امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور علم کلام ( ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ مقالہ پی ایچ ڈی )

امام رحمہ اور کلام ( ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ مقالہ پی ایچ ڈی )

 

مصنف : حافظ محمد شریف

 

صفحات: 339

 

شیخ الاسلام والمسلمین امام (661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے  جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر کا مطالعہ کیا اور اسے وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیااورمتکلمین، فلاسفہ اور منطقیین  کا خوب ردّ کیا ۔امام ابن  تیمیہ کی  وخدمات  کےحوالے سے   عربی میں  کئی  کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل  ، پی ایچ ڈی  کے  مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ میں  امام صاحب کے حوالے    سے کئی کتب اور  رسائل وجرائد میں  سیکڑوں ومقالات شائع  ہوچکے ہیں ۔ زیر تحقیقی مقالہ بعنوان’’امامابن تیمیہ اور کلام (ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ)‘‘ حافظ محمد شریف(اسسٹنٹ  پروفیسر گورنمنٹ کالج ،گوجرانوالہ ) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے شعبہ علوم اسلامیہ ،جامعہ میں پیش کر کےڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔پہلا باب  امام کی زندگی کے حوالے سے مختصر  حالات وواقعات پرمشتمل ہے۔جس میں آپ کی پیدائش،پرورش، وتربیت،دینی اور وغیرہ کا تذکرہ ہے۔ دوسرے  باب میں  آغاز سےامام تک تمام ادوار کےعلم کلام کامختصر جائزہ پیش کیا گیاہے۔نیزعلم کلام کی تعریف، موضوع ،غرض وغایت اور شرعی حیثیت  سے متعلق مختصرا بحث کی گئی ہے۔اور تیسرا باب فرق  باطلہ کے افکار ونظریات کےردّ پر مشتمل ہے۔چوتھے باب میں منطق کی تعریف، اصطلاحات، مناطقہ پر امام صاحب کی  تنقیدات کو پیش کیا گیا ہے۔آخری باب میں امام صاحب کے بیان کردہ کلامی کو دو فصلوں میں تقسیم  کر کے  تحقیقی جائزہ پیش کیاگیا ہے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
باب اول:امام ابن تیمیہ ﷫ کے مختصر حالاتِ زندگی اور 32-2
نام ونسب 2
ابتدائی وتربیت 2
شیخ الاسلام کا زمانہ اور 4
ابن تیمیہ﷫ کی 5
بطورِ داعی 9
بطور مجددومصلح 13
میں امام ابن تیمیہ ﷫ کا موقف 14
بحیثیت صوفی 15
ابن تیمیہ ﷫ بحیثیت مجاہد 17
ابن تیمیہ ﷫ کا مقام 21
آپ کے مشہور شاگرد 27
وفات 28
خلاصہ 30-29
باب دوم: کلام کا تفصیلی تعارف اور 95-33
فصل اول: کلام کا تعارف 33
موضوع کلام 38
غرض وغایت 39
علم الدین 40
العقائد 40
التوحید صفات 41
النظروالاستدلال 41
علمِ کلام کی شرعی حیثیت 41
سلفی مؤقف 47
کلام کا آغاز وارتقاء 48
دور اول 49
دور ثانی 53
نقشہ 55
الحشویہ 55
58
عدل 58
وعدہ وعید 58
کفرواسلام میں درمیانہ درجہ 58
امر بالمعروف ونہی عن المنکر 59
معتزلہ کے فرقے 59
فرقہ معتزلہ میں ملحدیث کی شمولیت 60
معتزلہ کے منفی اثرات 62
اشاعرہ کی مختصر 64
امام اشعری کی تقریر 65
افکارِ اشعری 66
معتزلہ اشاعرہ کشمکش 66
مسلک اشعری کی وسعت 69
اشاعرہ اور حنابلہ کی کشمکش 70
حنابلہ 72
ظاہریہ 73
ماتریدیہ 75
فرقہ اسماعیلیہ 77
تیسرا دورشیعہ اثنا عشریہ 80
اثنا عشری فرقہ کا ارتقاء 81
جبریہ 82
قدریہ 83
مرجئہ 83
الخوارج 84
فرقہ زیدیہ 85
چوتھا دور۔دور تقلید 88
پانچواں اور آخری دور 88
فصل دوم:علامہ ابن تیمیہ ﷫ اور ان کا منہج 90
امام ابن تیمیہ ﷫ کا کلامی منہج 92
ابن تیمیہ ﷫ واشاعرہ 94
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کی تصریحات کا جائزہ 95
خلاصہ کلام 99
باب سوم:صفات باری تعالی اور امام ابن تیمیہ ﷫ کا موقف 103
فصل اول:صفات باری تعالی 103
تمہید 103
پانچ فرقوں کی نشاندہی 103
استوی علی العرش 108
متشابہ اٰیات اور ظن میں تاویل کا 115
صفات سے متعلق آپ  کے بیان کردہ کاخلاصہ 124
فصل دوم:صفات سے متعلق ایک تحقیقی جائزہ اور خلق 128
خلق 131
تنقیدی جائزہ 133
باب چہارم:منطق وفلسفہ کا تنقیدی جائزہ 136
فصل اول: منطق سے متعلق امام ابن تیمیہ ﷫ کا پیش کردہ تحقیقی وتنقیدی جائزہ 136
تمہید 136
منطق کا جوڑعلم کلام سے 137
منطق پر امام ابن تیمیہ ﷫ کی تنقید 141
حصول کے دو ذرائع 141
اس ذریعہ سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب 145
مسلمانوں کا یونانی منطق وفلسفہ سے واسطہ 145
مسلمانوں کی 145
مسلمانوں میں اس فن کا عروج 147
منطق کا دوسرے پر اثر 148
ہندوپاکستان میں اس فن پر رائے 148
منطق یونانی کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ 165
نقض المنطق والرد علی المطفیین کی روشنی میں شکل اول سے نتیجہ کا حصول 171
اصطلاحات منطقہ 173
بحث الالفاظ 173
دلیل حصر 174
تقییدی غیر تقییدی 175
بحث المعنی 175
کلیات خمس 175
دلیل حصر 176
نسب اربعہ 176
معرفات 176
تصدیقات 177
حملیات 177
دلیل حصر 177
موجہات 178
شرطیات 179
تناقض 180
قیاسات 180
اشکال 180
شرائط وانتاج 181
ضرب 181
ضروب منتجہ 181
اسقاط 181
متواترات 182
فصل دوم: یونان کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ 183
جوہر وجوہر سیال 188
اغراض کا حدوث 179
تماثل اجسام 189
کیفیت معاد 190
جوہرسیال 194
تشبیہ ‘تجسیم وتنزیہہ 195
حاصلِ کلام 205
باب پنجم : اور بعض دیگر کلامی 211
فصل اول:اثبات ذات باری تعالی ایمان اور 211
اہم کلامی مسائل  اور ابن تیمیہ ﷫ 211
اثبات باری تعالی 211
بحث ایمان 214
اختلاف کی اصل وجہ 216
دوسراقول 216
تیسرا قول 216
ایمان کے بارے اشاعرہ کا رد 218
ایمان‘تصدیق کا مترادف ہے 221
استثناء فی الایمان 223
اور ایمان میں فرق 225
225
اور اشاعرہ 229
فی الصفات کا 231
ربوبیت 242
حدوث عالم کی 248
251
پر ایمان کے چار مراتب 256
فصل دوم:دیگر کلامی مباحث 257
القضاء والقدر سے متعلقہ 257
افعال الٰہی میں وتعطیل کا 257
بندوں کا اپنے افعال پر اختیار اور حد بندی 259
کسب 262
استطاعۃ 265
تکلیف مالایطاق کی حیثیت 267
حسن و قبح عقلی یا شرعی 269
تیسری قسم 270
ارادہ وامر 271
الظلم 273
عقل ونقل کی حیثیت 274
نبوت ومعجزہ 276
خلاصہ 281
قول بلاعلم 282
کے قول کی وضاحت 283
عقلی ونقلی میں تعارض کی صورت میں کسے ترجیح دی جائے 284
قرآنی منہج کی نشاندہی 287
عقل ونقل کی حیثیت 287
فعل ونقل میں کس کو ترجیح دی جائے 288
فلاسفہ متکلمین کے طریقہ استدلال کی خامیاں 279
ایک غلط خیال کی تردید 289
شیخ الاسلام کی مساعی اور کارناموں پر مجموعی 289
فلاسفہ متکلمین اور صوفیاء کے کی تردید 290
تاتاریوں اور روافض کے خلاف 291
امام ابن تیمیہ ﷫ کے افکار سے استفادہ 291
بہترین تدبیر 292
ابن تیمیہ ﷫ کی عظمت 292
ابن تیمیہ ﷫ کی اصلاحی تحریک 293
شیخ الاسلام کے بارے تاثرات 294
امام ابن تیمیہ ﷫ کی کلامی خصوصیات 297
کلام میں سلفی منہج 301
اشاریہ 307
استدراک 322
تجاویز 334
کتابیات 337

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
6.7 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply