جہاد فرض عین ہے یا کفایہ ؟

فرض عین ہے یا کفایہ ؟

 

مصنف : پروفیسر حافظ عبد بہاولپوری

 

صفحات: 46

 

پروفیسر حافظ   بہاولپوری﷫ کا شمار مسلک اہل کے نامور خطبا اور واعظین میں ہوتا ہے۔ موصوف   ایک قناعت پسند  ، گو، سادگی پسند  ، ایک صاحب ورع و تقوی شخصیت اور درد دل رکھنے والے تھے ۔آپ نے اپنی زندگی کو صالحین کے ساتھ تمسک اور اس کے پرچار کے لیے وقف کر دیا تھا ۔ تعالیٰ نے ان کے خلوص کی وجہ سے ان کی کلام میں ایک بندہءمومن جیسی تاثیررکھی ہوئی تھی ۔ان کی کلام انتہائی سادہ اورسچائی پرمبنی ہوتی تھی۔اسی وجہ سے ان کی تقریروتحریر اپنےاندر ایک خاص قسم کا اثررکھتی ہوتی تھی ۔ان کے کے اند ر کا اثبات اور موجودہ رسومات کی پرزورتردیدملتی ہے۔ان کی ہرممکن کوشش ہواکرتی تھی کہ اپنامدعا ومقصداپنے سامعین کو منتقل کردوں۔اور اس کے لیے وہ الفاظ کے پیچ وخم میں مبتلا نہیں ہوتے تھے ۔بلکہ مشکل اور پیچیدہ الفاظ سے حتی ٰالوسع گریز ہی کیا کرتےتھےمسلک اہل کی حقانیت ثابت کرنے کے حوالے سے ان کی بے شمار ہیں۔  مولانا نے اپنی زندگی میں مختلف رسائل و لکھے۔ انہی رسائل کو افادہ عام کے لیے یکجا کتابی شکل میں ’’ رسائل بہاولپوری ‘‘ کےنام سے شائع ش کیا گیا ہے۔ جس میں رفع الیدین، قربانی، اور کے کے علاوہ تقلید کے نتائج کے حوالے سے خصوصی شامل ہیں اس کے علاوہ  انہوں نے جمہوریت کے حوالے سے اپنی نگارشات پیش کرتے ہوئے اہل حضرات کے نام بھی بہت سارے رسائل لکھ کر ان کو دعوت فکر و عمل دی ہے۔حافظ  صاحب مرحوم چونکہ ایک   مؤثر  واعظ و خطیب اور درد دل رکھنے والے مصلح تھے۔ مکتبہ اسلامیہ، فیصل آباد   نے ان کے  مواعظ  ،خطبات و دروس  اور محاضرات کو  ’’خطبات بہاولپوری‘‘ کےنام  سے پانچ جلدوں میں  کتابی شکل میں شائع کیا  ہے ۔ زیر کتابچہ ’’ فرض عین  ہے یا کفایہ؟ ‘‘   بھی  پروفیسر حافظ محمد عبد اللہ  بہاولپوری ﷫ کے  سرزمین  افغانسان  صوبہ کنٹر  مرکز الدعوۃ والارشاد کے معسکر طیبہ میں علماء  کی ایک جماعت  سے خطاب اور سوال وجواب  کی کتابی صورت ہے ۔اس میں حافظ صاحب  مرحوم نے  افغانستان اور جہاد کشمیر کے متعلق اپنے دو ٹوک موقف کو پیش کیا ہے۔ تعالیٰ مرحوم  کی  دعوتی، تدریسی،تحریری خدمات  جلیلہ کو قبول فرمائے اور انہیں اپنی جوارِ رحمت  جگہ دے ۔ (آمین)

 

 

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
1.8 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like
Leave A Reply