الفتح الربانی فقہی ترتیب مسند امام احمد (اردو) جلد۔4

الفتح الربانی فقہی ترتیب مسند امام احمد (اردو) جلد۔4

 

مصنف : امام احمد بن حنبل

 

صفحات: 616

 

امام احمد بن حنبل﷫( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر﷫ فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی﷫ نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی ﷫ کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی ﷫ جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نےاپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین

 

عناوین صفحہ نمبر
کھیتیوں اورپھلوں کی زکوۃ کابیان
کھجور انگور کی فصل کااندازہ لگانے کابیان 24
شہد کی زکوۃ کابیان 25
زیورات کی زکوۃ کابیان 26
رکازاور کان کی زکوۃ کابیان 27
زکوۃکی ادائیگی کے متعلق ابواب
زکوۃ ادا کرنے میں جلدی کرنے وقت سے پہلے اداکردینے اورامام کازکوۃ دینے والے کے حق میں دعا کرنے کابیان 30
اس امر کابیان کہ انسان کسی کومستحق سمجھ کرصدقہ اداکردے لیکن بعد میں پتہ چلے کہ وہ صدقہ کامستحق نہ تھا 34
زکوۃ کے عامل کو زکوۃ دے دینے سے مالک بری الذمہ ہوجاتاہے خواہ وہ نمائند ہ اس میں ناجائز تصرف کرے 35
مالک کے ساتھ نرمی کرنے اورزکوۃ وصول کرنے والے نمائندے کاخود اس کی طرف چلے جانے اور اس پر زیادتی نہ کرنے کابیان 37
زکوۃ وصول کنندہ کو راضی کرنا 8
حقیر قسم کی چیز کاقصد کرنے اوراس کا صدقہ کرنے کی کراہت اور عمدہ چیز صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان 40
صدقات کی تقسیم اورزکوۃ کے آٹھ مصارف کابیان 43
حکمران کاکسی مصلحت کی بنا پر بعض لوگوں کودینا اوربعض کومحروم کردینا 44
فقیر اورمسکین کابیان 47
عاملین زکوۃ 50
ان لوگو ں کابیان جن کو تالیف قلبی کے لیے زکوۃ دی جاتی ہے 53
غلاموں کی آزادی پر زکوۃ صرف کرنا 55
قرض داروں کو زکوۃ دینا 56
اللہ کی راہ میں اور مسافروں کوصدقہ دینے اورمصارف زکوۃ کی تما م اصناف کو صدقہ دینے کابیان 59
بنوہاشم اوران کی بیویوں اور غلاموں کے لیے صدقہ کے حرام ہونے اورہدیہ کے جائز ہونے کابیان 61
صدقہ میں خیانت کرنے اور ایسا کرنے والے کے لئے وعید کابیان 68
لوگوں سے سوال کرنے کی مما نعت اوراس سے متعلقہ مسائل کابیان
مال دار کوسوال سے منع کرنے غنی کی حد اوران لوگوں کابیان جن کے لیے صدقہ حلال نہیں ہے 72
اوپر ہاتھ اورنیچے والے ہاتھ کابیان 78
بھیک مانگنے پر اکتفا کرتے ہوئے کمائی کوترک کردینے اور ایسا کرنے والے کی مذمت کابیان 82
سوال کرنے سے بچنے اوراس کی فضیلت کابیان 86
سوال نہ کرنے پر بیعت کرنا 89
اگر بن مانگے کچھ مل جانے تواسے قبول کرلینے اوراگر مانگنے کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو تو نیک لوگوں سے سوال کر لینے کابیان 91
اللہ تعالی کے نام پر یا اللہ تعالی کاواسطہ دے کر سوال کرنے کابیان 93
سائل کے ساتھ حسن سلوک کرنے اس کے بارے میں حسن ظن رکھنے اور خواہ وہ گھوڑے پر آئے اس کو کچھ نہ کچھ دینے کابیان 96
صدقہ کرنے والے کے لیے اپنی صدقہ کی ہوئی چیز خریدنے سے ممانعت کابیان 99
صدقہ فطر کے ابواب
صدقہ فطر کے مشروعیت اورحکم کااور جن لوگوں پر یہ فرض ہے ان کابیان 103
صدقہ فطر کے مقدار اور اجناس کابیان 104
گندم کے نصف صاع کی روایت بیان کرنے والے 105
صدقہ فطر دینے کے وقت کابیان 108
نفلی صدقات کابیان
نفلی صدقات کی ترغیب اورفضیلت کابیان 110
سب سے زیادہ فضیلت والے صد قے کابیان 119
عاریہ دی ہوئی چیز کابیان 121
اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے کی فضیلت کابیان 123
صدقہ میں شمار کئے جانے والے اعمال اورجسم کے صدقے کابیان 126
جسم کے صدقہ کابیان 128
مال کادسویں حصے ایک تہائی حصے اورایک اونٹنی کے صدقے کابیان 132
اس آدمی کابیان جسے دوکپڑے بطور صدقہ دئیے گئے لیکن اس نے ان میں سے ایک کپڑاصدقہ کی نیت سے ڈال دیا 135
شوہر اور رشتہ داروں پر صدقہ کرنے اوران کو دوسروں پر مقدم کرنے اورمستحق لوگوں کے مراتب کابیان 136
بیو ی کااپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے صدقہ کرنے کابیان 140
مخفی طور پر صدقہ کرنے کی فضیلت 140
صدقہ جاریہ کابیان 146
روزوں کے احکام ومسائل
روزوں کی فضیلت تعداد اورنیت کابیان 149
مطلق طور پر روزوں کی فضیلت 149
رمضان کے روزوں اور قیام کی فضیلت کابیان 156
ماہ رمضان اور اس میں کیئے جانے والے دوسرے اعمال میں سستی کرنے والے کے لیے وعید کابیان 159
روزے کی فرضیت میں پیش آنے والے مختلف احوال رمضان کے روزوں کے وجوب اور ان کی فرضیت کی ابتدا کا بیان 164
ماہ رمضان کاآغاز اور اختتام چاند کودیکھ کرکرنے اوربادل وغیر ہ کی وجہ سے چاند نظر نہ آنے کی صورت میں تیس دن پورے کرنے کابیان 168
جب بادلوں کی وجہ سے رمضان کاچاند نظر نہ آئے توشعبان کے تیس دن پورے کرنے کاخصوصی طور پر بیان 172
جب بادلوں کی وجہ سے شوال کاچاند نظر نہ آئے تورمضان کے تیس دن پورے کرنے کاخصوصی طور پر بیان 172
ماہ رمضان سے پہلے ایک دودن روزے رکھنے اور شک والے دن کاروزہ رکھنے کابیان 173
روزہ رکھنے اورترک کرنے کے بارے میں چاند کی رویت کے سلسلے میں کیسے افراد کی گواہی پر اکتفا کیا جائے ؟ 175
اس بات کابیان کہ جب ایک علاقے میں چاند نظر آجائے اوردوسر ے میں نہ آئے توکیا دوسرے علاقے والوں کے لیے روزہ رکھنا لازم ہوگا یا نہیں 178
خاص طور پر مہینے کا(29)دنوں کاہونے اورآپ ﷺ کے فرمان دومہینے ناقص نہیں ہوتے کے درمیان جمع وتطبیق کابیان 181
رات کوروزے کی نیت کرلینے کے وجوب اوراس شخص کے حکم کابیان کہ جس پر رمضان کے مہینے یااس کے کسی دن کے دوران روزے فرض ہوجاتےہیں 183
افطار وسحری کے مسائل اور آداب
روزہ افطار کرنے کاوقت 188
روزہ جلدی افطار کرنے کی فضیلت اوراس امر کابیان کہ کس چیز سے افطاری کرناپسندیدہ ہے 190
افطار کے وقت کی فضیلت افطاری کے وقت کی دعا اورروزہ دار کوافطار ی کرانے کی فضیلت کابیان 192
روزہ جلدی افطار کرنے اورسحری دیر سے کھانے دونوں چیزوں کااکٹھا بیان 193
سحری کی فضیلت اوراس کاحکم 194
سحری کے وقت اوراس کے تاخیر سے کھانے کے مستحب ہونے کابیان 196
صبح صادق اورکاذب کی کیفیت اور سید نابلال اور سید ناابن ام مکتوم ﷜ کی اذانوں کابیان 201
سحری سے فراغت اورنماز فجر کے درمیان کے وقفہ کی مقدار کابیان 204
روزے کو باطل کردینے والے اور دوران روزہ مکرو ہ اورمباح امور کابیان 205
روزہ دار کے لیے سینگی لگوانے کی رخصت کابیان 205
روزہ دار کوقے آجانے کابیان 209
روزے دار کا(اپنی بیوی کا)بوسہ لینا 211
روزے دار کے لیے مسواک کرنے کلی کرنے ناک میں پانی چڑھنے اورگرمی کی وجہ سے غسل کرنے کے جواز کابیان 210
مباشرت کرنے کی رخصت ہے ماسوائے اس شخص کے جسے اپنے نفس پر کوئی اندیشہ ہو 213
بھول کریا تاویل کرکے کھاپی لینے والے کابیان 212
جنابت کی حالت میں صبح کرنے والے جبکہ وہ روزے دار بھی ہوکابیان 218
روزے دار کو لغو فحش کلامی اور غیبت سے متنبہ کرنے اوران امور کا روزے کے ثواب کوضائع کردینے کابیان 219
روزے دار کاوصال کرنا 224
وصال سے منع کرنے اورنبی کریم ﷺ کے لیے اس کابطو ر خصوصیت جائز ہونے کابیان 228
صحابہ کے وصال سے باز آنے سے انکار کرنے پر ان کوعبرت سکھانے کے لیے یا ان کے فعل پر انکار کرنے کے لیے نبی کریم ﷺ کے ان کے ساتھ دونوں اوردوراتوں تک وصال کرنے کابیان 230
سحری تک وصال کرنے کی رخصت 231
رمضان کے دن مجامعت کرنے والے کے کفارہ کابیان 237
روزہ چھوڑے کوجائز کردینے والے امور اورقضاء کااحکام کابیان 237
سفر میں روزہ چھوڑنے اور روزہ رکھنے کے جواز کابیان 240
جوآدمی روزہ تورکھ لے لیکن پھر اسی   دن اس کو سفر کی وجہ سے توڑ دے اس کابیان 243
جب مسافر اپنے علاقے سے باہر نکل   جائے توکب روزہ چھوڑ سکتا ہے نیز افطار کوجائز قرار دینے والی مسافت کی مقدار کابیان 247
مریض بوڑھے حاملہ اور مرضعہ کے روزے کے حکم کابیان 248
رمضان کے روزوں کی قضاء اوراس کے وقت کابیان 253
فوت شدہ کی طرف سے روزوں کی قضاء دینے کابیان 253
ان دنوں کابیان جن میں روزہ رکھنامنع ہے 255
عیدین کے دونوں کاروزہ رکھنے کی ممانعت کابیان 255
ایام تشریق کے روزوں کی ممانعت 256
صرف جمعہ اورہفتہ کوروزہ رکھنے کی ممانعت کابیان 259
ہمیشہ کے روزے رکھنے سے مما نعت کابیان 263
ان ایام کابیان کہ جن میں روزہ رکھنا مستحب یا مکروہ ہے 266
نفلی روزوں اور ان ایام کابیان جن میں نفلی روزے رکھنا مستحب ہیں 269
سفر میں نفلی روزہ رکھنا 269
خاوند کی موجودگی میں بیوی کااس کی اجازت کے بغیرنفلی روزہ نہ رکھنے کابیان 270
نفلی روزہ شروع کردینے سے اس کے واجب نہ ہوجانے کابیان 271
اللہ کے مہینے محرم کے روزے اور ان کی فضیلت 274
یوم عاشوراء
یوم عاشوراء کی فضیلت اورفرضیت رمضان سے قبل اس کے روزے کی تاکید کابیان 276
ماہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کے بعد یوم عاشوراء کے روزے کے غیر موکدہ ہوجانے کابیان 281
محر م (9)تاریخ کویوم عاشوراء قرار دینے والو ں اور اس سے پہلے یابعد میں روزہ رکھنے کابیان 284
رجب اور حرمت والے باقی مہینوں کے روزوں کابیان 287
نبی کریم ﷺ کے ماہ شعبان میں بکثرت روزے رکھنے اوراس مہینے میں روزوں کی فضیلت 289
شعبا ن کے دوسرے نصف میں روزہ رکھنے کی ممانعت اوراس کی رخصت کابیان 292
ماہ صبر رمضان اورباقی مہینوں میں ہر ماہ کے غیر متعین تین روزے رکھنے کابیان 293
ایام بیض کے روزوں کابیان 296
ہر مہینے میں تین متعین دنوں میں روزے رکھنے کابیان 298
ہرماہ کے ابتداءی تین دنوں میں روزے رکھنے کابیان 299
ماہ شوال بدھ’جمعرات اورجمعہ کے روزوں کابیان 301
ہفتہ اوراتوار کے روزوں کابیان 301
سومواراورجمعرات کے روزوں کے مستحب ہونے کابیان 302
داود﷤ کے روزوں یعنی ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کابیان 305
حاجیوں کے علاوہ دروسرے لوگوں کے لیے ذوالحجہ کے دونوں کے اوریوم عرفہ کے روزوں کابیان 308
حجاج کرام کے لیے نوذولحجہ کے روزے کی   کراہت کابیان 309
اعتکاف اورماہ رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت کابیان 312
اعتکاف کی فضیلت اوراس کے زمان ومکان کابیان 312
جائےاعتکاف میں داخل ہونے کے وقت کابیان   نیز جوشخص اس کاعاد ی ہوا اوراس سے بوجہ عذر رہ جائے تواس کی قضائی کے مستحب ہونے کابیان 315
معتکف کے لیے جائز اورناجائز امور کابیان 317
استحاضہ والی خاتون سمیت عورتوں کے اعتکاف کے جواز کابیان 320
ماہ رمضان کے آخری عشرے میں بھر پورکوشش کے ساتھ عبادت کرنے کابیان 322
شب قدر اس کی فضیلت کابیان نیز اس امر کابیان کہ وہ ماہ رمضان کی کونسی رات ہوتی ہے 223
شب قدر کی فضیلت اوراس رات کی خصوصی دعاء کابیان 323
رمضان کے آخری دس یا سات دنوں شب قدر کے ہو نے کابیان 325
شب قدر کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہونے یا ماہ رمضان کی آخری رات ہونے اوراس کی علامتوں کابیان 327
ماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر کے ہونے کابیان 329
رمضان کی اکیسویں رات کے شب قدر ہونے کابیان 333
رمضان کی تیسویں رات کے شب قدرہونے کابیان 334
رمضان کی چوبیسوں رات کے شب قدر ہونے کابیان 336
رمضان کی ستائیسویں رات کے شب قدر ہونے کااور اس کس علامتوں کابیان 336

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
17.6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like