اسلام کا معاشرتی نظام

اسلام کا معاشرتی نظام

 

مصنف : ڈاکٹر خالد علوی

 

صفحات: 702

 

اسلام دینِ فطرت ہے ۔ اس نے انسان کےاجتماعی شعور کوملحوظ رکھا ہے ۔ اسلام انسانوں کے باہمی میل جول سے پیدا ہونے والی اجتماعیت کو نہ صرف تسلیم کرتا ہے ۔ بلکہ اس اجتماعیت کی نشو ونما میں معاونت کرتا ہے اوراسے ایسے فطری اصول دیتا ہے جن سے اجتماعیت کو تقو یت ملے۔ اوروہ اس کےلیے صالح بنیادیں فراہم کرت ہے اور ایسے عوامل کا قلع قمع کرتاہے جو اسے بگاڑ دیں یا محدود اور غیر مفید بنادیں ۔اور اسلام فرد کی انفرادیت کو بنیاد قرار دیتا ہے۔فرد اجتماعی زندگی کےلیے جو جمعیتیں بناتا ہے ۔اسلام اس کی حوصلہ افزائی اور ان کےلیے اصول وقوانین فراہم کرتا ہے ۔ اسلام کی پہلی اجتماعی اکائی اس کا خاندان ہےاس میں میاں بیوی، والدین،رشتہ دار ، ہمسائے اور پھر عام انسانی برادر شامل ہے ۔اسلام نے ان میں سے ہرایک کے متعلق تفصیلی احکام دئیے ہیں ۔اسلام کےمعاشرتی نظام کے کچھ بنیادی اصول اور خصوصیات ہیں جن پرسارا معاشرتی ڈھانچہ استوار ہے ۔اوراسلام کا دعویٰ ہے کہ انفرادی اور اجتماعی زندگی کےلیے جن اصولوں کی ضرورت تھی وہ اللہ تعالیٰ نے انسان کوسمجھائے اسے جس بنیادی فکر اور جس رہنمائی کی ضرورت تھی وہ رب العالمین نے مہیا کردی۔ انسانوں کا باہمی فکری اختلاف ان کا اپنا پیدا کردہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے انہیں فکری تشت نہیں دیا بلکہ فکری وحدت عطا کی تھی قرآن نے بڑے جامع الفاظ میں اسے بیان کیا ہے ۔كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِين(البقرۃ:213)’’سب آدمی ایک ہی طریقے پر تھے ۔پھر اللہ تعالیٰ نےپیغمبروں کوبھیجا جو انہیں خوشخبری سناتےاور ڈراتے تھے ۔‘‘ اسلام ایک ایسا معاشرہ چاہتاہے جس میں خیر وشر کےپیمانے متعین ہوں۔کیوں کہ جس معاشرےمیں باہمی خیر کے قیام اور شر کےمٹانے کی سعی نہیں ہوتی وہ بالآخر ہلاک ہوجاتا ہے ۔ لہذا اسلام نے سب سے پہلے ان امور کی نشاندہی کی جو معاشرے کےلیے مہلک ثابت ہوتے ہیں ۔ اور وہ گناہ بھی بتائے جو فرد اور جماعت کے ایمان کو ضائع کردیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کا معاشرتی نظام‘‘ڈاکٹر خالد علوی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسلام اور جدید معاشرتی نظریات کو بیان کرتے ہوئے اسلام کےان اصولوں کوبیان کیا ہے کہ جن اصولوں پر اسلام کامعاشرتی نظام قائم ہے۔ اور اپنی خصوصیات کی بدولت دنیا کے تمام معاشرتی نظاموں سےمختلف اور منفرد ہے ۔اسلام کامعاشرتی نظام خیر واصلاح ،طہارت وتقدس، ہمدردی وخیرخواہی اوراعتدال وتوازن پر قائم ہے ۔ اس نظام میں انسان کی انفرادی اور اجتماعی بہبود کاپورا انتطام موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی معاشرت کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تو فیق عطافرمائے۔آمین

 

عناوین صفحہ نمبر
نقش ثانی xvii
کچھ اس کتاب کےبارے میں Xxi
پیش لفظ Xxiii
بنیادی تصورات
جدید عمرانیات ایک تعارف 3
آگسٹ کومٹے 5
جارج سمل 6
ایمل در خائیم 7
اٹانیت پر مبنی خود کشی 9
بحرانی خود کشی 10
عمومی جائزہ 13
ابن خلدون 15
علم المعاشرت کے امتیازات 19
مجموعی انسانی رویہ 20
تاریخ 21
انسانی رویوں کا خصوصی پہلو 22
معاشیات 22
سیاسیات 22
بشریات 23
معاشرتی حکمت عملی 24
علم المعاشرت کے چند نظریات 25
مارکسی نظریہ 26
معاشرتی تفاعل 27
نسلی منہاج 28
معاہدہ عمرانی 29
انسان کی معاشرت پسندی 33
اسلام اور اجتماعیت 34
معاشرتی ہئیت 40
معاشرتی تنظیم و ارتقاء 42
انسانی اجتماعیت کاارتقاء 44
عرب قبل ا زاسلام 45
بدوی 45
عرب معاشرت کی خصوصیات 46
رومی معاشرت 47
خصوصیات 47
ایرانی معاشرہ 48
عورت کی حیثیت 50
غلام 51
وحدت نسل انسانی 52
قیام خیر ور فع شر 54
امر بالمعروف ونہی عن المنکر 57
احساس ذمہ داری 61
شرف انسانیت 63
انسانی حیوانی جبتوں کا مجموعہ 66
انسان ایک مغلوب الشہوت حیوان 67
انسان احساس تفوق کا مجسمہ 69
مذہبی کاوشیں 72
انسان اور خدا 75
خدا کیا ہے ؟ 75
انسان اور کائنات 80
مذہبی نقطہ نظر 83
بدھ مت کا تصور 84
انسان اور انسان 87
اسلام کا تصور انسان 89
انسان اور رب تعالیٰ 98
انسان اورکائنات 100
کائنات کی مقصدیت 103
تکوینی نظام 104
انسان اور انسان 107
عظمت انسان 110
غلط فہمی کا ازالہ 114
ثقافت 116
کلچر اور تمدن 119
کلچر کے عناصر ترکیبی 122
اسلامی ثقافت کی روح 124
وحدت ربانی 125
رسالت 127
جوابدہی کا تصور 131
عظمت انسان 133
مساوات انسانی 134
تقوی 136
خصوصیات 137
حصہ دوم
معاشرت ادارے
معاشرتی ادارات 139
آغاز و ارتقاء 141
اقسام 144
فرائض و فوائد 147
ساخت 148
خاندان 151
فرائض 153
عناصر ترکیبی 155
تربیت اولاد 156
خاندانی ہم آہنگی 157
عصر حاضر کا خاندان 158
اسلام کاادارہ از دواج 167
نکاح 168
دینی ضرورت 170
مقاصد نکاح 175
طلاق 182
طلاق کی حیثیت 182
طلاق دینے کا طریقہ 187
خلع 191
حقوق الزوجین 195
حفظ غیب 202
معاشی حقوق 205
تمدنی حقوق 208
آزادی 210
حقوق والدین 211
اخلاقی حقوق 218
اہمیت 223
بچے کی حیثیت 224
حق حیات 228
لڑکیوں کاقتل 230
حق تربیت 234
آداب سکھانا 236
حق میراث 237
روحانی تربیت 241
حسن سلوک 244
حقوق قرابت 246
مالی امداد 247
اہمیت 251
اخلاقی حقوق 253
مالی خدمت 255
شفعہ 258
خوراک لباس 262
مارنے کی ممانعت 264
مالی حقوق 266
شہادت کاحق 268
تعلیم کا حق 268
کمیونٹی 270
وسیع کمیونٹی 272
ابن خلدون 275
ریاست 276
ریاست کی حیثیت 281
اسلامی ریاست 284
نظام شوریٰ 287
شخص آزادی 293
غیر مسلم شہری 298
قانونی مساوات 290
معاشرتی مساوات 301
امت 304
امت مسلمہ کی تشکیل 309
نظریہ 310
رسالت محمدی 313
عالمی رسالت 316
اخلاقی بنیاد 324
نصب العین 324
انسانی وحدت ومساوات 328
اعتدال پر در امت 331
امت مسلمہ کی ذمہ داریاں 334
نیابت رسول 334
دعوت وتبلیغ 335
تزکیہ نفس 338
اقامت دین 343
قیام عدل 343
مارکیٹ 345
یومیہ مارکیٹ 346
عمومی مارکیٹ 347
بنک 348
مسابقت 349
معاشرتی استحکام 350
مارکیٹ کا اسلامی تصور 351
فاسد بیع 253
مسجد 355
مسجد کی اہمیت و فضیلت 356
آداب مسجد 362
مسجد کی صفائی 363
مسجد کا احترام 366
مسجد کی اقسام 367
مسجد کی حیثیت 368
مسجد سیاسی مرکز کی حیثیت سے 371
انتظام مساجد 375
مدرسہ 377
علم اور اس کی فضیلت 377
مدارس ابتدائیہ 385
فنی مدارس 386
اساتذہ کا مقام 386
متعلم کے فرائض 388
متعلم کے فرائض 392
نظریہ تعلیم 393
ابلاغ عامہ 397
آغاز وارتقاء 398
ذرائع ابلاغ کی اہمیت 404
اخبارات 406
رسائل ومجلات 407
الیکٹرانک میڈیا 408
فلم 409
کمپیوٹر ؍انٹر نیٹ 412
اسلامی نظریہ ابلاغ 414
نیکی کی اشاعت 416
صحیح معلومات کا ابلاغ 419
اخوت اسلامی کا فروغ 421
تفریح 428
تشہیر 430
جھوٹ اور مبالعہ آرائی 432
معاشرتی انتشار 434
مثبت اثرات 436
ٹیلیویژن کےبچوں پر اثرات 438
حصہ سوئم
جدید معاشرتی تعبیرات
جدید معاشرتی تعبیرات 443
معاشرتی تغیر 444
پسندیدہ معاشرتی تغیر 445
داخلی تغیر 445
خارجی تغیر 446
تاریخی جبریت 448
نظامی نظریات 448
اسلامی نقطہ نظر 450
ابتدائی سطح 450
ربانی اصول تغیر 452
اسلامی طریق تغیر 458
کلی تغیر 459
عورت کی معاشرتی حیثیت ۔ ایک تاریخی جائزہ 461
روم 463
یہودیت 465
عیسائیت 466
ہندومت 468
عرب قبل از اسلام 469
تحریک آزدی نسواں 480
برطانوی منظر 483
خاندان کا کردار 488
دیگر متبادلات 489
نسائیت کے مکاتب فکر 491
جنسی استحصال 493
مارکسی اور اشتراکی نسائیت 498
صنعتی اسباب 499
تحریک آزادی نسواں کی کامیابی 502
جنسی آوارگی 506
مردوں کے خلاف نفرت 506
اسلام میں حیثیت نسواں 510
عورت ماں کی حیثیت سے 515
تعلیم نسواں 523
عمدہ تربیت 527
اسلام اور نسلی امتیاز 531
نسل کی نسبی حقیقت 535
نسل ایک زیر نوعی حیثیت 538
زیر نوعی حیثیت اور معاشرتی ارتقاء 538
حیاتیاتی اختلاف 543
تعصب 546
نسل پرستی 547
وحدت نسل انسانی 549
اسلام اور اقلیتیں 555
جدید معاشرے اور اقلیتیں 556
اسلام اور نسلی اقلیتیں 560
اسلام او رمذہب اقلیتیں 562
معاہدین 573
مفتوحین 574
مرتدین 578
جزیہ 590
جزیہ کی شرائط 592
غیر مسلموں کی حقوق 598
عزت کی حفاظت 600
مال کی حفاظت 601
شخص معاملات 603
مذہبی آزادی 604
عام ملکی قانون 605
ملازمتیں 606
اسلام اور بنیادی انسانی حقوق 608
مقام انسانی کاتعین 611
شرف انسانیت 612
حقوق کی اہمیت 616
حقوق کی درجہ بندی 617
انسانی حقوق 618
شخصی آزادی کاحق 621
قانونی مساوات 623
معاشی مساوات 624
ذاتی ملکیت کاحق 626
آزادی اجتماع کاحق 627
اسلام اور عالمگیریت 630
عالمگیریت بستی 633
عالمگیریت کے نتائج 635
معاشی پالیسیاں 638
سیاسی غلامی 639
مذہبی و نسلی فسادات 640
معاشی اثرات 641
امت مسلمہ کا لائحہ عمل 642
روحانی لائحہ عمل 643
امت کے آفاقی تصور کا استحکام 643
اخلاقی قدروں کا استحکام 644
مادی لائحہ عمل 645
معیشت کا اپنا نظام 645
اشاریہ 647
مراجع ومصادر 697

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
18.6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like