تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ ۔ جلد 1

مطالب الفرقان کا و تحقیقی جائزہ ۔ جلد 1

 

مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد قاسمی

 

صفحات: 625

 

امت مسلمہ کے عقائد ونظریات ،عبادات ومعاملات او رجملہ معمولات زندگی کا مآخذ حقیقی کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ کی ہے۔ اس بات پر امت کا ہمیشہ اجماع رہا ہے کہ سنت رسول ﷺ اسی طرح واجب الاتباع ہے جس طرح  قرآن ۔سنت کاانکار حقیقت میں کاانکار ہے۔امت مسلمہ کی چودہ سوسالہ میں بہت سے فتنوں نے سراٹھایا جھوٹے مدعیان نبوت بھی پیدا ہوئے اور منکرین بھی وقتا فوقتا سراٹھاتے رہے فتنہ انکار حدیث میں سے ایک فتنہ کا ہے جس نے انکار کا اعلان کیا اور کو اپنے من مانے معنی ومفہوم میں ڈھالنے کے لیےاپنا اصلی چہرہ دکھایا توامت کے اہل اس کی حقیقت کو جاننے کے بعد اس فتنہ کو دبانے کے پے درپے ہوئے۔فتنہ انکار حدیث کے مقابلے پر سب سےاچھی دستاویز مولانا سیدابو الاعلی مودودی کی کتاب ’’ کی آئینی حیثیت ‘‘کے نام سے 1963 ء میں منظر عام پرآئی اس کتاب  کی جامعیت کے  باوجود اس بات کی ضرورت تھی کہ پرویزی افکار کےتاروپود بکھیرنے کےلیے غلام احمد کی شخصیت او رلٹریچر بالخصوص تحریفات کا بے لاگ محاکمہ کیا جائے چنانچہ پروفیسر محمد قاسمی نے پرویزی فکر کے مقابلے میں قلم اٹھایا اور وبراہین اور ثبوت وسند کے ساتھ ثابت کیا کہ یہ کے خلاف ایک بہت خطرناک او رگہری سازش ہے جسے شیطان نے اپنی کمین گاہ بنا رکھا ہے یہ مقالہ غلام احمد کی نام نہاد تفیسر قرآن ’’مطالب الفرقان‘‘کا محاکمہ کرنے کےلیے لکھا گیا ہے ۔جوہر صاحب کےلیے دور جدید کے اس فتنے کو سمجھنے او رآگے لوگوں کو سمجھانے کا بہترین ذریعہ ہے نیز اس مقالہ میں عالمانہ بحث کے ساتھ ساتھ غلام احمد کی اغلاط پرمکمل گرفت  بھی کی گئی ہے ۔
 

عناوین صفحہ نمبر
پیش لفظ                          حافظ محمد ادریس 21
حرف اول 23
فکرپرویز کےجائزہ کے لیے شرط 26
ملت مسلمہ سے شکایات 27
مسلمانان کی حالت پر،پرویزصاحب کادر دوکرب 27
اقتباسات مقالہ کےسلسلہ میں ایک گزارش 28
ابواب مقالہ ایک میں 29
باب1:         جناب غلام احمد پرویزکی زندگی او رانکے آثار
فصل او ل : دو رپرویز او ربرصغیر کےحالات 37
(الف)برصغیر میں کی آمد 37
اکبر بادشاہ اور مجددالف ثانی 39
شاہ ولی 39
برطانوی عہد میں مذہبی حالت 41
پادریوں سے مناظرہ بازی 42
جنگ 1857ء 43
حرمت کے فتاوی ٰ 45
عملی بگاڑ کےبعد فکر ی انتشار 47
(ب)انگریز وی کی آمدپرمسلمانوں کی اور تعلیمی حالت 48
مسلمانوں کو جاہل اور پسماندہ بنانے کے لیے برطانوی ہتھکنڈے 49
(1)قانونی او رحکومتی طاقت سے مسلم نظام پربھر پو رحملہ 49
(2) او رخانقاہوں کاخاتمہ 49
(3) مدرسین کی بے روزگاری 50
(4) کےخلاف زہریلا پروپیگنڈہ 50
(5) او رفارسی زبانوں کی کاخاتمہ 50
(6)تہذیبی اثرات سے بیگانہ کرنا 51
(7)مغربی نظام کااجراء 51
(8)جدید کےخلاف فتوائے کفر کاپر وپیگنڈہ 52
دار العلوم دیو بند 53
تحریک علی گڑھ 55
علی گڑھ کالج کےمقاصد 55
علی گڑھ کالج کےخاص امتیازات 57
علی گڑھ سیلا ب مغربیت کادروازہ 58
مسلمانوں کی معاشی حالت 58
افلاس کی مار 59
(1)استمراری بندوبست اراضی 59
(2)صنعت وحرفت کی تباہی 60
(3)ملازمتوں سے محرومی 60
مسلمانوں کی سیاسی حالت 61
آئینی اصلاحات کاآغاز او رلوکل سیلف ایکٹ 62
اکثریت واقلیت کاتصادم 62
کانگرس کاقیام 63
ہندوؤں کی تنگ ی اور سرسید کی مخالفت 64
مزیداختیار ات کی قسط ازحکومت برطانیہ 65
جداگانہ انتخاب کی تجویزسرسید 66
اردواو رہندی کاتنازعہ 66
اس دور کی پرمختصر 67
فصل ثانی : جناب پرویزصاحب کی سوانح 69
حالات  کامآخذ 69
مولد ومسکن اور ابتدائی زندگی 69
بچپن او رتعلیم وتربیت 69
خلاف ضمیر ،اظہار خیال 73
صاحب کاتنقیدی مزاج 75
تقلید اعمیٰ کےبعدتجدیدایمان 76
سرکاری ملازمت 76
دوران ملازمت ،تین اہم 77
(الف )جمعہ کاخطبہ پرپرویز اور چپڑاسی کی غیر ت ایمانی 79
(ب)اسلم جیراجپوری سے تعلق 80
(ج) اسلم جیراجپوری سے تلمیذانہ استفادہ 81
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کاخمیر تھا 82
قلب وزبان کی عدم رفاقت 82
طلوع کادو راجراء وانقطاع 85
جملہ ءمعترضہ 86
آمدبرسرمطلب 86
او رپرویز ….باہمی تعلقات 87
مزاج کاایک خاص پہلو 90
تحقیر معروف او رتحسین منکر کارویہ 92
مولانامودودیؒ کی مخالفت کی وجہ؟ 93
’’طلوع اسلام‘‘افق پر 94
طلوع کےبدلتے ہوئے افکارونظریات 95
پہلی مثال …. نسواں 95
دوسری مثال …..گائے او رگوئیے کی شرعی حیثیت 96
تیسری مثال …..مصور ی وتمثال سازی کی شرعی حیثیت 99
چوتھی مثال …..ملکیت زمین کی شرعی حیثیث 100
پانچویں مثال …..ذاتی وشخصی ملکیت درنگاہ 101
چھٹی مثال …..ضبط تولید ،کل او رآج 101
ساتویں مثال …..خلیفۃ کاتصور 104
آٹھویں  مثال …..وقت موت ،مقرر ہے یانہیں ؟ 106
نویں مثال …..انسانی فطر ت ہے یانہیں ؟ 107
دسویں مثال ….. یامذہب؟ 109
خار زار تضادات 115
میں طلوع کاابتدائی دور 119
’’دواسلام‘‘ 120
زعماء مسلم لیگ کی جان گودوگانہ عذاب 121
غلام احمد پرویزکی خدمت سر کار 121
مالی دشواریاں او رہفتہ وا رطلوع اسلا م 122
بزم طلوع 125
لاء کمیشن او رپرویز صاحب کی رکنیت 126
طلوع ہفتہ وار سے پھرماہانہ 127
طلوع کی سرگرمیوں کے چار اہم پہلو 127
کرام کے خلاف نفرت کی مہم 128
الف ۔جماعت کی انتہائی مخالفت 130
ب۔سید مودودی کےخلاف انتہائی نفر ت انگیز مہم 133
وہ بھی دن تھے کہ تیر اذکر تھا سرمائہ زیست 138
قبل از قیام پاکستان ،شدید مخالفت نہیں بلکہ محض اختلاف تھا 142
ایک خو ش فہمی یادلیل ؟ 149
ایک اور دلیل او راسکاجائزہ 149
مسلم لیگ کی سیکولر قیادت 153
(3)انکار او رمخالفت کی طوفانی یلغار 161
طلوع کی ارتیابی یلغار اور تشلیکی مہم میں تیزی 165
منکرین کی ایک مکروہ سازش 170
منکرین کی وعدہ خلافی او ر ’’اخلاقی نامر دی ‘‘ 171
بصیرت او رفراست مودودی 172
ایک سلیم الفطر ت جویائے کو طلوع کی ڈانٹ 173
طلو ع اسلام …آئینہ دیانت کے مقابل 175
عبارتوں میں خیانت کاری کی مثالیں 175
پہلی مثال 176
دوسری مثال 176
تیسری مثال 176
چوتھی مثال 177
پانچویں مثال 177
چھٹی مثال 178
ساتویں مثال 178
آٹھویں مثال 178
نویں مثال 178
دسویں  مثال 179
تلک عشرۃ کاملۃ 179
صاحب کےخلاف فتوائے کفر 180
(4)ارباب اقتدار سے تعلقات 180
ملکی میں کردار 182
1954ء کی مقننہ کےخاتمہ میں کردار 183
دور ایوبی اور پرویزصاحب 184
صدرایوب کی مالی اعانت 184
’’طلوع اسلام ‘‘کامطالعہ فوج میں لازم کیا گیا 185
ایوب خاں کو جماعت کےمتعلق مشورہ 185
کروخود،اور الزام دوسروں پر 186
پیپلزپارٹی کادور حکومت 186
ضیاء الحق کاعہد حکومت اور پرویزصاحب 188
سعودیہ کادور ہ 188
سلسلہ درس کی آخر ی کڑی 189
اساتذہ 190
تلامذہ 190
آثار پر ویز 191
سلسلہ معارف القرآن 191
(1)معارف القرآن جلد اول 191
(2)معارف القرآن جلد دوم 191
(3)معارف القرآن جلد سوم 191
(4)معارف القرآن جلد چہارم 192
اس سلسلہ کے اعادہ شدہ ایڈیشن 192
(5)من ویزداں 192
(6)ابلیس وآدم 192
(7)جوئےنو ر 192
(8)برق طور 193
(9)شعلہ سطور 193
(10) انسانیت 193
(11) عالم کی آسمانی کتابیں 193
دیگر کتب 193
(12) نےکیاسوچا؟ 193
(13) کیاہے؟ 194
(14) اور تحریک 194
(15)لغات القرآن 194
(16)مفہوم القرآن 194
(17)جہان فردا 194
(18)کتاب التقدیر 195
(19)شاہکار رسالت 195
(20)اقبال اور 195
(21) مطالب الفرقان 196
(22)تبویب القرآن 196
(23)سلیم کےنام 196
(24)طاہرہ کےنام ؟ 197
(25) معاشرت 197
(26)فردوس گم گشتہ 197
(27)سلبیل اور (28)بہار نو 197
(29)قرآنی فیصلے 197
(30)قرآنی 197
(31)اسباب زوال امت 197
(32) کی حقیقت 198
(33)تحریک او رپرویز 198
(34)نظام ربوبیت 198
(35) A Chalange Toreligion 198
باب 2:         تعارف مطالب الفرقان
عمو می تعارف 201
انداز اسلوب 201
کشمکش ومغربیت میں ،صاحب کارجحان 202
اسلوب کادوسرانقطہ 205
اسلوب کاتیسرانقطہ 206
اسلوب کےبقیہ نکات 207
اصول جن کی روشنی میں ،یہ تفسیر لکھی گئی ہے 207
(5)تفسیر بذریعہ قرآن 207
(5) بالروایت سے مکمل اجتناب 208
(5)اختلاف قراۃ سےمکمل گریز اور موجودہ قرآءۃ ہی سے اخذمسائل 208
(5)الفاظ کی حدود سے عدم تجاوز 209
(5)الفاظ کےوہی معنی جو مطابق ہوں 209
(5)تعارض کی اساس بننےوالی تفسیر ،ناقابل قبول ہے 209
(5)نسخ سےمکمل اجتناب 210
جائزہ اصو ل او ل(تفسیر بالقرآن ) 210
جائزہ اصو ل ثانی ( بالروایہ سے احتراز) 212
جائزہ اصو ل ثالث(اختلاف قراءۃ سے مکمل گریزاں ) 213
جائزہ اصو ل رابع (حدود الفاظ سے عدم تجاوز) 213
جائزہ اصو ل خامس(دور نزول ہی کے معنی کاعتبار کرنا) 214
جائزہ اصو ل سادس(تعارض کی اساس بننے والی کاناقابل قبول ہونا) 216
جائزہ سابع (نظریہ نسخ سے مکمل اجتناب) 218
مفسر کی ضروری صفات اور ذات میں ان کاتحقق 218
تین ناگزیر صفات وشرائط 219
شرط اول ۔ عقائد اور سلامتی فکر 219
ذات میں ا س شرط کاتحقق 220
شرط ثانی ۔ پرماہرانہ عبور 222
پرمہارت کی کیفیت 222
(1)پہلی مثال ۔فعل مضارع کو فعل امر قرار دیا 223
(2) دوسری مثال ۔اسم ظرف کو اسم فاعل بناڈالا 224
(3) تیسری  مثال ۔فعل امر کو مضارع مستقبل سمجھ بیٹھے 224
(4) چوتھی مثال ۔فعل امر کو پھر فعل مضارع قرار دےدیا 224
گرامر او راستعدادپرویز 225
طلوع کاعلم الصیغہ 226
قرآنی مفردات کےمادوں سےبےخبری 226
شرط ثالث۔تقوی ودیانت 227
تحریف آیت اور اس کامحرّک 228
صورت واقعہ سے چند بدیہی نتائج 230
یہ ’’دیانت دارانہ اعلان ‘‘اور یہ تراجم 231
’’مفکر قرآن‘‘کی عدالت ودیانت کی مثالیں 232
(1)عبارات کو سیاق وسباق سےاکھاڑنا 234
اسی واقعہ میں دوسری خیانت 235
(2)ادھوری عبارت سے غلط استدلال 236
ایک گونہ مماثلت اور مطلق مماثلت 238
(3)مسائی دیانت ایک اور مثال 239
فاشیت عزم۔سلب اقتدار 241
ایں گناہ نیست کہ در شہر شمانیزکنند 241
’’مفکر قرآن ‘‘کاعلم التاریخ 242
(1)پہلا نبی بادشاہ کون ؟ 242
حضرت یوسف ؑ،رسو ل خدابھی اور بادشاہ بھی 243
(2)سپین پرمسلمانوں کاعرصہ اقتدار ؟ 244
’’مفکر قرآن ‘‘کاعلم 247
جھوٹ اور وہ بھی سوفیصد 248
’’مفکر قرآن ‘‘کی برصغیر سےواقفیت کاعالم 249
نتیجۃ البحث 250
باب 3:         مطالب الفرقان او رعلوم القرآن
(1) اور مطالب الفرقان 256
کےمعانی مفاہیم 257
اور موقف 258
(2)شان نزول یااسباب نزول 260
اسباب نزول کی معرفت کےفوائد 260
موقف درمعرفت اسباب نزول 262
تبیین رسول یاتبیین پرویز؟ 263
شان نزول پراشکالات واعتراضات 264
اشکالات واعتراضات کاجائزہ 264
خودساختہ اعتراض اور پھر خودہی تردیدکر ڈالی 266
نجمانجمانزول سے پہلے ،یکبارگی نزول بھی 266
شان نزول کےانکار کےساتھ ساتھ اقراربھی 267
پہلی تائیدی مثال 268
دوسری  تائیدی مثال 268
کیاصحابہ رضوان علیہم اجمعین شان نزو ل سے اعتناءتھے؟ 269
مفکر کےخودساختہ شان نزول 269
خود ساختہ شان نزول کی پہلی مثال 270
خود ساختہ شان نزول کی دوسری  مثال 271
(3) محکمات ومتشابہات 274
لغوی میں مفکرقرآن کی چالبازی 275
محکم ومتشابہ……..موقف 276
امر او ل………..امور کی حقیقت 277
امر ثانی ……….. امورمتشابہات کی کیفیت کو متعین کرنا 277
کےبارے میں علمائے راسخین کارویہ 278
متشابہ الصفات میں صحیح تفسیری رویہ 280
(4)اسرائیلیات اور مطالب الفرقان 281
اسرائیلیات؟ 281
اسرائیلیات کےبارے میں شرعی حکم 281
اسرائیلیات کی بابت ،مفسرین کاموقف 282
اسرائیلیات کےمتعلق موقف 282
’’مفکر قرآن ‘‘کےبدلتےہوئے قرآنی موقف 283
اقتباس تورات اور استنتاج پرتبصرہ 286
(5)اعجاز القرآن او رتفسیر مطالب الفرقان 289
اعجاز القرآن کےمختلف پہلو 289
صاحب اور اعجاز القرآن 289
(6)ناسخ ومنسوخ (نسخ فی القرآن) 293
مفہوم نسخ 293
نسخ کی صورتیں 293
نسخ اور 295
لغوی میں پرویزی حیلے 296
دوسرے مقولہ کےمفہوم میں تحریف 298
پرویزی مفہوم نسخ 298
آیت نسخ اور صاحب 299
’’مفکر قرآن ‘‘کادورخاپن 299
یاآیات کتب سابقہ 300
لفظ ننسھاکاپرویزی مفہوم 302
آیت (52/22)کےمفہوم میں پرویزی تحریفات کی جائزہ 302
آیت (52/22)کاصحیح مفہو م 303
اصل او رتحریفی کےنتائج میں فرق 303
تحریف کےتدریجی مراحل 304
انسااور نسیان میں صاحب کاخلط بحث 305
’’مفکر قرآن ‘‘کااللہ تعالی سےاختلاف 306
کو پاٍژندبنانے کےلیےایک او رپرویزی حیلہ 307
جائزہ باندازدگر 307
سنقرء ک فلاتنسی۔ الا ماشاء 308
ایک عذرلنگ  کاسہار ا 308
تنکےکاسہارا 309
ثبوت انسائے آیت 310
توضیح نسخ اپنے سیاق وسباق میں 311
نبی اسرائیل کےسوالات ومطالبات 312
آیت نسخ اور ملحقہ کاتفسیر ی مفہوم 313
نسخ شرائع سابقہ 314
عبور ی دو رکےاحکام یامنسوخ 314
’’مفکر قرآن ‘‘کامحض لفظی نزاع 316
نسخ الحکم مع بقاء التلاوۃ 317
خلاصۃ الباب 319
باب 4:چند اصولی مباحث اور مطالب الفرقان
مبحث او ل: 324
(1) بمعنی ’’اشارہ کرنا‘‘ 324
(2) بمعنی’’تدبیر امر ‘‘درعالم جمادات 325
(3)جبلّی 325
بمعنی القاءوالہام 325
(4) نبوت ورسالت 326
سہ گونہ 327
صاحب کی تاویل آیت 327
جائزہ تاویل آیت 328
تاویل کےبطلان پردلیل ثانی 329
اسی آیت کاصحیح مفہوم ،بقلم 329
حکم بذریعہ خواب 330
حضور کاخواب اور کامؤقف 331
رسول پرتاویل 332
جائزہ 333
’’غلطی ہائےمضامین ‘‘ 335
صحیح آیت بقلم 336
کےعلاوہ کاثبوت ،بقلم 336
پہلاثبوت 337
دوسراثبوت 337
تیسراثبوت 337
خودقرآن ہی سے ، کےعلاوہ ، کے 337
جائزہ تاویل 338
کیاآیت میں مذکورہ وعدہ ،وعدہ استخلاف ہی ہے؟ 339
تیسری دلیل 340
چوتھی دلیل 341
’’مفکر قرآن ‘‘کی تاویل فاسد 342
پانچویں دلیل 343
چند مغالطات 344
(1) ایک ہی قسم او ر وہ بھی صرف میں 344
(2)کیاوحی وکتاب  ،لازم وملزوم ہیں ؟ 345
(3)حضور کی نبوی اور بشری حیثیت 347
بحث 349
مزیدوضاحت مثالوں کےذریعہ سے 350
(4)حضور ﷺ کی اجتہادی لغزشوں سے غلط استدلال 351
استدلا ل کی تہہ میں واقع سوء فہم اور اسکاازالہ 351
پھریہی غلط استدلال ،او راسکاتفصیلی جواب 352
تفصیلی تردیداستدلال 352
نطق رسول ، رب رسول ہے 354
رسول کی کن باتوں پروحی کااطلاق ہوتاہے؟ 355
مبحث ثانی :منصب نبوت ورسالت 357
منکرین کاتصو رنبوت ورسالت 357
اس تصور پرتنقیدمودودی ؒ 359
منکرین سے مولانا مودودی ؒ کےدوفیصلہ کن سوالات 360
منصب نبوت اور اسکے فرائض ازروئے 360
(1)رسول بحثییت معلم ومزکی 360
یہی وضاحت بقلم 362
(2)رسول بحثیت شارح کتاب 363
صاحب تفہیم القرآن کانہایت جامع ا و رگرانقدر حاشیہ 363
(3)رسو ل بحثییت پیشواونمونہ تقلید 364
اسوہ حسنہ کی وضاحت از قلم 365
(4)رسو ل بحثییت شارع 366
(5)رسو ل بحثییت قاضی 366
سچی بات بقلم پر ویز درزمانہ ماضی 367
(6)رسو ل بحثییت حاکم وفرمانروا 368
کاماخذقانون ہونے پر امت کااتفاق 370
کیاقرآنی نامکمل ہے کہ اس کی تکمیل کرے ؟ 370
حضورﷺ کےتشریعی کام کی نوعیت 372
اس تشریعی کام کی چند مثالیں 372
آخری مثال پر ایک اعتراض او راسکاجائزہ 374
’’مفکر قرآن ‘‘کامنزل سے اختلاف 375
مبحث ثالث: او رانکار حدیث 376
وسنت کی مخالفت کے’’دلائل‘‘پرایک 377
لیکن پہلے ایک تمہیدی گزارش 378
اتباع رسو ل او راحادیث وسنت  <

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
13.5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply