سیرۃ ثنائی سوانح حیات شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امر تسری

سیرۃ ثنائی شیخ الاسلام مولانا ثناء امر تسری

 

مصنف : عبد المجید خادم سوہدروی

 

صفحات: 514

 

شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم ہی نہیں دین کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح بھی کے درپے تھے۔ مولانا کی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا نے دعویٰ کیا‘ آپ اس وقت طالب تھے۔ زمانہ طالب ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں نے’’ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، کلام مرزا، مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات شخصیت تھے۔ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار جاری کیا۔ قادیانیت ، اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر کتاب’’ ثنائی شیخ الاسلام مولانا نثاء امرتسری﷫‘‘ مولانا عبد المجید خادم سوہدروی﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے حضرت مولانا امرتسری کو ملتِ اسلامیہ کے سامنے بطور آئیڈیل پیش کیا ہے جس کی روشنی میں میں افراد ِ قوم نہ صرف یہ کہ اپنی کرسکتے ےہیں بلکہ ہمدوشِ ثریا ہوسکتے ہیں اورکھوئی ہوئی عظمت حاصل کرسکتےے ہیں۔نیز اس کتاب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ علمی، ادبی، سوانحی تاریخی ہونے کےساتھ ساتھ سلیس ، رواں اوردلچسپ ہے ۔کتاب ایک دفعہ شروع کردیں تو ختم کیے بغیر چھوڑنے کوجی نہیں چاہتا ہے ۔یہ کتاب تاریخ ، سیرت ، علم کاحسین مرقع ہے ۔’’ ثنائی‘‘ کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے ا س ایڈیشن میں مناسب تخریج، تزئین اور حک واضافہ کیا گیا اور جا بجا خوبصورت عنوانات قائم کیے ہیں۔

 

عناوین صفحہ نمبر
غیر ثقافت کی یلغار 5
عفت وعصمت کے 13
میں عورت کی عزت وتکریم 29
دینی تربیت کافقدان 32
چہرے کےپردے کی شرعی حیثیت 36
حسن مجروح 42
انٹرویو 48
منصوعی خوبصورتی کی چند اقسام 58
ماڈرن ازم کاسیلاب 64
انگریز عورتوں   کااسلام کی طرف رجحان 81
عفت وعصمت کے تحفظ کےلیے تدابیر 69
بےحیائی کی دنیوی اوراخروی سزائیں 89
طوفان بدتمیزی 96
ملک وملت کو بدنام نہ کریں 99
غیر ت نام تھا جس کا 105
درجہ بدرجہ 108
سوال وجواب 113
میں عورت کامقام 115

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
11 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply