حفظ حیا اور محرم رشتہ دار

حفظ اور رشتہ دار

 

مصنف :

 

صفحات: 75

 

ایک ایسی صفت ہے جو کسی  شخص میں جتنی  زیادہ ہوگی  اس کو  وہ اتنا ہی فحش ومنکر سے درو رکھے گی ۔ارشاد نبوی  ہے :’’جب تم میں حیا نہ رہے تو جوجی چاہے کر‘‘ کچھ کیفیاتِ قلبی ایسی ہیں جو میں پسندیدہ ہیں ان میں جتنا زیادہ مبالغہ کیا جائے اتنا ہی زیادہ ایمان اور اسلام میں نکھار آتاہے  حیاان میں  سے ایک اہم صفت ہے نبی اکرمﷺ کے حیا کےبارے  میں ایک صحابی کہتے ہیں :’’رسول نشین کنواری لڑکی  سے بھی زیادہ باحیا تھے ‘‘اور مجید میں تعالیٰ  نے حضرت موسیٰ  ؓ   واقعہ کےضمن میں شیخ کبیر کی لڑکی کے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاء ’’ان دولڑکیوں میں سے ایک شرماتی ہوئی ان کے پاس آئی‘‘اس سے معلوم ہوا کہ  حیا کی کا  لازمی حصہ ہے ۔اس لیے اگر  مرد اور عورت میں  کی کثرت ہے تویہ اس کےلیےخیر وبرکت کا باعث ہے   ۔لیکن آج دور ِحاضر میں  حیا کا جذبہ دم توڑ تا جارہا ہے ، کھلم کھلا بے حیائی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ رشتوں کے درمیان شرم وحیا اور لحاظ کی جو  مضبوط دیوار تھی وہ اب عام گھرانوں میں نہ ہونے کے برابر ہے ۔با پ بھائی خود اپنی بیٹی اور بہنوں کو ہر قسم کی زیب وزینت خود کرواتے اور دیکھ کر انہیں داد دیتے ہیں  جو کہ اسلامی کے خلاف  ہے۔زیر کتاب ’’ حفظِ اور رشتہ دار ‘‘ محترمہ  صاحبہ  کی معاشرہ  کے سلسلے میں  اہم کاوش  ہے جس میں انہوں نے  کی تعریف اور اس سلسلے  معاشرے میں پائی جانے والی کتاہیوں سے اگاہ کرتے ہوئے محرم  مرد اور عورتوں کی ذمہ داریوں  کو بڑے احسن اندا ز میں   شرعی کی روشنی میں واضح  کیا ہے ۔اللہ  تعالیٰ اسے  عوام الناس کےلیے  نفع بخش  بنائے (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
سوچنے کی بات 5
کیا ہے 9
کون ہیں 12
حفظ ستر 13
عورت کے کی حدود 15
دوپٹہ 22
چرے ہوئے کپڑے 26
مرد کا ستر 27
حدود زینت 28
حفظ ستر اور حفظ میں معاون احتیاطی تدابیر 31
استیذان 39
علیحدہ بستر 42
مرد و حضرات کا باہمی رویہ 50
تمام یکساں نہیں 62
مردوں کی ذمہ داریاں 63
کا فرض 71
ماخذ 72

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
2.5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply