کرنے کاعزم کرلیا ۔ سرفہرست مولاناثناءاللہ امرتسری ؒ نے قلم قرطاس کوتھاما تو کفر اپنی دم پیٹھ میں لیے میدان سے بھاگنے پر مجبور ہوا‘دنیا کہ ہر پلیٹ فارم پر اسے ذلت کا سامنہ کرنا پڑھا ۔ مولاناموصوف کو 3باطل فرقوں کاسامناتھا۔1۔قادیانی(مرزائیوں کے رد کے لیے’’الہامات مرزا لکھی ) ۔2۔عیسائیوں کے رد کے لیے (جوابات نصاریٰ ) لکھی کو عیسائیوں کی کتاب ’’عدم ضرورت قرآن ‘‘ جوابات کا مجموعہ ہے اس کے بعد’’ اسلام اور مسیحیت ‘‘جو کہ عیسائیوں کی 3 کتب ’’عالمگیر اسلام ہے یا مسیحیت؟’’ فطرت اسلام ہے یا مسیحیت؟’’اصل البیان فی توضیح القرآن‘‘ کے جواب میں لکھی گئی۔ 3۔ آریہ کے رد میں مولانا موصوف نے ’’ پرکاش‘‘ لکھی جو کہ آریوں کی کتاب (ستیارتھ پرکاش)جس کا چودھواں باب ’’ مجید پر159اعتراضات ‘‘پر مشتمل ہے۔ اس کے جواب میں لکھی ۔   سب سے پہلے مرزا کے کافر ہونے پر مولانامحمد حسین بٹالوی نے فتویٰ   ترتیب دیا تواس پر سب سے پہلے مولانا ثناء امرتسری نے دستخط کیے۔ اسی طرح مرزائیوں کے خلاف سب سے پہلے مناظرے ومباحثے کیے اور کتب تصانیف کیں ۔جبکہ مرزا خود (15 اپریل 1907ء میں اس نے تحریر ” مولانا ثناءاللہ﷫ سے آخری فیصلہ ” کے عنوان سے لکھی) اعتراف کرتاہے مولانا ثناءاللہ نے مجھے بہت بدنام کیا میں کرتاہوں جو جھوٹا ہے وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہوجائے جبکہ مرزا 26مئی 1908ء میں مرا اور مولانا صاحب 40برس بعد تک زندہ رہے جبکہ وہ جھوٹا ثابت ہوا ‘یہ جو مرزا کی تحریر تھی ‘اکتوبر 1908ءتک شائع ہوا بعد میں اشاعت روک دی پھر 23برس بعد دوبارہ اپریل 1931ء میں شائع ہوا بعد ازاں 1931ء کے بعد پھر اشاعت روک دی۔ زیر کتاب “مولاناثناء امرتسری ﷫کے ساتھ مرزا غلام احمد کاآخری فیصلہ ” جو موصوف (داودارشد) کی تالیف جس میں مولانا موصوف نے شیخ الا سلام ثناء اللہ امرتسری﷫ کی قادیانی وعیسائی اور آریہ فرقہ باطلہ کے خلاف ان کی مولانا کے مختصر حالات و قادیانیوں کے کفریہ عقائد ‘مرزائیوں کی گمراہی کے اسباب وغیرہ کی و برھین ا ورعلماء کے کی روشنی میں نشان دہی کی ہےجو 112 صفحات پر مشتمل ہےمارچ 1988ءکو کتب خانہ رحیمیہ ( نوا ں کوٹ ) نے اشاعت کی سادت حاصل کی۔ ۔آخر میں فاضل مؤلف (داؤد ارشد )صاحب کے لیے اور خصوصامولانا ثناءاللہ امرتسری ﷫کےلیے دعاگوہ ہو ں‘ ان کے درجات بلند فرمائے ‘ مولانا داودارشد کی اس و کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور و باطل کی پہچان کا موثرذریعہ بنائے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ
فہرست
تہمید ی کلمات 14
پیش لفظ 19
باب۔1 : مولانا کی پیدائش سے پہلے اور بعد میں ستا ن کے سیاسی اور 21
مذہبی حالات کا جائزہ
مشنری 22
انگریزوں کےدو ہتھیار 22
آریہ سماج 24
مر زائی 25
باب۔2: حضرت مولانا ابو الوفا ء ثنا ء امر تسری رحمتہ اللہ علیہ کے حالات زندگی 28
علامہ محمد اقبال 29
تتیمی اور رفو گری 30
والدہ کا انتقال اور ایک عالم کی رغبت دلانا 30
آغاز 31
مباحثے 31
پادری بحث 32
آریہ پر چارک سے گفتگو 33
سنا تن دھرمی کو بچا نا اور دعوت دینا 34
با قاعدہ 35
حافظ عبدالمنان رحمتہ علیہ وزیر آبادی 35
مولانا میاں نذیر حسین رحمتہ علیہ دہلوی 36
مسرت آمیزو اقعہ 36
مولانا احمد حسین رحمتہ علیہ کانپوری 37
ندوۃ العلماء 41
اساتذہ کرام 42
چند مشہور اساتذہ کےحالات
حضرت مولانا حافظ احمد امر تسری رحمتہ اللہ علیہ 42
حضرت مولانا حافظ عبدالمنان وزیر آبادی رحمتہ علیہ 43
میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمتہ علیہ 43
شیخ البند مو لانا محمود الحسن رحمتہ علیہ 44
درس و تدریس 44
مولوی فاضل کی ڈگری 45
اخلاق و عادات 45
سکھ کے سا تھ سلوک 45
بوڑھے اور بچے کے ساتھ سلوک 46
بدلہ نہ لینا 47
مجلس کے آداب 47
مخالفوں سے خندہ پیشانی سے ملنا 48
آداب مجلس و معاشرت سکھانے کا پیارانداز 48
انفاق فی سبیل 49
دلجوئی و دلنوازی 50
غیر مسلموں سے تعلقات 50
ظرافت 51
مسلمانوں کی وخدمات 52
مدرسہ دیو بند 52
ندوۃ العلماء 53
علی گڑ ھ 53
چند نامو ر ھستیاں ۔ مولانا ابو الکلام آزاد 54
مولانا ظفر علی خان ۔خواجہ الطاف حسین حالی رحمتہ علیہ 54
نواب صدیق حسن خان بھوپائی ۔ مولاناوحید الزمان 55
قاضی سلیمان منصور پُوری ۔ مولانا ابو الو فاء ثنا ءاللہ امر تسری رحمتہ علیہ 55
تحریک شدھی 56
مولاناکی تصانیف 57
آریہ مشن کا مجاسہ 59
پر کاش 61
مقد س رسول 64
عُلماء دیو بند کا خراج تحسین 65
اخبارات کے تاثرات 66
رنگیلا ر سُول کے چند اقتباسات 68
تُرک 69
اھلحدیث اور مقلدین 74
اعتراضات 84
حنفی بھائیوں کے دوگروہ 86
اہل کا 86
رسالت 87
توہین 87
غیب 88
استدمداد بالخیر 89
90
علہیم السلامؑ 91
اتباع اور اجتناب 94
عرس و مو لود وغیرہ 95
نذرغیر 97
و ظائف غیر 98
تقلید شخصی 98
قراءت خلف الامام 102
104
آمین بالجہر و مسئلہ 106۔5۔1
باب۔4: حجیت 108
باب: 5: تفاسیر 116
تاویل 116
پاک وہند میں فن 120
مفسرین کے سات گروہ 121
القرآن بکلام الرحمٰن 124
خصوصیات 129
اہمیت لُغت 130
مولاناکی اور ان پر اعتراضات 133
ثنائی ( اُردو) 137
خصائص ہذا 139
بیان القرآن علی البیان 141
بالرائے 141
باب۔6: مرزائی نتنہ کا محاسبہ 142
مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی 142
حکم بن حاکم 143
محمد بن 143
سید علی مُ باب 144
بہائی تحریک 145
مرزاغلام احمد 145
مرزانبو ت کے راستے پر 146
مرزا 148
دعوٰی نبوت 149
مباہلے 145
دعوٰی الُوہیت 149
مرزا کا فتوی ٰ 150
مرزاکاخاندان 150
مُفسدہ 1857 ء میں 151
مولاناثناء سے ٹکراو 152
تاریخی اشتہار ( آخری فیصلہ) 152
تین نکات 155
مرزاکی دُعا کی قبولیت 156
مرزا کے بعد مرزائی فتنہ 156
لاہوری پارٹی 156
مرزا کا تعاقب 157
مشن کی تردید لکھی گئی کتابیں 157
نتیجہ 158
باب۔7: رد 159
ایک اشکال 161
ردشبہ 162
اور انجیلیں 166
اناجیل کی حقیقت 168
متی 168
لوقا کی 169
یوحنا کی 169
انا جیل اور قرآن 170
170
میں کا زور 171
مولاناثناء کا تردید میں حصہ 172
تصانیف 173
جوابات نصاریٰ 173
معارفُ القرآن (ایک پادری کو جواب) 173
اثبات 179
تُم کیوں ہوئے 180
توحید ۔ تثلیث اور راہ نجات 183
تقابل ثلاثہ 183
اور 184
اربعہ 185
باب۔8: اخبارات ۔خبرو اخبارات کی تعریف 186
میں اخبارات 196
اہل 197
اغراض و مقاصد 197
مدت اشاعت 199
عنوانات 199
اداریہ 199
آریہ مشن 200
201
مشن 201
انتخاب الا خبار 202
مذاکرہ علمیہ 202
فتاٰٰوی 202
عُلما ء کے 202
اخبار مخز ن ثنائی 203
گلُد ستہ ثنائی 203
مُر قع 204
204
نتیجہ 205
باب۔9: فتاو ٰ ی 207
ایک مشکل 208
فتاوٰ ی ثنائیہ 211
مولانا کا فتوٰے 213
منتاوٰی کا جمع کرنا 216
باب۔10۔ سیاسی ، دینی اور علمی 218
جماعت تنظیم 223
شہر ی اور صُوبائی تنظیمیں 224
جمعیت علما ء ہند 225
ند وۃ العُلماء 229
دینی خدمت 230
مقصد پر تحقیقاتی مضمون 231
باب۔11 “ اور مو تمر میں شرکت 247
روانگی 247
ایک لطیفہ 248
249
مو تمر 249
قبروں کےقبوں کا گرا یا جانا 251
شاہ کا 251
مولانا کی واپسی 253
چند سمعصر بزرگ حضرات 253
امام عبدالجبار غزنوی ۔ مولانا شمس الحق ڈیانوی 254۔253
مولانا ابُو سعید مُ حسین بٹا لوی ر حمتہ علیہ 254
مولانا مُ ابراہیم میر سیالکوٹی رحمتہ علیہ 255
مولاناعبدالقادر قصوری رحمتہ علیہ 255
مولانا ابُو القاسم بنارسی رحمتہ علیہ 256
مولانا حافظ عبدالتد رو پڑی 256
مولانا قاضی مُ سلیمان منصوری پوری 257
باب۔12:مناظر ے و مباحثے 259
قرآن کے دومناظرے 261
رسُو ل ﷺ کا مناظرہ و مبا ہلہ 263
صحابہؓ اور ان کے بعد فن منا ظرہ 264
میں مناظرے 264
مولاناثناء رحمتہ اللہ علیہ 265
اعزاز خصو صی 265
مولانا کے مناظرے 266
آریہ سے مناظرے 266
منا ظر ہ نگینہ 267
مناظرہ خورجہ 268
قادیانیوں سے مناظرہ 268
مناظرہ رام پور 269
فاتح قادیان 270
عیسائیوں سے مناظرے 270
مناظرہ لاہور 271
مناظرہ گو جرانوالہ 271
مناظرہ الہ ٰ آباد 271
گروہوں سے مناظرے 272
مولانا کے منا ظروں کی خصُوصیات 273
بے مثال جُرات 274
حاضر جوابی اور بر جستگی 275
باب:13۔ھجرات اور رحلت 279
فرزند عزیز کی 280
ترک وطن 281
کتب خانہ 281
استفتا ء 281
علا لت ووفات 283
مولانا کی وفات کی خبر 283
علامہ سید سلیمان ر حمتہ علیہ کا خراج تحسین 284
مراجع و مصادر 286

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
3.2 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply