رئیس المناظرین شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری

رئیس المناظرین شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء امر تسری

 

مصنف : فضل الرحمان بن محمد

 

صفحات: 290

 

شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی﷫ سے کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے میں سید نذیر حسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔ مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم ہی نہیں دین کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔  مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا نے دعویٰ کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں نے’’ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار جاری کیا۔ قادیانیت ، اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں۔ القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’ رئیس المناظرین شیخ الاسلام مولانا ثناء امرتسری‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب مبارک اسلامیہ کالج ،لاہور کے سابق خطیب جناب فضل الرحمٰن الازہری کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے شیخ الاسلام کی پیدائش سے وفات تک کے تما م حالات واقعا ت اور ان کی تعلیم، چند مشہور اساتذہ کے حالات اور ان کی مرزائیت، کے خلاف خدمات اور ان کی تصانیف کا بڑے احسن انداز میں تذکرہ کیاہے۔ یہ کتاب دراصل مصنف کا وہ مقالہ ہے جسے انہوں نے1974ءمیں ایم اے کےسالانہ امتحان کے لیے لکھ کر یونیورسٹی میں پیش کیا اور اول پوزیشن حاصل کی۔ تعالیٰ مولانا مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی قبر پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے۔ (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ
فہرست
تہمید ی کلمات 14
پیش لفظ 19
باب۔1 : مولانا کی پیدائش سے پہلے اور بعد میں ستا ن کے سیاسی اور 21
مذہبی حالات کا جائزہ
مشنری 22
انگریزوں کےدو ہتھیار 22
آریہ سماج 24
مر زائی 25
باب۔2: حضرت مولانا ابو الوفا ء ثنا ء امر تسری رحمتہ اللہ علیہ کے حالات زندگی 28
علامہ محمد اقبال 29
تتیمی اور رفو گری 30
والدہ کا انتقال اور ایک عالم کی رغبت دلانا 30
آغاز 31
مباحثے 31
پادری بحث 32
آریہ پر چارک سے گفتگو 33
سنا تن دھرمی کو بچا نا اور دعوت دینا 34
با قاعدہ 35
حافظ عبدالمنان رحمتہ علیہ وزیر آبادی 35
مولانا میاں نذیر حسین رحمتہ علیہ دہلوی 36
مسرت آمیزو اقعہ 36
مولانا احمد حسین رحمتہ علیہ کانپوری 37
ندوۃ العلماء 41
اساتذہ کرام 42
چند مشہور اساتذہ کےحالات
حضرت مولانا حافظ احمد امر تسری رحمتہ اللہ علیہ 42
حضرت مولانا حافظ عبدالمنان وزیر آبادی رحمتہ علیہ 43
میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمتہ علیہ 43
شیخ البند مو لانا محمود الحسن رحمتہ علیہ 44
درس و تدریس 44
مولوی فاضل کی ڈگری 45
اخلاق و عادات 45
سکھ کے سا تھ سلوک 45
بوڑھے اور بچے کے ساتھ سلوک 46
بدلہ نہ لینا 47
مجلس کے آداب 47
مخالفوں سے خندہ پیشانی سے ملنا 48
آداب مجلس و معاشرت سکھانے کا پیارانداز 48
انفاق فی سبیل 49
دلجوئی و دلنوازی 50
غیر مسلموں سے تعلقات 50
ظرافت 51
مسلمانوں کی وخدمات 52
مدرسہ دیو بند 52
ندوۃ العلماء 53
علی گڑ ھ 53
چند نامو ر ھستیاں ۔ مولانا ابو الکلام آزاد 54
مولانا ظفر علی خان ۔خواجہ الطاف حسین حالی رحمتہ علیہ 54
نواب صدیق حسن خان بھوپائی ۔ مولاناوحید الزمان 55
قاضی سلیمان منصور پُوری ۔ مولانا ابو الو فاء ثنا ءاللہ امر تسری رحمتہ علیہ 55
تحریک شدھی 56
مولاناکی تصانیف 57
آریہ مشن کا مجاسہ 59
پر کاش 61
مقد س رسول 64
عُلماء دیو بند کا خراج تحسین 65
اخبارات کے تاثرات 66
رنگیلا ر سُول کے چند اقتباسات 68
تُرک 69
اھلحدیث اور مقلدین 74
اعتراضات 84
حنفی بھائیوں کے دوگروہ 86
کا 86
رسالت 87
توہین 87
غیب 88
استدمداد بالخیر 89
راشدہ 90
علہیم السلامؑ 91
اتباع اور اجتناب 94
عرس و مو لود وغیرہ 95
نذرغیر 97
و ظائف غیر 98
تقلید شخصی 98
قراءت خلف الامام 102
104
آمین بالجہر و 106۔5۔1
باب۔4: 108
باب: 5: تفاسیر 116
تاویل 116
پاک وہند میں فن 120
مفسرین کے سات گروہ 121
القرآن بکلام الرحمٰن 124
خصوصیات 129
اہمیت لُغت 130
مولاناکی اور ان پر اعتراضات 133
ثنائی ( اُردو) 137
خصائص ہذا 139
بیان القرآن علی البیان 141
بالرائے 141
باب۔6: مرزائی نتنہ کا محاسبہ 142
مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی 142
حکم بن حاکم 143
محمد بن 143
سید علی مُ باب 144
بہائی تحریک 145
مرزاغلام احمد 145
مرزانبو ت کے راستے پر 146
مرزا 148
دعوٰی نبوت 149
مباہلے 145
دعوٰی الُوہیت 149
مرزا کا فتوی ٰ 150
مرزاکاخاندان 150
مُفسدہ 1857 ء میں 151
مولاناثناء سے ٹکراو 152
تاریخی اشتہار ( آخری فیصلہ) 152
تین نکات 155
مرزاکی دُعا کی قبولیت 156
مرزا کے بعد مرزائی فتنہ 156
لاہوری پارٹی 156
مرزا کا تعاقب 157
مشن کی تردید لکھی گئی کتابیں 157
نتیجہ 158
باب۔7: رد 159
ایک اشکال 161
ردشبہ 162
اور انجیلیں 166
اناجیل کی حقیقت 168
متی 168
لوقا کی 169
یوحنا کی 169
انا جیل اور قرآن 170
عیسائی 170
میں کا زور 171
مولاناثناء کا تردید میں حصہ 172
تصانیف 173
جوابات نصاریٰ 173
معارفُ القرآن (ایک پادری کو جواب) 173
اثبات 179
تُم کیوں ہوئے 180
توحید ۔ تثلیث اور راہ نجات 183
تقابل ثلاثہ 183
اور 184
اربعہ 185
باب۔8: اخبارات ۔خبرو اخبارات کی تعریف 186
میں اخبارات 196
197
اغراض و مقاصد 197
مدت اشاعت 199
عنوانات 199
اداریہ 199
آریہ مشن 200
201
مشن 201
انتخاب الا خبار 202
مذاکرہ علمیہ 202
فتاٰٰوی 202
عُلما ء کے 202
اخبار مخز ن ثنائی 203
گلُد ستہ ثنائی 203
مُر قع 204
204
نتیجہ 205
باب۔9: فتاو ٰ ی 207
ایک مشکل 208
فتاوٰ ی ثنائیہ 211
مولانا کا فتوٰے 213
منتاوٰی کا جمع کرنا 216
باب۔10۔ سیاسی ، دینی اور 218
جماعت تنظیم 223
شہر ی اور صُوبائی تنظیمیں 224
جمعیت علما ء ہند 225
ند وۃ العُلماء 229
دینی خدمت 230
مقصد پر تحقیقاتی مضمون 231
باب۔11 “ اور مو تمر میں شرکت 247
روانگی 247
ایک لطیفہ 248
249
مو تمر 249
قبروں کےقبوں کا گرا یا جانا 251
شاہ کا 251
مولانا کی واپسی 253
چند سمعصر بزرگ حضرات 253
امام عبدالجبار غزنوی ۔ مولانا شمس الحق ڈیانوی 254۔253
مولانا ابُو سعید مُ حسین بٹا لوی ر حمتہ علیہ 254
مولانا مُ ابراہیم میر سیالکوٹی رحمتہ علیہ 255
مولاناعبدالقادر قصوری رحمتہ علیہ 255
مولانا ابُو القاسم بنارسی رحمتہ علیہ 256
مولانا حافظ عبدالتد رو پڑی 256
مولانا قاضی مُ سلیمان منصوری پوری 257
باب۔12:مناظر ے و مباحثے 259
قرآن کے دومناظرے 261
رسُو ل ﷺ کا مناظرہ و مبا ہلہ 263
صحابہؓ اور ان کے بعد فن منا ظرہ 264
میں مناظرے 264
مولاناثناء رحمتہ اللہ علیہ 265
اعزاز خصو صی 265
مولانا کے مناظرے 266
آریہ سے مناظرے 266
منا ظر ہ نگینہ 267
مناظرہ خورجہ 268
قادیانیوں سے مناظرہ 268
مناظرہ رام پور 269
فاتح قادیان 270
عیسائیوں سے مناظرے 270
مناظرہ لاہور 271
مناظرہ گو جرانوالہ 271
مناظرہ الہ ٰ آباد 271
گروہوں سے مناظرے 272
مولانا کے منا ظروں کی خصُوصیات 273
بے مثال جُرات 274
حاضر جوابی اور بر جستگی 275
باب:13۔ھجرات اور رحلت 279
فرزند عزیز کی 280
ترک وطن 281
کتب خانہ 281
استفتا ء 281
علا لت ووفات 283
مولانا کی وفات کی خبر 283
علامہ سید سلیمان ر حمتہ علیہ کا خراج تحسین 284
مراجع و مصادر 286

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
7.2 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply