یزید بن معاویہ اور جیش مغفورلہم ( جابر دامانوی )

یزید بن معاویہ اور جیش مغفورلہم ( جابر دامانوی )

 

مصنف : ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

 

صفحات: 123

 

کسی بھی مسلمان کی  عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص  اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے ، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔(ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا  کہ  کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔یزید بن معاویہ کے متعلق  بعض لوگوں کا یہ نظریہ ہے کہ وہ قسطنطنیہ کے اس لشکر کا سپہ سالار تھا کہ جس نے سب سے پہلے قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی تھی اور حدیث میں  اس  لشکر کو مغفور لہم کے لیے پروانہ مغفرت  کی  بشارت سنائی گئی ہے ۔ زیر نظر   کتاب ’’یزید بن معاویہ اور جیش مغفور لہم‘‘  ڈاکٹر ابو جابر دامانوی ﷾ کے  ماہنامہ محدث  ،لاہور  میں جنوری 2010ء شائع شدہ مضمون کی کتابی صورت ہے ۔ڈاکٹر دامانوی  مضمون کے جواب میں  مولاناعبد الولی حقانی  اور  ڈاکٹر حافظ شریف شاکر نے  مضامیں تحریرکیے     جو  ماہنامہ  محدث ۔لاہور کے شمارہ  اپر یل 2010ء اور نومبر 2012ء  میں شائع ہوئے ۔ ڈاکٹر دامانوی نے اپنے مضمون میں  ناقابل تردید دلائل سے ثابت کیا کہ یزید بن معاویہ  قسطنطنیہ  پر حملہ کرنے والوں میں  سب  سے آخری لشکر میں شریک ہوا تھا  سیدنا محمود بن الربیع  کے جس قول سے یزید کا پہلے لشکر میں شامل ہونا ثاتب کیا جاتا ہے  ڈاکٹر دامانوی نے اسی قول سے اس کا  سب سے آخری لشکر میں شامل ہونا ثابت کیا ہے ۔ ڈاکٹر دامانوی صاحب نے   ماہنامہ محدث کے مطبوعہ مضامین کو  کتابی صور ت میں مرتب وقت  اسے چار  حصوں میں تقسیم کیا ہے  حصہ اول  : جیش مغفور  کا سپہ سالار کون تھا؟۔ حصہ دوم : لشکر قسطنطنیہ اور امارت یزید کا مسئلہ اور کیا جیش مغفور لہم کے سالار معاویہ  تھا؟ پر تبصرہ ۔  حصہ  سوم  جیشِ مغفور کے سالار پر تحقیق مزید؟۔ حصہ چہارم : یزید بن معاویہ کی شخصیت قرآن وحدیث ، اقوال صحابہ کرام وسلف صالحین کی روشنی میں ۔ کے عناوین  کے نام  سے  ہے  ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
یزید بن معاویہ اور جیش مغفزر لھم
ابتدائیہ 4
جیش مغفور کا سپہ سالار کون تھا؟ 7
سب سے پہلا سمندری جہاد 110
حدیث انس بن مالک عن ام حرامؓ 11
حدیث عمیر بن الاسود لالعنسی عن ام حرامؓ 13
حافظ ابن کثیر کی وضاحت 14
حافظ ابن حجر العسقلانی 15
اول جیش کےمتعلق علماء کرام کے اقوال 16
علماء کرام کے اقوال میں تضاد وواضطراب 25
کیا سیدنا معاویہ نے قسطنطنیہ پر پہلا حملہ کیا تھا 26
سیدنا عبدالرحمن بن خالد بن الولیدؓ کے قسطنطنیہ پر حملے 33
دیگر کتب احادیث میں عبدالرحمن بن خالد کی زیرامارت حملہ قسطنطنیہ کا تذکرہ 33
اس لشکر کے امراء کون کو ن تھے؟ 36
قسطنطنیہ پر سیدنا سفیان بن عوفؓ کا حملہ 43
قسطنطنیہ پر آخری حملہ 43
پاک وہند میں یزید کےجنتی ہونے کا نظریہ کس نے پیش کیا؟ 44
حصہ دوم
لشکر قسطنطنیہ اور امارت یزید کا مسئلہ پر تبصرہ 47
سیدنا معاویہ کا مضیق قسطنطنیہ پر حملہ 48
قسطنطنیہ اور مضیق قسطنطنیہ 49
قسطنطنیہ پر عبدالرحمن بن خالد بن الولیدؓ کےحملے 53
ارض روم سے کونسا شہر مراد ہے؟ 50
سیدنا محمود بن الربیع ؓاور عمران کے بیانات میں تطبیق کی ناکام کوشش 58
ڈاکٹر صلابی کی تقلید 59
جناب احمد عادل کمال صاحب کی تحقیق 61
سیدنا ابو ایوب انصاری کے غزوات کی تفصیل 65
سیدنا سفیان بن عوف کی امارت میں قسطنطنیہ پر حملہ 69
مسعود احمد بن بی ایس سی کا حدیث ام حرامؓ پر اظہار خیال؟ 74
کیا جیش مغفور لہم کے سپہ سالار سیدنا معاویہؓ تھے 77
پہلا حملہ 79
دوسرے حملے کی تفصیل 80
حدیث ابوثعلبہ الخشنیؓ 81
دونوں احادیث میں تطبیق 82
موصوف کاسنہری اصول 84

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
2.6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like